ایسے اداروں کو آگ لگائیں، اعظم سواتی کی قائمہ کمیٹی اجلاس میں الیکشن کمیشن پر تنقید
وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) پر تنقید کرتے ہوئے اس پر 'ہمیشہ' انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایا اور کہا کہ ایسے اداروں کو 'آگ لگا دینا' چاہیے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹر تاج حیدر کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس کے دوران کیا جس میں الیکشن (ترمیمی) ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ قائمہ کمیٹی کے 14 ارکان ہیں، جن میں پی ٹی آئی کے چار، پیپلز پارٹی کے تین، مسلم لیگ (ن) کے دو، دو آزاد اور بی اے پی، ایم کیو ایم پاکستان اور جے یو آئی پاکستان کا ایک ایک رکن ہے۔
کمیٹی میں مجوزہ ترامیم پر ووٹنگ کے عمل سے قبل اعظم خان سواتی نے الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی اور الزام لگایا کہ کمیشن نے رشوت لے کر انتخابات میں دھاندلی کی۔
مزید پڑھیں: نام نہاد انتخابی اصلاحات آئین اور قانون سے متصادم ہیں، شاہد خاقان عباسی
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن حکومت کا مذاق اڑا رہی ہے، کمیشن ملک میں جمہوریت کو 'برباد' کرنے کی حقدار نہیں ہے۔
ان کے ریمارکس کے بعد اجلاس کے دوران موجود ای سی پی حکام نے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔
اعظم سواتی کے ریمارکس پر اپوزیشن کی جانب سے بھی تنقید کی گئی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ 'ہم نے اداروں پر نہیں، صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی ہے'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں ہے؟'
پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے وزیر ریلوے کے 'نامناسب رویے' کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'اگر ان کی مرضی پر سر نہ جھکایا جائے تو یہ کہنا کہ کسی آئینی ادارے کو جلا دیا جائے یہ کہنے کے مترادف ہے کہ آئیے تمام جمہوری اصولوں کو ختم کریں اور ہمارے ایک جماعتی آمریت کے ماڈل کو آگے بڑھائیں، ہمارے لیے سسٹم کو تباہ کریں یا اسے کوڑے دان میں ڈال دیں'۔
'الیکشن کمیشن قانون سے بالاتر نہیں'
اجلاس کے دوران وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ الیکشن کمیشن قانون سے بالاتر نہیں ہے اور اسے اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہے۔
ای سی پی نے 7 ستمبر کو قائمہ کمیٹی میں جمع کرائے گئے ایک دستاویز میں خبردار کیا تھا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) ٹیمپرنگ کا شکار ہوسکتی ہیں اور سافٹ وئیر کو آسانی سے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
ای سی پی نے دستاویز میں نوٹ کیا تھا کہ 'یہ یقینی بنانا تقریباً ناممکن ہے کہ ہر مشین ایماندار ہو'۔
ای سی پی کے تحفظات کا جواب دیتے ہوئے بابر اعوان نے ای وی ایم متعارف کرانے کے کام میں تاخیر پر الیکشن کمیشن پر سوالات اٹھائے۔
انہوں نے سوال کیا کہ 'ہم ٹیکنالوجی سے خطرہ کیوں محسوس کرتے ہیں؟'
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ اور ای وی ایم کی حفاظت کے بارے میں کمیشن کو ایک خط بھی لکھا تھا تاہم اس کا کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی ترمیمی بل 2020 کی بعض شقیں آئین سے متصادم ہیں، ای سی پی
تاج حیدر نے الیکشن قانون میں مجوزہ ترامیم کے حوالے سے ای سی پی کے اعتراضات سننے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایک موقع پر اعظم سواتی نے حکومتی ارکان کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سیشن میں حصہ لینے کی اجازت نہ دینے پر اپنے ساتھی اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ اجلاس سے واک آؤٹ بھی کیا۔
بعد ازاں کمیٹی نے حکومتی بینچز کے اراکین کی غیر موجودگی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حق رائے دہی، اگلے عام انتخابات میں ای وی ایم کے استعمال اور اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے مجوزہ ترامیم کو مسترد کر دیا۔
واضح رہے کہ الیکشن (ترمیمی) بل 2020 قومی اسمبلی میں 16 اکتوبر 2020 کو پیش کیا گیا تھا اور اسے 8 جون کو اپوزیشن کے احتجاج کے دوران متعلقہ قائمہ کمیٹی نے منظور کیا تھا۔
بعد ازاں یہ 11 جون کو ایوان زیریں میں پہنچی تھی۔