پاکستان

صحافیوں کی مشاورت سے پریس گیلری بند کی گئی، اسد قیصر کا دعویٰ

پی آر اے نے اسپیکر کے دعوے کی تردید کی اور چیلنج کیا کہ ان صحافیوں کے نام بتائیں جنہوں نے پی آر اے کے نمائندے بن کر ملاقات کی۔

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے صحافیوں کے 2 گروپوں کے درمیان ممکنہ تصادم کی اطلاعات ملنے کے بعد پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے صدر ڈاکٹر عارف علوی کے خطاب کے دوران پریس گیلری کو بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے یہ قدم پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) کی مشاورت سے اٹھایا تھا۔

ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی مرتبہ پریس گیلری بند کرنے کے اپنے اقدام کا جواز دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں دونوں گروہوں کو لڑتے ہوئے دیکھنا برداشت نہیں کر سکتا تھا، یہ صحافیوں اور ایوان کی توہین ہوتی۔

اسپیکر نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے گزشتہ روز پی آر اے کے وفد سے ملاقات کی اور مسئلہ حل ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں:صدارتی خطاب کے دوران اسپیکر کے حکم پر پریس گیلری کو تالا لگایا گیا

تاہم اسپیکر کے بیان کے چند گھنٹوں بعد پی آر اے نے اسپیکر کے دعوے کی واضح طور پر تردید کی اور انہیں چیلنج کیا کہ وہ ان صحافیوں کے نام بتائیں جنہوں نے پی آر اے کے نمائندے بن کر ملاقات کی۔

پی آر اے کے سیکریٹری اطلاعات ملک سعید اعوان کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ 'ان اطلاعات میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ منگل کو پی آر اے کے ایک وفد نے اسپیکر سے ملاقات کی تھی'۔

انہوں نے اسپیکر کے اس دعوے کی بھی تردید کی کہ جب انہوں نے پریس گیلری کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تو ایسوسی ایشن سے مشاورت کی گئی تھی۔

اسپیکر پر غلط بیانی کا الزام لگاتے ہوئے پی آر اے نے انکوائری کا مطالبہ کیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ اسپیکر سے ایسوسی ایشن کے نمائندے کے طور پر کس نے ملاقات کی تھی۔

مزید پڑھیں: نئی مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے خلاف احتجاج: صحافیوں سے اپوزیشن رہنماؤں کا اظہار یکجہتی

بیان میں کہا گیا کہ پی آر اے نے قومی اسمبلی کے اگلے سیشن کے آغاز سے قبل مشاورت کے بعد مستقبل کی حکمت عملی وضع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے پریس لاؤنج کے ساتھ ساتھ پریس گیلری کو بند کر نے کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط فہمی کی وجہ سے ہوا۔

اسد قیصر نے کہا کہ پی آر اے پارلیمنٹ کا نمائندہ ادارہ ہے اور اس کے ارکان کو بھی ایوان کی روایات کا احترام کرنا چاہیے۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے پریس گیلری بند کرنے کا اقدام پی آر اے کی جانب سے صدارتی خطاب کے دوران پریس گیلری سے واک آؤٹ کر کے پارلیمنٹ کے باہر احتجاج میں شریک ہونے کی کال کے تناظر میں اٹھایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نئی مجوزہ میڈیا اتھارٹی کے تحت چینلز پر 25 کروڑ روپے تک جرمانہ ہوسکے گا، فواد چوہدری

خیال رہے کہ میڈیا اراکین حکومت کی جانب سے متنازع پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) قائم کرنے کے منصوبے کے خلاف پارلیمنٹ کے باہر احتجاج کررہے تھے۔

وہ صحافی، جنہیں ایوان صدارت سے اس موقع پر شرکت کے لیے خصوصی دعوت نامے جاری کیے گئے تھے، وہ جب پارلیمنٹ ہاؤس کی تیسری منزل پر کوریج کے لیے پہنچے تو پریس لاؤنج اور پریس گیلری دونوں کو تالا لگا دیکھ کر حیران رہ گئے۔

مشتعل صحافیوں نے پہلے پارلیمنٹ ہاؤس کے مرکزی دروازے پر دھرنا دیا اور پھر اسے اسپیکر آفس کے سامنے منتقل کردیا۔

چند سینئر رپورٹرز کے ساتھ صحافی صدر کی تقریر کے دوران وہاں موجود رہے اور اسپیکر کے اقدام کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور اسے ’غیر آئینی اور غیر قانونی‘ قرار دیا۔

وزیر اعظم کا برطانوی ہم منصب کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت

سندھ میں اسکول ڈیسکوں کی خریداری میں 3 ارب روپے کی کرپشن کا الزام

جسٹس عائشہ کے تقرر کا معاملہ: 'تاریخ لکھ لے کون خواتین کے حقوق کیلئے کھڑا نہیں ہوا'