دنیا

امریکا کا طالبان کو فائدہ پہنچائے بغیر افغان بینکاری نظام میں لیکویڈیٹی شامل کرنے پر غور

ہم اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ لیکویڈیٹی کی شمولیت کے طریقے نکال سکیں، ترجمان محکمہ خارجہ

واشنگٹن: اقوامِ متحدہ نے افغانستان کے بینکوں کے ممکنہ زوال کو روکنے کے لیے عالمی مداخلت کی اپیل کی جس کے بعد امریکا نے طالبان کو فائدہ پہنچائے بغیر نظام میں ’لکویڈیٹی شامل کرنے‘ کے آپشنز پر غور کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے ڈیولپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) نے افغانستان کی صورتحال پر ایک نئی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کا مالی اور بینک کی ادائیگی کا نظام بے ترتیبی کا شکار ہے۔

رپورٹ میں 15 اگست 2021 کی سیاسی تبدیلی سے قبل بینکاری اور مالی نظام کی صورتحال کی تفصیلات اور اُس وقت سے لے کر اب تک کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا، افغانستان کے لیے انسانی امداد فراہم کرنے پر رضامند ہوگیا، طالبان

رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ فیصلہ کن اقدامات کی فوری ضرورت ہے جبکہ فیصلہ سازی میں تاخیر سے بینکاری نظام کے زوال کی لاگت میں اضافہ متوقع ہے جو ایک سنگین پریشانی ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے متوقع زوال کو روکنے میں امریکا کی مدد کے سوال پر کہا کہ ’ہم اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں تاکہ لیکویڈیٹی کی شمولیت کے طریقے نکال سکیں‘۔

انہوں نے کہا کہ امریکا باہمی اور کثیرالجہتی کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے تاکہ دیکھے کہ افغانستان کے عوام بین الاقوامی امداد سے اس طرح فائدہ اٹھا سکیں جو طالبان کے خزانے میں نہ پہنچیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کابل حکومت کو غیر مستحکم کرنے سے باز رہے، افغان وزیر خارجہ

نیڈ پرائس نے بتایا کہ امریکا نے صرف رواں برس افغانستان کے عوام کی انسانی امداد کے لیے 47 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا وعدہ کیا ہے، ہم جانتے ہیں کہ گزشتہ حکومت کے خاتمے سے پہلے بھی افغان معیشت کو بین الاقوامی مدد کی اشد ضرورت تھی۔

افغانستان کو انسانی امداد کی فراہمی جاری رکھنے کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے ترجمان محکمہ خارجہ نے کہا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ ہم اس سے قبل بتائے گئے مسائل کے سلسلے میں طالبان پر اپنے توقعات واضح کرتے ہوئے بھی افغانستان کے عوام کی ضروریات بھی پوری کر سکتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے کہ افغانستان کے طالبان حکمران ان سے تعلقات قائم کرنے سے قبل سب کے لیے محفوظ راستہ، انسداد دہشت گردی عزائم کو مکمل، انسانی حقوق کا تحفظ اور ایک جامع حکومت قائم کریں۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین کا افغانستان کیلئے ایک ارب یورو کے امدادی پیکج کا اعلان

خیال رہے کہ آئی ایم ایف نے سال 22-2021 میں افغان معیشت کے 30 فیصد سکڑنے کی پیش گوئی کی تھی۔

سال 2020 کے اختتام سے بینکاری نظام میں جمع کروائی جانے والی رقوم 2 کھرب 68 ارب افغانی (2 ارب 90 کروڑ ڈالر) سے رواں برس ستمبر تک کم ہو کر ایک کھرب 94 ارب افغانی (2 ارب ڈالر) تک پہنچ گئی تھیں۔

سال 2021 کے اختتام تک رقوم جمع کروانے میں مزید ایک کھرب 65 ارب افغانی (ایک ارب 80 کروڑ ڈالر) کی کمی ہوسکتی ہے جو تقریباً 40 فیصد نقصان ہے۔

عاصمہ جہانگیر کانفرنس میں ’بیرونی ایجنڈا‘ بڑھانے سے متعلق بیان مسترد

آزاد کشمیر کابینہ کا بیرونِ ملک مقیم کشمیریوں کو ووٹ کا حق دینے کا فیصلہ

ڈالر کے مقابلے لیرا کی قدر میں شدید کمی سے ترک عوام پریشان