آئی ایم ایف کا ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کے کووڈ 19 سپورٹ فنڈ کے آڈٹ کا جائزہ
اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے ملک کے آئینی آڈیٹرز سے کووڈ 19 کے لیے فراہم کردہ ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کی مالی امداد کے استعمال کے بارے میں وضاحت طلب کرلی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ کووڈ 19 کے اخراجات کے آڈٹ کے اہم نتائج اور سفارشات شیئر کی ہیں۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے 1.5 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی
اسلام آباد میں آئی ایم ایف کی نمائندہ ٹریسا ڈابن سانچیز نے اے جی پی محمد اجمل گوندل سے ملاقات کی اور ایک ارب 40 کروڑ ڈالر ریپڈ فنانسنگ انسٹرومنٹ (آر ایف آئی) کے استعمال اور کووڈ 19 کے جواب میں حکومت کی جانب سے خرچ کردہ 1200 ارب روپے کے بارے میں تفصیلات طلب کیں۔
آئی ایم ایف نے فروری-مارچ 2020 میں کووڈ 19 وبائی مرض کی مد میں پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر پر مشتمل آر ایف آئی فراہم کی تھی جس سے حکام 1200 ارب کا پیکج متعارف کرا سکے تاہم اس کا ایک حصہ تاحال غیر استعمال شدہ ہے۔
اے جی پی آفس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ اجلاس آئی ایم ایف کے نمائندے کی درخواست پر منعقد ہوا۔
اجلاس گزشتہ ہفتے آئی ایم ایف اور پاکستانی معاشی ٹیم کے درمیان اس وقت کے وزیر خزانہ شوکت ترین کی قیادت میں پالیسی سطح کے اجلاسوں کے بعد ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان میں مہنگائی، بے روزگاری میں اضافے کی پیش گوئی
شوکت ترین نے جمعہ کو کہا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کے ساتھ کچھ اعداد و شمار شیئر کیے ہیں جن کی وہ تصدیق کرنا چاہتے ہیں۔
آئی ایم ایف کی نمائندہ نے آر ایف آئی پر تبادلہ خیال کیا اور بجٹ، فنانسنگ، عملدرآمد اور رپورٹنگ کے شعبوں میں آئی ایم ایف کی طرف سے اے جی پی ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کی تربیت کی پیشکش کو دہرایا۔
اے جی پی نے اس تجویز کو سراہا اور آئی ایم ایف کی ٹیم کو آئینی ادارے کے مینڈیٹ، احتساب کے عمل اور آڈٹ رپورٹس کی ٹائم لائن کے بارے میں آگاہ کیا۔
آئی ایم ایف کے وفد کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پارلیمانی نگرانی اور کردار اور آڈٹ رپورٹس پر عوامی سماعت کے طریقہ کار کی وضاحت کی گئی۔
مزید پڑھیں: پاکستان مالی استحکام کے حصول کیلئے تیار ہے، آئی ایم ایف
باخبر ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم کو کووڈ 19 سے متعلق اخراجات کے پورے اسپیکٹرم بشمول نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، وفاقی حکومت، وزارت خزانہ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، یو ایس سی اور تمام دیگر اخراجات پر مشتمل آڈٹ رپورٹ دکھائی گئی۔
آئی ایم ایف کی ٹیم کو بتایا گیا کہ رپورٹ میں سامان کی ترسیل اور سامان کی گودام میں موجودگی اور ان کے مناسب اکاؤنٹنگ طریقہ کار سے متعلق سنگین کوتاہیاں شامل ہیں اور ان کوتاہیوں کو بہتر بنانے اور دور کرنے کے لیے سفارشات تجویز کی گئی ہیں۔
آئی ایم ایف کے وفد نے رپورٹ کے حصے کی سفارشات کو سراہا۔
ٹیم کو بتایا گیا کہ آڈیٹرز نے مختلف آڈٹ اعتراضات اٹھائے تھے جن پر متعلقہ محکموں کے ساتھ محکمہ جاتی آڈٹ کمیٹیوں کے ذریعے تبادلہ خیال کیا گیا اور بقایا آڈٹ پیرا کو حتمی رپورٹ کا حصہ بنایا گیا اور صدر کو بھیجا گیا جنہوں نے دستخط کر کے حتمی رپورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو بھیج دی۔