آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت مسترد
سندھ ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سندھ اسمبلی کے اسپیکر آغا سراج درانی سمیت 8 ملزمان کی درخواستِ ضمانت مسترد کردی۔
آغا سراج درانی کے خلاف درخواست ضمانت پر عدالت عالیہ کے جسٹس ندیم اختر اور جسٹس اقبال کلہوڑو پر مشتمل خصوصی بینچ نے درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
عدالت نے آج درخواست ضمانت کا فیصلہ 11 بجے سنانے کا وقت مقرر کیا تھا تاہم مقررہ وقت پر آغا سراج درانی سمیت کوئی بھی ملزم عدالت نہیں پہنچا جس پر عدالت نے ملزمان کی غیر موجودگی میں فیصلہ سنایا۔
کیس کے ملزمان میں آغا سراج درانی، ان کی اہلیہ اور بیٹے سمیت 18 ملزمان شامل ہیں جن میں سے 8 ملزمان کی درخواست مسترد کی گئی جبکہ آغا سراج درانی کی اہلیہ اور بیٹوں کی ضمانت منظور کرلی گئی۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: آغا سراج درانی کو ضمانت دینے کا فیصلہ کالعدم، کیس دوبارہ ہائیکورٹ منتقل
واضح رہے کہ آغا سراج درانی سمیت تمام ملزمان کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا ریفرنس احتساب عدالت میں زیر سماعت ہے۔
نیب ریفرنس میں آغا سراج درانی کی اہلیہ اور بیٹیوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
نیب ٹیم کے چھاپے
عدالت سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب کی ٹیم نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر سمیت دیگر مقامات پر چھاپے مارے تاہم گرفتاری میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
سراج درانی کے بیٹے آغاز شہباز درانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اب اک نیا کھیل ہمارے خاندان کے خلاف شروع کیا گیا ہے، جو کھیل شروع ہوتا ہے وہ ختم بھی ہوتا ہے۔
آغا شہباز درانی کا کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی مقدمات کا سامنا کیا ہے اور اس وقت بھی ایسے ہتھکنڈوں کا سامنا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گھر میں صرف خواتین ہیں، صرف ایک لیڈی سرچر جائے اور دیکھ لے، یہ ممکن نہیں کہ یہ افراد جا کر ہمارے کمروں اور باتھ رومز کی تلاشی لیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی بار میں ملک میں نہیں تھا لیکن اس بار میں کسی بھی مرد کو بغیر سرچ وارنٹ کےگھر میں گھسنے نہیں دوں گا۔
خیال رہے کہ رواں سال مارچ میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے آغا سراج درانی کی ضمانت کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس دوبارہ ہائی کورٹ بھیج دیا تھا۔
عدالت نے قرار دیا کہ تمام ملزمان کی ضمانت برقرار رہے گی اور سراج درانی سمیت دیگر ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکے گا جبکہ فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
عدالت نے ہدایت کی کہ سندھ ہائی کورٹ کے سینئر ڈویژن بینچز نیب مقدمات کی سماعت کریں اور حقائق کا دوبارہ جائزہ لے کر 2 ماہ میں فیصلہ کرے۔
آغا سراج درانی پر الزامات
خیال رہے کہ نیب نے آغا سراج درانی، ان کی اہلیہ، بچوں، بھائی اور دیگر پر مبینہ طور پر غیر قانونی طریقوں سے بنائے گئے ایک ارب 61 کروڑ روپے کے اثاثے رکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔
اسپیکر سندھ اسمبلی کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے مبینہ طور پر معلوم آمدن سے زائد منقولہ اور غیر منقولہ اثاثے بنانے کی تحقیقات کے سلسلے میں فروری 2019 میں اسلام آباد کی ایک ہوٹل سے گرفتار بھی کیا تھا۔
بعدازاں 21 فروری کو انہیں کراچی کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں عدالت نے ان کا ریمانڈ منظور کیا اور اس میں کئی مرتبہ توسیع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آغا سراج درانی کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر نوٹسز جاری
تاہم 13 دسمبر کو سندھ ہائی کورٹ نے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض آغا سراج درانی کی ضمانت منظور کرلی تھی تاہم اگلے ہی روز ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔
عدالت نے آغا سراج درانی کی گرفتاری پر نیب کے اقدام پر سوال اٹھایا اور اسپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری اور ان کے گھر کی تلاشی کو بلاجواز قرار دیا تھا۔
علاوہ ازیں احتساب عدالت میں آغا سراج درانی اور اہلخانہ سمیت دیگر 18 افراد کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق ریفرنس بھی دائر ہے جس میں گزشتہ برس 30 نومبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔