اور یوں نیوزی لینڈ نے انگلینڈ سے سارے بدلے لے لیے
ٹی20 میں اگر آپ ہدف کا تعاقب کر رہے ہوں اور 15 اوورز گزر جائیں تو صورتحال 'ابھی نہیں تو کبھی نہیں' والی ہوجاتی ہے۔ خاص طور پر اگر آپ کو ان 30 گیندوں پر 60 رنز درکار ہوں اور عین اسی لمحے آپ کا وہ بلے باز بھی آؤٹ ہوجائے جس سے تمام تر امیدیں وابستہ ہوں، لیکن اس نازک ترین مرحلے پر نیوزی لینڈ نے جو کر دکھایا، اسے معجزہ کہا جائے تو ہرگز غلط نہیں ہوگا۔
ہوسکتا ہے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے تماشائی کرکٹ کو اس نظر سے نہ دیکھتے ہوں، لیکن برِصغیر میں تو کرکٹ بدلہ لینے کا میدان ہوتا ہے۔ فلاں سے فلاں میچ اور فلاں ٹورنامنٹ کی شکست کا بدلہ لینے کی باتیں زبان زد عام ہوتی ہیں۔ اسی لیے کم از کم یہاں تو اس سیمی فائنل کو ورلڈ کپ 2019ء کے فائنل کے تناظر ہی میں دیکھا گیا۔
زیادہ تر شائقین کرکٹ نیوزی لینڈ کے حق میں تھے کہ وہ انگلینڈ سے اس میچ کا 'بدلہ' لے۔ لیکن بہت سے شائقین کو غالباً یاد نہیں ہوگا کہ 2016ء میں ہونے والے آخری ٹی20 ورلڈ کپ میں بھی پہلا سیمی فائنل انہی دونوں ٹیموں کے مابین کھیلا گیا تھا، جہاں انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کو ہرا دیا تھا۔ اس لیے ایک طرح سے یہ مبیّنہ 'بدلہ' دو طرفہ تھا، 2016ء کا، 2019ء کا، سب کا بدلہ!