دنیا

مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط نو آبادیات کی بدترین مثال ہے، پاکستان

استعمار کا خاتمہ اقوام متحدہ کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے، اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم کا اظہار خیال

پاکستان نے اقوام متحدہ کی ڈی کالونائزیشن کمیٹی اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جموں و کشمیر پر بھارت کی نوآبادیات کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کے حق خود ارادیت کے استعمال کے قابل بنائے۔

سرکاری نیوز ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے جنرل اسمبلی کی خصوصی پولیٹیکل اینڈ ڈیکولونائزیشن (چوتھی) کمیٹی سے خطاب میں زور دیا کہ استعمار کا خاتمہ اقوام متحدہ کے نامکمل ایجنڈے کا حصہ ہے۔

ان کی تقریر کے بعد بھارت اور پاکستان کے مندوبین کے درمیان مقبوضہ کشمیر کے تنازع پر تلخ کلامی بھی ہوئی ہے۔

سفیر منیر اکرم نے کہا کہ جموں و کشمیر پر بھارتی قبضہ جدید دور کی نوآبادیات کا بدترین مظہر ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ پرتشدد قوم پرست گروہوں کو بھی کالعدم قرار دے، پاکستان

انہوں نے کہا کہ 1946 کے بعد سے 80 سابق کالونیز نے آزادی حاصل کی ہے لیکن پھر بھی جموں و کشمیر اور فلسطین کے لوگ ان لوگوں میں شامل ہیں جو حق خودارادیت سے محروم ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام لوگوں کو حق خود ارادیت کا حق حاصل ہے جبکہ جموں و کشمیر کے معاملے میں یہ حق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے ذریعے واضح ہے کہ خطے کی مستقبل کی ریاست کا فیصلہ کیا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن کشمیر آج دنیا کا سب سے گنجان مقبوضہ مقام ہے، متنازع علاقے میں 9 لاکھ بھارتی فوجی تعینات ہیں، پوری کشمیری قیادت کو قید کر دیا گیا ہے، ہزاروں کشمیری نوجوانوں بشمول خواتین اور بچوں کو حراست میں لیا گیا، محلوں اور دیہات کو ’اجتماعی سزا‘ کے طور پر تباہ کر دیا گیا۔

سفیر منیر اکرم نے کہا کہ بھارت نے انٹرنیٹ کو بند کر دیا اور مقبوضہ کشمیر میں غیر جانبدار مبصرین کو داخلے کی اجازت نہیں دی۔

انہوں نے یاد دلایا کہ مشہور کشمیری رہنما سید علی شاہ گیلانی کی لاش ان کے اہل خانہ سے چھین لی گئی تھی اور ان کے اہل خانہ کو اسلامی تدفین کے حق سے محروم کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاکستان سلامتی کونسل میں بھارتی طرز عمل پر کڑی نظر رکھے گا، منیر اکرم

پاکستانی سفیر نے کہا کہ یہ نہ صرف بھارتی ظلم کا ایک پیمانہ ہے بلکہ اس سے کشمیری عوام کی آزاد آواز کا خوف بھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو ضم کرنے کی غیر قانونی کوشش کے بعد سے بھارت کا مقصد جعلی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ فراہم کرتے ہوئے خطے کی آبادی کو تبدیل کرنا ہے۔

منیر اکرم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ یقیناً نسل کشی کے مترادف ہے، انہوں نے سلامتی کونسل سے ایسی کارروائی کا مطالبہ کیا جس سے کشمیری عوام اپنے حق خود ارادیت کا استعمال کرسکیں۔

اقوام متحدہ کا امن مشن

اقوام متحدہ کے امن مشن کے بارے میں بات کرتے ہوئے منیر اکرم نے امن فوجیوں کی حفاظت کی ضرورت پر زور دیا اور کیمپ کی حفاظت کو مضبوط بنانے، دستوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے اور فوجیوں کی دیکھ بھال کے لیے جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 6 دہائیوں سے پاکستانی امن دستوں نے بلند حوصلے، نظم و ضبط، بھرپور تجربے اور تربیت کی وجہ سے مشکل ترین ماحول میں مؤثر طریقے سے کام کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل دنیا بھر میں کئی پرانے اور نئے تنازعات بشمول جموں و کشمیر کے سیاسی حل تیار کرنے میں ناکام رہا ہے۔

پاکستان کا بھارت کو منہ توڑ جواب

منیر اکرم کے سخت بیان پر ردعمل میں بھارتی مندوب نے دہشت گردی میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزامات کو دہرایا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر کو اٹھا کر پاکستان نے کمیٹی کا وقت ضائع کیا۔

بھارتی مندوب نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ’جموں و کشمیر کا پورا علاقہ بھارت کا اٹوٹ انگ تھا، ہے اور ہمیشہ رہے گا‘۔

پاکستان کے مندوب بلال محمود چوہدری نے فوری طور پر بھارت کے مؤقف کو مسترد کردیا۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی مسلسل بھارتی نو آبادیات کی طرف توجہ مبذول کروانا کمیٹی کے وقت کا ضیاع نہیں ہے۔

بلال محمود چوہدری نے کہا کہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے نہ کہ بھارت کا اٹوٹ انگ، بار بار غلط دعویٰ کرنے سے قانونی حقیقت تبدیل نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قراردادوں نے تنازع کشمیر کے حل کے لیے خود مختاری کو گورننگ اصول کے طور پر قائم کیا۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ عالمی ادارے کا عزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی تنگ سیاسی وجوہات کی بنا پر کشمیر میں تحریک آزادی کو دہشت گردی کے برابر قرار دیتا ہے جبکہ اس طرح کے پروپیگنڈے کا مقصد صرف عالمی برادری کو دھوکا دینا ہے۔

بلال محمود چوہدری نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے پاس نہ صرف حق ہے بلکہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کی ذمہ داری ہے۔

کابل: وزیر خارجہ شاہ محمود کی افغانستان کے وزیراعظم سے ملاقات

فرانسیسی سفارتکار کی بے دخلی سے یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوجائیں گے، شیخ رشید

لاہور: سعد رضوی کی رہائی کیلئے ’ٹی ایل پی‘ کے کارکنوں کا دھرنا، پولیس ہائی الرٹ