پاکستان اسٹاک ایکسچینج چھ ماہ کی کم ترین سطح پر بند
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ہفتہ وار کاروبار کے پہلے روز شدید مندی رہی اور 100 انڈیکس 6 ماہ کی کم ترین سطح پر بند ہوا۔
ٹریڈنگ کے دوران کاروبار صبح سے ہی دباؤ کا شکار رہا، ایک موقع پر 100 انڈیکس 700 پوانٹس سے زائد تک نیچے چلا گیا تھا اور انڈیکس 43 ہزار 718 پوانٹس تک آگیا تھا۔
مزید پڑھیں: پاکستان، آئی ایم ایف کے مذاکرات میں بجلی کے نرخ، ٹیکسز بڑھانے کا معاملہ زیر غور
البتہ کاروبار کے اختتام پر حصص کے بازار میں کچھ بہتری آئی اور 100 انڈیکس 648 پوانٹس کمی کے بعد 43 ہزار 829 پوانٹس پر بند ہوا۔
کاروباری حجم 22 کروڑ حصص کا رہا اور مجموعی طور پر 380 کمپنیز کے شیئرز کا لین دین ہوا۔
مجموعی طور پر 300 کمپنیز کے حصص میں کمی ہوئی جبکہ 66 کمپنیز کے شیئرز میں اضافہ ہوا اور 14 کمپنیز کے حصص میں استحکام رہا۔
دن کے اختتام پر انڈیکس 43 ہزار 829 پوائنٹس پر بند ہوا اور یہ چھ ماہ سے زائد عرصے کے بعد انڈیکس 44 ہزار پوائنٹس سے کم سطح پر بند ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: 500 یا زائد ڈالرز کی خریداری کیلئے بائیو میٹرک تصدیق لازمی قرار
اس سے قبل 7 اپریل 2021 کے بعد انڈیکس پہلی مرتبہ 44 ہزار پوائنٹس سے کم کی سطح پر بند ہوا۔
مارکیٹ تجزیہ کار اور انٹر مارکیٹ سیکورٹیز کے ہیڈ آف ایکویٹی رضا جعفری نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف سے ہونے والے مذاکرات میں ڈیڈ لاک کی اطلاعات، اشیا کی بڑھتی ہوئی قیمتوں، پاک امریکا تعلقات میں سردمہری کے باعث مارکیٹ دباؤ کا شکار رہی۔
انہوں نے کہا کہ ان عوامل کے باعث غیر ملکی سرمایہ کار مارکیٹ میں سرگرم نظر آئے اور انہوں نے پچھلے کئی ہفتوں سے جاری شیئرز کی فروخت کا دباؤ مزید بڑھا دیا جس کی وجہ سے مارکیٹ کا بینچ مارک 44 ہزار پوانٹس کی نفسیاتی حد سے بھی نیچے آگیا۔
مزید پڑھیں: روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
رضا جعفری نے کہا کہ اس تمام صورتحال میں عالمی سطح پر مجوزہ 15 فیصد کے ٹیکس ریٹ کے بعد ٹیکنالوجی اسٹاکس پر بھی دباؤ پڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کے حوالے سے صورتحال واضح نہ ہونے تک ممکن ہے کہ مارکیٹ میں گراوٹ کا یہ رجحان برقرار رہے۔