بھارت کو روس سے میزائلوں کی فراہمی شروع، امریکی پابندیوں کا خطرہ
روس نے بھارت کو ایس-400 ایئرڈیفنس میزائل سسٹم کی فراہمی شروع کردی جبکہ امریکا کی جانب سے بھارت پر پابندی کے خطرات موجود ہیں۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق روس کی ملیٹری کوآپریشن ایجنسی کے سربراہ دیمتری شوگایوف نے بتایا کہ روس نے بھارت کے لیے میزائل سسٹم کی فراہمی شروع کردی ہے۔
مزید پڑھیں: روسی دفاعی نظام خریدنے پر امریکا نے ترکی پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا کے 2017 کے قانون کے تحت بھارت پر روس سے میزائل نظام خریدنے پر پابندی کے خطرات ہیں کیونکہ مذکورہ قانون کا مقصد ممالک کو روسی ملیٹری ہتھیاروں کی خریداری سے روکنا ہے۔
انٹرفیکس نے دبئی میں ایرواسپیس ٹریڈ شو میں موجود دیمتری شگایوف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘پہلی کھیپ شروع کی گئی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس-400 نظام کا پہلا یونٹ بھارت میں رواں برس کے آخر میں پہنچے گا۔
بھارت اور روس کے درمیان 5.5 ارب ڈالر مالیٹ کے ایئرمیزائل نظام کا معاہدہ 2018 میں طے پاگیا تھا، جس کے حوالے سے بھارت کا مؤقف ہے کہ اس کو چین سےخطرات ہیں اور دفاع کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ترکی کو ایف-35 طیارے کے آلات کی فراہمی روک دی
بھارت کو امریکا کی جانب سے کاؤنٹرنگ امریکاز ایڈورسیریز تھرو سینگشنز ایکٹ (کاسٹا) کے تحت پابندیوں کا سامنا ہے، جس کے تحت روس کو جنوبی کوریا اور ایران کے ساتھ مخالف قرار دیا گیا۔
روس کو یوکرین کے خلاف کارروائی، 2016 میں امریکی انتخابات میں مداخلت اور شام کی مدد کرنے پر اس قانون کے تحت مخالف ملک میں شامل کیا گیا ہے۔
دوسری جانب بھارت کا کہنا تھا کہ اس کا امریکا اور روس دونوں کے اسٹریٹجک شراکت داری ہے جبکہ واشنگٹن نے نئی دہلی کو باور کرایا تھا کہ کاسٹا سے استثنیٰ ملنا ممکن نہیں ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس امریکا نے کاسٹا کے تحت روس سے ایس-400 میزائل نظٓم حاصل کرنے والے نیٹو اتحادی ترکی پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
امریکا نے ترکی کے دفاعی نظام اور دفاعی صنعتوں کو پابندیوں کا نشانہ بنایا تھا۔
ترکی سے ایف-35 فائی اسٹیلتھ جنگی طیاروں کا معاہدہ بھی ختم کردیا، جو مریکا کے دفاعی نظام میں جدید ترین جنگی طیارے ہیں، ان کا استعمال نیٹو اراکین اور امریکا کے دوسرے اتحادی استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: امریکا کا بھارت پر ایف-16 خریدنے کیلئے دباؤ
روس نے کہا تھا کہ ترکی کو جنگی طیاروں میں لانے کے لےی مدد کی پیش کش کی تھی لیکن تاحال حتمی طور پر کوئی معاہدہ طےنہیں پایا۔
دیمتری شوگایوف نے روسی خبرایجنسی کو بتایا تھا کہ ترکی کے ساتھ اس منصوبے پر تاحال ہم مذاکرات کے مرحلے میں ہیں۔