کابل میں مسجد کے باہر دھماکا، دو افراد جاں بحق
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسجد کے باہر دھماکے کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ کابل کی عیدگاہ جامع مسجد کے دروازے کے قریب دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد شہری جاں بحق ہوئے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان قاری سید خوستی نے کہا کہ 'ہماری ابتدائی معلومات کے مطابق دھماکے میں دو شہری جاں بحق ہوئے اور تین زخمی ہوئے ہیں'۔
مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ کے باہر دو دھماکوں میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 85 افراد ہلاک
بم دھماکا کابل کی عیدگاہ مسجد کے دروازے کے قریب ہوا جہاں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کا تعزیتی اجلاس ہو رہا تھا۔
کابل میں غیر ملکی فنڈنگ سے چلنے والے ہسپتال ایمرجنسی این جی او نے ٹوئٹ میں کہا کہ ہسپتال میں دھماکے کے 4 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔
عینی شاہد دکان دار احمداللہ کا کہنا تھا کہ 'میں نے عیدگاہ مسجد کے قریب دھماکے کی آواز سنی جس کے بعد فائرنگ ہوئی'۔
انہوں نے کہا کہ 'دھماکے سے کچھ دیر قبل طالبان نے اس طرف جانے والی سڑکیں بند کردی تھی جہاں عیدگاہ مسجد میں ذبیح اللہ مجاہد کی والدہ کی فاتحہ خوانی ہو رہی تھی'۔
میڈیا نمائندگان نے شہر میں دھماکے اور فائرنگ کی آواز سننے اور زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعے کابل کے ایمرجنسی ہسپتال منتقل کرتے ہوئے دیکھنے کی تصدیق کی۔
دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی گروپ نے قبول نہیں کی تاہم طالبان کے قبضے کے بعد داعش کی جانب سے حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کابل: 'گرین زون' کے قریب دھماکا اور فائرنگ، 3 افراد ہلاک
افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار میں داعش موجود ہے اور وہ طالبان کو اپنا دشمن تصور کرتے ہیں، طالبان کے خلاف کئی حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے، جن میں صوبائی دارالحکومت جلال آباد میں کئی افراد کو نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔
کابل میں یہ حملہ کسی حد تک غیرمعمولی ہے لیکن حالیہ ہفتوں میں داعش نے دارالحکومت کابل اور مشرقی سرحد کے اطراف میں اپنی موجودگی ظاہر کردی ہے۔
طالبان نے دو روز قبل کابل کے شمال میں صوبے پاروان میں داعش کے ٹھکانوں پر کارروائی کی تھی جو سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں چار طالبان اہلکاروں کے زخمی ہونے کے بعد شروع کی گئی تھی۔