سنگین الزامات کیس: فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سنگین الزامات کیس میں الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) سے معافی مانگ لی۔
اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دو رکنی بینچ نے سنگین الزامات کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بہت سارے بیانات میرے نہیں ہیں، یہ میری نوکری بھی ہے۔
الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ پہلی بار ایسی نوکری دیکھ رہے ہیں جس میں گالی دینا شامل ہے جس پر وفاقی وزیر نے گالی دینے کے الزام کی تردید کی۔
فواد چوہدری نے کمیشن سے معافی کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ میں خود وکیل ہوں جواب میں الجھنا نہیں چاہتا، کیس ختم کرنے کی درخواست کرتا ہوں، میں حکومت کا ماؤتھ پیس ہوں، معاملے پر معذرت قبول کریں۔
تاہم الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری کو تحریری معافی نامہ دینے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کا نوٹس: فواد چوہدری نے جواب دینے کیلئے 6 ہفتوں کی مہلت مانگ لی
دوسری جانب وفاقی وزیر اعظم سواتی کی غیر حاضری پر ان کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ اعظم سواتی سینیٹ اجلاس کے باعث پیش نہیں ہوسکتے۔
کمیشن نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن میں پیش نہیں ہوتے جواب جمع نہیں کرایا، سینیٹ کا بہانہ بناتے ہیں، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے فواد چوہدری سے تحریری معافی نامہ اور اعظم سواتی کے وکیل سے جواب طلب کرتےہوئے سماعت 3دسمبر تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرانے کے فیصلے اور اس پر اپوزیشن کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کے اعتراضات کے بعد سامنے آنے والا تنازع اس وقت طول پکڑ گیا تھا۔
جب 10 ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔
اسی دن شام میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر 'اپوزیشن کے آلہ کار' کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے 16 ستمبر کو جاری نوٹسز میں دونوں وزرا سے ادارے اور اس کے سربراہ یعنی چیف الیکشن کمشنر کے خلاف لگائے گئے الزامات کی حمایت میں ثبوت فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: چیف الیکشن کمشنر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو عہدہ چھوڑ کر الیکشن لڑیں، فواد چوہدری
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن پر عائد کیے گئے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو نوٹسز جاری کر دیے تھے۔
نوٹس جاری ہونے کے بعد بھی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے 20 ستمبر کو چیف الیکشن کمشنر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ 'اپوزیشن کی زبان میں بات کررہے ہیں اور ہماری حکومت کا مقابلہ کررہے ہیں'۔
23 ستمبر کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے ای سی پی سے نوٹس کا جواب دینے کے لیے چھ ہفتوں کی مہلت طلب کی تھی۔
27 اکتوبر کو وفاقی وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری اور وزیر ریلوے اعظم سواتی کو ای سی پی اور سی ای سی پر سنگین الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران پیش نہ ہونے پر شوکاز نوٹسز جاری کیے گئے۔
شوکاز نوٹس کے باوجود الیکشن کمیشن کے روبروپیش نہ ہونےپر11 نومبر کو دونوں وزرا کو دوسرا شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 16 نومبر تک ملتوی کی تھی۔
’جب بھی نواز شریف،مریم نواز کی پیشی ہوتی ہے تو نئی سازش گھڑی جاتی ہے‘
الیکشن کمیشن میں سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم عدالتوں کا احترام کرتے ہیں اور میرا پیشہ بھی وکالت ہے اور ہم ججوں اور اداروں کا احترام کر کے آگے چلنے پر یقین رکھتے ہیں اور ہم نے اسی حیثیت کی وضاحت پیش کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ الیکشن کمیشن اس پر مثبت ردعمل کا اظہار کرے گا۔
سابق چیف جسٹس پر الزامات کے حوالے سے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ دیکھا ہےکہ جب بھی نواز شریف یا مریم نواز کی پیشی ہوتی ہے کوئی نہ کوئی سازش گھڑی جاتی ہے، کوئی ویڈیو ریلیز کی جاتی یا کوئی حلف نامہ سامنے آجاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے جس طرح پہلے فوج کے خلاف مہم شروع کی تھی اب اسی طرح اداروں کے خلاف مہم شروع کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جسٹس ثاقب نثار پر الزام، سابق جج رانا شمیم اسلام آباد ہائیکورٹ طلب
فواد چوہدری نے کہا کہ یہ ایسا عمل ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی جب لیگی رہنماؤں کو سپریم کورٹ میں بلایا گیا تھا تو انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کردیا تھا اور یہ بھی عدالت پر حملہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ حملہ ایسے شخص کی طرف سے کیا گیا جس کے خرچے لندن میں نواز شریف کا خاندان اٹھا رہا ہے اور جو انہوں نے حلف نامہ دیا اس کی فیس بھی نواز شریف نے دی اور اس وقت حسین نواز شریف ان سے معاملات طے کر رہے ہیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر آپ کسی کا استعمال کرتے ہوئے اداروں کی ساکھ خراب کریں گے تو نتیجتاً بحران پیدا ہوگا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نوٹس لیا ہے، اس کی کارروائی کے حوالے سے کیا پیشرفت سامنے آتی ہے آگے دیکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں: ثاقب نثار نے نواز شریف،مریم نواز کو عام انتخابات کے دوران جیل میں رکھنے سے متعلق رپورٹ مسترد کردی
آئندہ انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کے استعمال کے معاملے پر وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پارلیمان کا اجلاس طلب کرلیا گیا ہے، ای وی ایم اور انتخابی اصلاحات پی ٹی آئی کا ذاتی ایجنڈا نہیں ہے یہ قومی ایجنڈا ہے، جب الیکشن ہوتے ہیں ہم کہتے ہیں ہمیں اصلاحات چاہیے جب حکومت اصلاحات کی طرف جارہی ہے تو اپوزیشن شور مچا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن کو کہتا ہوں کہ اجلاس میں وہ کھلے دل سے ترامیم پر گفتگو کریں جہاں وہ ترامیم چاہتے ہیں، وہ ترامیم لے کر آئیں ہم تبادلہ خیال کریں گے، لیکن اصلاحات ہونا لازمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بل کل ہم منظور کروا رہے ہیں، ہمارے اتحادی ہمارے ساتھ ہیں، ہمیں تمام معاملات میں اصلاحات چاہیے، انتخابات میں اصلاحات، میڈیا اور قوانین میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔