پاکستان

حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کی گئی، شاہد خاقان عباسی

آڑدیننس سے حکومت نے خود کیلئے این آر او جاری کیا اور کہا کہ کابینہ کے فیصلے پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوسکتی، سابق وزیراعظم

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے کالے قانون نے پاکستان کو تباہی کے علاوہ کچھ نہیں دیا، غریب عوام کی تباہی میں سب سے بڑی ذمہ داری اس قانون اور اس کے چیئرمین پر ہے۔

اسلام آباد میں لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'آرڈیننس حکومت کی کرپشن کو چھپانے اور ایسے چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے ہے جو پاکستان کی نہیں عمران خان کی نوکری کرتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس آڑدیننس سے حکومت نے خود کے لیے این آر او جاری کیا ہے، انہوں نے کہا کہ کابینہ کے فیصلے پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہوسکتی'۔

انہوں نے کہا کہ 'چینی، گندم کی چوری ادویات کے اسکینڈل پر کوئی سوال نہیں ہوسکتا'۔

مزید پڑھیں: نئے چیئرمین نیب کی تعیناتی تک موجودہ چیئرمین کام جاری رکھیں گے، فروغ نسیم

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ 'اس میں عجیب بات یہ ہے کہ ٹیکس کی چوری پر نیب سوال نہیں کرسکتا یعنی جن 700 افراد کے نام پینڈورا لیکس میں آئے ہیں نیب ان سے سوال نہیں کرسکتا'۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں رہ کر جس نے بھی چوری کی ہے ان سے نیب سوال نہیں کرسکتی، ان سے وہی چور سوال کریں گے جو ان کی اپنی کابینہ میں موجود ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں بدنیتی کی دلیل اس حقیقت میں پوشیدہ ہے کہ اگر قانون بنانا ہوتا تو آرڈیننس کی ضرورت نہ ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ نام نہاد جمہوریت موجود ہے، قانون کو پارلیمان میں لاتے، اس پر بحث ہوتی اور بہتر قانون وجود میں آتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پتا نہیں ہے کہ آرڈیننس جاری ہوا ہے یا نہیں ہوا کیونکہ نوٹفیکیشن نہیں آتا لیکن صدر نے ٹوئٹ کردیا ہے کہ میں نے یہ جاری کردیا ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اس آرڈیننس سے حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر ڈاکا ڈالنے اور من پسند فیصلے حاصل کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جو ججز تعینات ہونے ہیں، عدالتیں بنتی ہیں کیسز کی منتقلی سب اختیار حکومت کے پاس چلا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ ججز کو احتساب عدالت کا جج تعینات کیا جاسکے گا اور وہ ہائی کورٹ کے جج جتنی تنخواہ حاصل کرسکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نیب آرڈیننس میں حق ضمانت بھی دیا جائے گا، بابر اعوان

سابق وزیراعظم نے بتایا کہ اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، آپ نے ان لوگوں کو ججز لگانا ہے جن سے آپ مرضی کے فیصلے حاصل کرسکیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اسی طرح چیئرمین نیب کی موجودہ حکومت کے لیے بے پناہ خدمات ہیں جس کی وجہ سے اس نئے آرڈیننس کے تحت چیئرمین نیب کو تاحیات رکھ سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے قانون کی پرواہ کیے بغیر کہہ دیا کہ میں مشاورت نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ 'نہیں سمجھتا کہ اس آرڈیننس میں کوئی طریقہ بھی ہوگا کہ چیئرمین نیب کو منتخب کرسکیں اور وہ شق ختم کردی گئی ہے کہ 4 سال میں چیئرمین نیب گھر جائے گا'۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 'اس سے جب تک یہ کرپٹ وزیراعظم عہدے پر ہیں انہیں این آر او ملتا رہے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اقتدار کے نشے میں آپ جو مرضی کرلیں، ایک انصاف کا نظام قدرت کا بھی ہوتا ہے اور یہ سب اس کے دائرے میں آئیں گے'۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ 'اس میں ایک مضحکہ خیز شق یہ بھی ہے کہ جو عدالت ٹرائل کرے گی وہی ضمانت بھی دے گی اور ضمانت کی رقم الزام لگائے گئے پیسے ہوں گے، نیب اربوں روپے کے الزامات عائد کرتا ہے تو اربوں روپے ضمانت کے لیے ادا کرنے ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'آرڈیننس جب آجائے گا تو اس پر مزید بات کریں گے لیکن یہ آرڈیننس عدلیہ پر حملہ ہے، مکمل طور پر بدنیتی پر مبنی ہے، حکومت کی کرپشن کے لیے این آر او ہے اور انصاف کے نظام میں مداخلت کا ذریعہ ہے'۔

حکومت آرڈیننس کے ذریعے اپنے معاملات صاف کررہی ہے، خواجہ آصف

لیگی رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، وزیر اعظم کہا کرتے تھے کہ مہنگائی ہو تو وزیراعظم کرپٹ ہے تو مہنگائی تو بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، یہ ان کی اپنی تعریف کے مطابق نیب کے سب سے بڑے ٹارگٹ ہونے چاہیے ہیں۔

مزید پڑھیں: نیب سربراہ کا تقرر: قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے آرڈیننس متعارف کرایا جائے گا، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ کسی نے موجودہ حکمرانوں کا موازنہ کرنا ہے تو ان کے اپنے بیانات کو دیکھیں، یہ ان کے اپنے معیار میں پاکستان کی تاریخ کے کرپٹ ترین حکمران ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ آرڈیننس کے ذریعے اپنے معاملات صاف کر رہے ہیں اور اپوزیشن کو نشانہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں'۔

آرڈیننس ملک میں انتشار پیدا کرے گا، احسن اقبال

لیگی رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'حکومت نے موجودہ چیئرمین کو مسلط رکھنے کے لیے قانون سازی کی، یہ ایسا آرڈیننس ہے جو پاکستان کے ریاستی ڈھانچے میں مزید انتشار پیدا کرے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکٹورل ریفارمز اور احتساب دو ایسے شعبے ہیں جب تک انہیں قومی اتفاق رائے سے نہ کیا جائے یہ ملک میں انتشار کا باعث بنتے ہیں۔

سابق وفاقی وزیر نے بتایا کہ 'ہمارے پاس 5 سال مضبوط اکثریت تھی، چاہتے تو ایک آرڈیننس کے ذریعے نیب کے کالے قانون کی شکل بدل سکتے تھے لیکن ہم نے کوشش کی کہ اتفاق رائے سے اسے بدلا جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاناما کیس کے بعد پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کے پیچھے ہٹنے سے اتفاق رائے ختم ہوا تو ہم نے اس طرح کی کوشش نہیں کی'۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 'یہ بنیادی امور ہے جن پر قومی اتفاق رائے نہ ہو تو ریاست میں انتشار ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ نیب آرڈیننس 2 چیزوں کو سامنے رکھ کر بنایا گیا ہے، ایک حکومت کے کرپٹ لوگوں کو احتساب سے بچانا اور دوسرے حکومت کے مخالفین کو انتخابات سے قبل سزائیں دے کر راستے سے ہٹانا ہے'۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے کہا کہ اس قسم کی دھاندلی کی نہ پاکستان کی عوام اجازت دیں گے اور نہ پاکستان کا عدالتی نظام اس کی اجازت دے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قانونی ماہرین اس کے خلاف مناسب قانونی چارہ جوئی کے بارے میں آگاہ کریں گے۔

حکومت کو ہر سینما کو ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے امداد دینی پڑے گی، ندیم مانڈی والا

پی ایم اے کا حکومت سے میڈیکل کالجز کا داخلہ امتحان دوبارہ لینے کا مطالبہ

'اپوزیشن کو ایک مرتبہ پھر ٹارگٹ کیا جائے گا'