راہداری کھلنے بعد سکھ یاتریوں کی دوبارہ کرتارپور آمد
بابا گرونانک کے 552ویں یوم پیدائش کے موقع پر 2 ہزار 500 سے زائد بھارتی سکھ یاتری واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان پہنچ گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت کے ڈیڑھ سال بعد کرتارپور راہداری دوبارہ کھولنے پر 2 درجن سے زائد سکھ یاتریوں نے فری ویزا راہداری کے ذریعے گوردوارہ دربار صاحب کا دورہ کیا، بھارتی حکومت کی جانب سے مارچ 2020 میں کورونا وائرس کے پیش نظر راہداری بند کردی گئی تھی۔
کرتارپور پروجیکٹ منیجمنٹ یونٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر محمد لطیف نے ڈان کو بتایا کہ ’بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھی اپنے وفد کے ہمراہ جمعرات کو دربار صاحب کا دورہ کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ 28 سکھ یاتریوں نے گزشتہ روز گوردوارے کا دورہ کیا تھا اور توقع ہے کہ آج 100 زائد سکھ یہاں پہنچیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’بھارتی حکومت کے مارچ 2020 میں سرحد بند کرنے سے قبل روزانہ کی بنیاد بھارت سے آنے والے یاتریوں کی تعداد میں تقریباً 2 ہزار تک اضافہ ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے کرتارپور راہداری 17 نومبر سے کھولنے کی اجازت دے دی
محمد لطیف نے پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی (پی ایس جی پی سی) کے صدر سردار امیر سنگھ کے ہمراہ کرتارپور آنے والے یاتریوں کا استقبال کیا۔
بعد ازاں سکھ یاتریوں نے گوردوارے میں اپنی مذہبی رسومات ادا کی۔
متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی بی) کے ترجمان عامر ہاشمی نے ڈان کو بتایا کہ ’بابا گرونانک کے یوم پیدائش کے موقع پر پاکستان نے 2 ہزار 890 بھارتی سکھوں کو ویزا جاری کیا ہے، واہگہ بارڈر کے ذریعے اب تک 2 ہزار 500 یاتری کرتارپور پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ باقی یاتری بھی جلد ننکانہ صاحب روانہ ہوجائیں گے اور جمعہ کو گوردوارہ میں جنم استھان کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’بھارت اور دیگر جگہوں سے آنے والے یاتریوں کو کرتارپور صاحب تک آنے کے لیے سفری سہولیات فراہم کی جارہی ہیں‘۔
عامر ہاشمی نے کہا کہ پاکستان نے بھارت پر کرتارپور راہداری کھولنے کا دباؤ ڈالا تھا تاہم بھارت نے کورونا وائرس کا حوالہ دیا تھا۔
مزید پڑھیں: بھارت کا کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ خوش آئند ہے، شاہ محمود قریشی
سکھ یاتریوں سردار بھلوندر سنگھ اور ہری سنگھ کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی تمام مذاہب کے ماننے والوں کا بنیادی حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’ہمیں خوشی ہے کہ ہم بابا گرونانک کا جنم دن ان کی آخری آرام گاہ پر منا رہے ہیں، پاکستان سکھ قوم پر ہمیشہ مہربان رہا ہے‘۔
انہوں نے حکومت پاکستان اور پاکستانی شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اسے پاکستان کی جانب سے محبت کا پیغام قرار دیا۔
پی ایس جی پی سی کے سربراہ سردار امیر سنگھ نے بھارتی حکومت کے کرتارپور راہداری دوبارہ کھولنے کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔
کرتارپور راہداری بھارتی پنجاب کے گرداس پور ضلع سے براہِ راست گوردوارہ دربار صاحب اور ڈیرہ بابا نانک کو جوڑتی ہے۔
امیر سنگھ کا کہنا تھا کہ ہم بھارتی حکومت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں، یہ فیصلہ انہیں بہت پہلے ہی کرلینا چاہیے تھا، اس فیصلے سے بھارت سے آنے والے سکھوں کو کرتارپور آنے کا موقع ملے گا جہاں بابا گرونانک نے اپنی زندگی کے آخری 18 سال گزارے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے کرتار پور راہداری کے خلاف بھارتی پروپیگنڈے کو مسترد کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ یہ سکھوں کا بنیادی حق ہے کہ وہ پاکستان میں اپنے مقدس مقام کی یاترا کریں۔
یاد رہے پاکستان اور بھارت کے درمیان 24 اکتوبر 2019 کو کرتارپور راہداری کے معاہدے پر دستخط کیے گیے تھے جس کے تحت یہ روٹ ہفتے کے 7 روز صبح سے شام تک کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
یہاں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 5 ہزار یا اس سے زائد بھارتی یاتری گوردوارے کا دورہ کر سکتے ہیں اور اسی روز واپس جاسکتے ہیں۔
معاہدے کے تحت سکھ یاتریوں کو شناخت کے لیے اپنا پاسپورٹ دکھانا ہوگا جس پر پاکستان میں مہر نہیں لگائی جائے گی، بھارت کی جانب سے سفر سے 10 روز قبل گوردوارہ آنے والے یاتریوں کی فہرست بھی فراہم کی جائے گی۔