وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد 20 اکتوبر کو پیش کی جائے گی
کوئٹہ: گورنر بلوچستان نے صوبائی اسمبلی کا اجلاس بدھ کو طلب کرلیا جس میں وزیراعلیٰ جام کمال خان علیانی کے خلاف حکمراں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ناراض قانون سازوں اور اتحادی جماعتوں کی جانب سے تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو جاری ہونے والے ایک سرکاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ گورنر سید ظہور احمد آغا نے اسلام آباد سے کوئٹہ واپسی کے بعد اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کے لیے بھیجی گئی سمری پر دستخط کیے۔
نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس 20 اکتوبر کو شام 4 بجے ہوگا جس کے دوران تحریک عدم اعتماد ایوان میں پیش کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: میرے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، جام کمال خان
تحریک عدم اعتماد پر بی اے پی، بلوچستان نیشل پارٹی (عوامی) اور پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 14 اراکین نے دستخط کیے ہیں جو 11 اکتوبر کو اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائی گئی تھی۔
خیال رہے کہ اراکین صوبائی اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد سے بچنے کے لیے جام کمال خان سے وزیراعلیٰ بلوچستان کا عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم وزیراعلیٰ نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دینے سے انکار کردیا تھا کہ انہیں بلوچستان عوامی پارٹی اور دیگر اتحادی اراکین اسمبلی کی اکثریت کی حمایت حاصل ہے۔
دوسری جانب مخالف گروپ، جسے 15 اراکین صوبائی اسمبلی کی حمایت حاصل تھی، نے دعویٰ کیا کہ انہیں 65 اراکین کے ایوان میں تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے لیے درکار سے زیادہ اراکین کی حمایت حاصل ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: گورنر ہاؤس سے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد تکنیکی بنیاد پر واپس
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ گورنر ہاؤس سیکریٹریٹ نے تکنیکی بنیادوں پر وزیراعلیٰ جام کمال خان علیانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد بلوچستان اسمبلی کو واپس کر دی تھی۔
چند روز قبل وزیراعلیٰ بلوچستان نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی۔
صوبائی حکومت کے بیان کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد انشا اللہ ناکام ہو گی، ووٹنگ ہوجائے تو اچھی بات ہے تاکہ صورت حال واضح ہو جائے۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں سیاسی بحران پہلی مرتبہ رواں برس جون میں اس وقت شروع ہوا تھا جب اپوزیشن نے صوبائی اسمبلی کے باہر جام کمال کی قیادت میں کام کرنے والی حکومت کے خلاف کئی دنوں تک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جو ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کے حوالے سے تھا۔
بعد ازاں اپوزیشن نے جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی تھی-