دنیا

مقبوضہ کشمیر: چھاپے میں قتل افراد کے اہلخانہ کا لاشیں حوالے کرنے کا مطالبہ

سرینگر میں بھارتی فوج کے چھاپے میں دو شہریوں اور دو مبینہ حریت پسندوں سمیت چار افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں جاں بحق دو شہریوں کے درجنوں رشتہ داروں نے بدھ کے روز مرکزی شہر میں احتجاج کیا اور حکام سے لاشیں واپس کرنے کی درخواست کی تاکہ وہ تدفین کر سکیں۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق پولیس نے بتایا کہ پیر کی رات سری نگر میں بھارتی فوج نے چھاپے کے دوران دو شہریوں اور دو مبینہ حریت پسندوں کو قتل کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ایک کشمیری کے سفاکانہ قتل کی شدید مذمت

پولیس کا دعویٰ تھا کہ شہری بھارتی فوج اور مبینہ حریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے تاہم عینی شاہدین اور شہریوں کے اہل خانہ نے بتایا کہ بھارتی فوجیوں نے انہیں انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔

بھارتی حکام نے بعد میں 2020 میں شروع ہونے والی پالیسی کے تحت لاشوں کو ایک دور افتادہ شمال مغربی گاؤں میں خفیہ طور پر دفن کر دیا۔

2020 میں اس پالیسی کے آغاز سے اب تک حکام سینکڑوں مبینہ حریت پسندوں اور ان کے ساتھیوں کی لاشیں دور دراز علاقوں میں بے نام و نشان قبروں میں دفن کر چکے ہیں اور ان کے اہل خانہ کو تدفین کے لیے لاش دینے سے انکار کردیتے ہیں۔

ان شہریوں کے ناموں کی شناخت تاجر محمد الطاف بھٹ اور ڈینٹل سرجن کے ساتھ ساتھ ریئل اسٹیٹ ڈیلر مدثر کے ناموں سے ہوئی ہے اور ان کے اہل خانہ نے سری نگر کے ایک علاقے میں جمع ہو کر احتجاج کرتے ہوئے لاشوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارتی پولیس کی مقبوضہ کشمیر میں کارروائی، 4 کشمیری جاں بحق

بدھ کو الطاف بھٹ کی بیٹی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر گردش کرتی رہی جس میں لڑکی نے ان لمحات کے بارے میں بتایا جب انہیں ان کے والد کے قتل کی اطلاع ملی۔

مظاہرین نے نعرے لگائے اور ان میں سے کچھ نے کتابچے اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا کہ بے گناہوں کا قتل اور مظالم بند کرو‘ اور ’ہمیں انصاف چاہیے‘۔

تاجر الطاف بھٹ کی ایک رشتے دار صائمہ بھٹ نے کہا کہ انہیں انصاف کی امید بہت کم ہے، انصاف ایک طویل سفر ہے، ہم التجا کرتے ہیں کہ ہمارے پیاروں کی لاشیں واپس کر دی جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کم از کم مرنے والوں کا احترام کریں اور ہمیں ان کی باوقار طریقے سے تدفین کی اجازت دیں۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط نو آبادیات کی بدترین مثال ہے، پاکستان

دوسری جانب بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ علیحدگی پسند شدت پسندوں کی لاشیں ان کے اہل خانہ کو واپس نہ کرنے کی پالیسی کا مقصد کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا اور جنازے کے دوران امن و امان کے ممکنہ مسائل سے بچنا ہے۔

اس پالیسی نے خطے میں بھارت مخالف غصے میں وسیع پیمانے پر اضافہ کیا ہے اور انسانی حقوق کے گروپوں نے اس اقدام کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مذہبی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

شاہین کا بھارت کیخلاف اسپیل ’پلے آف دی ٹورنامنٹ‘ قرار

ناظم جوکھیو قتل کیس کی تفتیش کے لیے پولیس کی نئی ٹیم تشکیل

'ہم آئے نہیں، لائے گئے ہیں'