پاکستان

بی اے پی نے عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان کا نیا وزیراعلیٰ نامزد کردیا

گزشتہ روز عبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی اجلاس کے بعد گورنر کو اسپیکر اسمبلی کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔

کوئٹہ: گھنٹوں تک جاری رہنے والی طویل مشاورت کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے رہنماؤں نے میر عبدالقدوس بزنجو کو بلوچستان اسمبلی میں قائد ایوان اور میر جان محمد خان جمالی کو بلوچستان اسمبلی کا اسپیکر نامزد کرنے پر اتفاق کرلیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عبدالقدوس بزنجو نے اسمبلی اجلاس کے بعد گورنر کو اسپیکر اسمبلی کے عہدے سے اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بی اے پی کے بانی سینیٹر سعید احمد ہاشمی کی رہائش گاہ پر ہونے والے اجلاس میں پارٹی کے قائم مقام صدر میر ظہور احمد بلیدی، عبدالقدوس بزنجو، سردار محمد صالح بھوتانی، جان محمد خان جمالی اور دیگر اراکین نے شرکت کی۔

انہوں نے اتحادیوں کے تعاون سے نئی حکومت کی تشکیل پر تبادلہ خیال کیا۔

مزید پڑھیں: اسپیکر بلوچستان اسمبلی میر عبدالقدوس بزنجو بھی اپنے عہدے سے مستعفی

اجلاس میں طویل بات چیت اور مشاورت کے بعد قائد ایوان کے عہدے کے لیے عبدالقدوس بزنجو کے نام پر اتفاق کیا گیا۔

دورانِ اجلاس اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے عہدے کے لیے جان محمد خان جمالی کے نام کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ قائد ایوان اور اسپیکر کے انتخاب کے بعد نئی کابینہ کے لیے ناموں کا فیصلہ اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے کیا جائے گا جو مخلوط حکومت کا حصہ ہوں گی۔

بی اے پی رہنماؤں نے عبدالقدوس بزنجو کی نامزدگی پر پارٹی میں اختلافات کی قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا۔

ایک سینئر رہنما نے دعویٰ کیا کہ ’ہم صوبے میں ایک مثالی حکومت بنائیں گے، ہمارے وفود پہلے ہی پی ٹی آئی، اے این پی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے نمائندوں سے مل چکے ہیں، ہم انہیں دعوت دیں گے کہ وہ آئیں اور صوبے میں ایک نئی طرز حکومت متعارف کرانے میں حصہ ڈالیں جس میں تمام اراکین اسمبلی، صوبے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کریں گے، عوام کی تکالیف اور صحت، تعلیم اور دیگر مسائل کا حل نکالیں گے‘۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی سردار یار محمد رند کی صدارت میں ہوا۔

یار محمد رند جو امریکا میں تھے، اپنا دورہ مختصر کرکے کوئٹہ پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں کئی روز سے جاری تنازع کا اختتام، وزیراعلیٰ جام کمال مستعفی

ذرائع کے مطابق ملاقات میں موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی، قائد ایوان اور اسپیکر کے عہدے کے لیے بھی اپنے امیدوار کھڑے کرے گی۔

اجلاس میں قائد ایوان کی نشست کے لیے یار محمد رند اور اسپیکر کے عہدے کے لیے ڈپٹی اسپیکر سردار بابر خان موسیٰ خیل کے نام کا فیصلہ کیا گیا۔

نعمت اللہ زہری اور میر عمر خان جمالی پر مشتمل دو رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی جو اتحادی جماعتوں سے رابطہ کرے گی۔

قبل ازیں، بی اے پی کے ناراض گروپ کے ارکان نے جام کمال علیانی کے استعفے کے تناظر میں ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد واپس لے لی۔

عبدالقدوس بزنجو نے ایوان کو بتایا کہ اس تحریک پر کوئی ووٹنگ نہیں ہوگی کیونکہ جام کمال علیانی نے استعفیٰ دے دیا ہے اور ان کے استعفے کی منظوری کا نوٹی فکیشن پہلے ہی جاری کیا جا چکا ہے۔

20 اکتوبر کو تحریک عدم اعتماد پیش کرنے والے سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے تحریک واپس لینے کی اجازت مانگی جس پر ارکان نے انہیں تحریک واپس لینے کی اجازت دے دی۔

جام کمال علیانی، ان کی کابینہ کے ارکان اور ایم پی ایز جو ان کی حمایت کر رہے تھے، اجلاس میں شریک نہیں ہوئے لیکن صرف ایک رکن صوبائی اسمبلی خلیل جارج بھٹو موجود تھے۔

حسینہ واجد، پاکستان اور بنگلہ دیش کے مضبوط تجارتی تعلقات کی خواہاں

امید ہے پاکستان کو کوئی رنجش نہیں ہوگی، کپتان نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم

موڈرنا کووڈ ویکسین 6 سے 11 سال کے بچوں میں محفوظ اور مؤثر قرار