موسم سرما کے لیے بجلی سستی کرنے کا اعلان، پیکج منظور
اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک بھر میں چار ماہ کے لیے اضافی کھپت پر رہائشی، کمرشل اور عام خدمات کے صارفین کے لیے موسم سرما کے مراعاتی پیکیج کے طور پر 12 روپے 96 پیسے فی یونٹ فلیٹ ریٹ پر عمل درآمد کی منظوری دے دی۔
نیپرا نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اسے یکم نومبر 2021 سے 28 فروری 2022 تک موسم سرما کے 4 مہینوں میں ڈسکوز کے رہائشی، کمرشل اور جنرل سروسز صارفین کے لیے سرمائی مراعاتی پیکج کی منظوری پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
نیپرا کے مطابق کے الیکٹرک کے لیے موسم سرما کے مراعاتی پیکج کی بھی اصولی طور پر منظوری دے دی ہے، لیکن چونکہ معمولی لاگت کی تصدیق اور اضافی فروخت کے لیے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کے طریقہ کار کے لیے تفصیلی کام/حساب اور وزارت توانائی کے ساتھ بات چیت کی ضرورت ہے لہذا اس ضمن میں علیحدہ فیصلہ جاری کیا جائے گا۔
فیصلے کے مطابق، پیکج کا اطلاق موسم سرما کے مہینوں یعنی یکم نومبر 2021 سے 28 فروری 2022 تک ہوگا جبکہ اضافی کھپت کے لیے ریفرنس کی مدت نومبر 2020 سے فروری 2021 تک ہوگی۔
دریں اثنا نیپرا نے کے-الیکٹرک کے صارفین سے 3 روپے 45 پیسے فی یونٹ اضافی فیول کوسٹ چارجز وصول کرنے سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ستمبر میں صارفین کی جانب سے استعمال ہونے والی بجلی کے لیے 3.45 روپے فی یونٹ اضافی ایندھن کی لاگت کے لیے کے ای کی درخواست پر عوامی سماعت کی صدارت کرتے ہوئے چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نےکہا کہ ’ایسا اضافی چارج بہت بڑا ہے اور صارفین کے لیے دھچکا ہوگا‘۔
انہوں نے کے الیکٹرک کو ہدایت کی کہ وہ بجلی کی لاگت اور فروخت کی قیمتوں کا تمام ریکارڈ اپنی ویب سائٹ پر پوسٹ کرے۔
مزید پڑھیں: نیپرا نے بجلی کے صارفین کیلئے سبسڈی طریقہ کار کی منظوری دے دی
کے الیکٹرک نے ستمبر 2021 کے لیے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) کے تحت بجلی کے ٹیرف میں 3.45 روپے فی یونٹ اضافے کا مطالبہ کیا تھا۔
ملٹی ایئر- ٹیرف 23-2017 کے تحت نیپرا کو جمع کرائی گئی درخواست میں کے ای نے ریگولیٹر سے درخواست کی تھی کہ کمپنی کو ستمبر 2021 کے لیے ماہانہ ایف سی اے کے تحت اپنے سروس ایریا میں بجلی کے صارفین پر 6.639 ارب روپے کا بوجھ ڈالنے کی اجازت دی جائے۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگست کے مہینے کے لیے بھی کے الیکٹرک نے ایف سی اے کے تحت بجلی کے نرخوں میں 0.978 روپے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی جس کا اثر 1.765 ارب روپے کی صورت میں نکلا تھا۔
نیپرا نے کے الیکٹرک کی پٹیشن پر ایک عوامی سماعت کی، جس میں بنیادی طور پر اس بات پر توجہ مرکوز کی گئی کہ ایندھن کی قیمت میں تبدیلی کی درخواست جائز ہے یا نہیں اور کے ای نے اپنے پاور پلانٹس کو ترسیل کے ساتھ ساتھ بیرونی ذرائع سے بجلی کی خریداری کے دوران میرٹ آرڈ پر عمل کیا تھا یا نہیں۔
نیپرا افسران نے کہا کہ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) نے کے الیکٹرک کے مہنگے پاور جنریشن پلانٹس کو بند کرنے کی درخواست کی تھی، پاور یوٹیلیٹی نے بجلی کی پیداوار کے گمراہ کن اعداد و شمار فراہم کیے تھے اور ریگولیٹر اور اس کے صارفین کو گمراہ کرنے کی کوشش کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: نیپرا نے پاور کمپنیوں سے لوڈشیڈنگ پر وضاحت طلب کرلی
چیئرمین نیپرا نے کے الیکٹرک سے تمام معلومات فراہم کرنے کو کہا اور بجلی کی قیمت و فروخت سے متعلق مذکورہ ڈیٹا کمپنی کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرنے کی ہدایت کی۔
کیس افسران نے بتایا کہ کے ای نے اپنے پاور پلانٹس سے 47 فیصد بجلی پیدا کی تھی اور 53 فیصد نیشنل گرڈ سے حاصل کی۔
چیئرمین نیپرا نے کہا کہ اب ایک بات واضح ہے کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کو سستی بجلی فراہم کر رہی ہے۔
ایک تحریری بیان میں کے سی سی آئی نے کہا تھا کہ کے ای پلانٹس مہنگی بجلی پیدا کر رہے ہیں اور کمپنی نے میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صارفین کے ٹیرف میں 1.16 ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔
اسی طرح گیس کے کم پریشر کی وجہ سے لاگت میں مزید 98 کروڑ سے زائد روپے کا اضافہ کیا گیا۔
چیئرمین نیپرا نے پوچھا کہ کیا کے ای نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے ساتھ گیس کی فروخت کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
اس پر کے ای کے حکام نے بتایا کہ انہوں نے اس سلسلے میں ایس ایس جی سی ایل کے ساتھ ملاقاتیں کی تھیں اور گیس کمپنی نے وزارت توانائی (ایم او ای) سے مشورہ لینے کے بعد ایک اور ملاقات کا وعدہ کیا تھا لیکن معاہدے پر دستخط ہونا باقی ہیں۔
کے الیکٹرک کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ آر ایل این جی اور فرنس آئل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کیا گیا۔
علاوہ ازیں کے ای کے سی ایف او نے سماعت کے دوران بتایا کہ انہوں نے گیس کے مسائل حل کرنے کے لیے وزارت خزانہ کو بھی خط لکھا ہے۔
یہ خبر 4 نومبر، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی