کیلیفورنیا یونیورسٹی کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین 50 سال کی عمر کے بعد ذہنی آزمائش کے ٹیسٹ میں بریسٹ فیڈنگ نہ کرانے والی خواتین کے مقابلے میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ بچوں کو دودھ پلانا طویل المعیاد بنیادوں پر ماں کے دماغ کو فائدہ پہنچاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ اگرچہ متعدد تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ ماں کا دودھ بچوں کی صحت کو طویل المعیاد بنیادوں پر بہتر کرتا ہے مگر ہماری تحقیق ان چند تحقیقی رپورٹس میں سے ایک ہے جس میں اس کے خواتین پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ بچوں کو دودھ پلانے والی خواتین 50 سال کی عمر کے بعد بہتر ذہنی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
عام طور پر 50 سال کی عمر کے بعد ذہنی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے اور یہ الزائمر امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے بریسٹ فیڈنگ اور دیگر امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ ٹو اور امراض قلب کے خطرے میں کمی کے بارے میں جانتے ہیں، یہ تمام بیماریاں الزائمر امراض کا خطرہ بڑھانے والے عناصر ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بچے کو دودھ پلانے سے تناؤ میں کمی آتی ہے، بچے سے تعلق مضبوط ہوتا ہے اور پیدائش کے بعد ڈپریشن کا خطرہ کم ہوتا ہے، جس سے بھی ماں کو دماغ سے ہونے والی فوائد کا عندیہ ملتا ہے، اسی وجہ سے ہمارا خیال تھا کہ ماں کو اس کا طویل المعیاد فائدہ ہوتا ہوگا۔
اس سوال کا جواب جاننے کے لیے انہوں نے 12 ہفتے کے 2 کنٹرول ٹرائلز کے ڈیٹا کو اکٹھا کیا اور دریافت کیا کہ بچوں کی دودھ پلانے والی خواتین درمیانی عمر میں بھی دیگر خواتین کے مقابلے میں زیادہ بہتر دماغی کارکردگی کا مظاہرہ کرتی ہیں۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے ایوولوشن، میڈیسین اینڈ پبلک ہیلتھ میں شائع ہوئے۔