پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس: رپورٹرز کا صدر کے خطاب کے بائیکاٹ کا اعلان
پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر اے) نے مجوزہ پاکستان میڈیا ڈیولپمنٹ اتھارٹی (پی ایم ڈی اے) کے خلاف 13 ستمبر (پیر) کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں صدر کے خطاب کا احتجاجاً بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایسوسی ایشن کی واک آؤٹ کمیٹی کے سفارشات کا جائزہ لینے کے بعد پی آر اے کی ایگزیکٹو باڈی کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیا گیا کہ صدر کے خطاب کے دوران پارلیمنٹ سے واک آؤٹ کیا جائے گا۔
پی آر اے نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'ہمیں اُمید ہے کہ ایسوسی ایشن کے واک آؤک کے متفقہ فیصلے اور پرامن احتجاج کے جمہوری حق کو حکومت سبوتاژ نہیں کرے گی'۔
پی آر اے نے کہا کہ اسے نیشنل پریس کلب (این پی سی) سے 13 ستمبر کو صدر کے خطاب کے دوران پارلیمنٹ کی پریس گیلری سے بائیکاٹ کی درخواست ملی تھی۔
این پی سی نے صحافیوں کو درپیش متعدد مسائل کی نشاندہی کی تھی اور مجوزہ پی ایم ڈی اے کے خلاف یہ درخواست دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: صدر عارف علوی 13 ستمبر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے
دیگر مطالبات میں صحافیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی، میڈیا اراکین کی تنخواہوں میں کٹوتیوں کے خاتمے اور صحافیوں پر حملوں کے ملزمان کی گرفتاری شامل تھے۔
پی آر اے کی واک آؤٹ کمیٹی نے متفقہ طور پر پیر کو پارلیمنٹ کے اجلاس سے واک آؤٹ کی سفارش کی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) پی ایم ڈی اے کے نام پر سینسرشپ کے نئے ہیڈکوارٹر کے قیام کے حکومتی منصوبوں کے خلاف پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر تاریخی دھرنا دے گی۔
پی ایف یو جے نے پوری صحافی برادری، سول سوسائٹی، انسانی حقوق کے گروپوں، تجارتی یونینز، ورکرز ایسوسی ایشنز، طلبہ تنظیموں، ڈیجیٹل رائٹس ایڈووکیٹس اور شہریوں سے ان کے دھرنے میں شرکت کی اپیل کی ہے۔
فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اعلان کیا کہ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر اتوار کو دھرنا کیمپ لگایا جائے گا اور اس کے رہنما اتوار کی رات سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے خاتمے تک کیمپ میں قیام کریں گے۔