تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ 19 کے لگ بھگ ہر 10 میں سے 4 مریضوں کے چکھنے کی حس میں تبدیلیاں آتی ہیں یا وہ اس سے مکمل محروم ہوجاتے ہیں۔
اس کے مقابلے میں 43 فیصد مریضوں کو مسلسل منہ خشک رہنے جیسی علامت کا سامنا ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 180 سے زیادہ تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا جن میں 65 ہزار کے قریب مریضوں میں منہ کی علامات کو دیکھا گیا تھا، جن میں سے کچھ کا علم تو پہلے سے تھا مگر کچھ نتائج حیران کن تھے۔
بیشتر افراد کو یہ تو علم ہے کہ سونگھنے یا چکھنے کی حسوں سے محرومی کووڈ 19 کی اہم علامات ہیں، مگر برازیلیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں منہ سے جڑی متعدد علامات کو شناخت کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کووڈ کے مریضوں کی چکھنے کی حس محدود ہوجاتی ہے یا وہ بدل جاتی ہے جس سے ہر چیز میٹھی، کڑوی تیکھی یا میٹالک محسوس ہونے لگتی ہے یا وہ مکمل طور پر اس حس سے محروم ہوجاتے ہیں۔
تحقیق کے مطابق کچھ کووڈ کے مریضوں نے منہ کے مختلف حصوں میں زخم کو رپورٹ کیا۔
طبی ماہرین کے مطابق یہ پیچیدگیاں کووڈ 19 کے حوالے سے منفرد نہیں اور ان کا سامنا ہر ایک کو نہیں ہوتا، مگر یہ واضح نہیں کہ کچھ افراد میں منہ کی علامات کیوں ظاہر ہیں اور دیگر میں نہیں۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ نتائج سے یہ اہم پیغام سامنے آتا ہے کہ کووڈ 19 کے مریضوں کو بیماری کے دوران منہ کی صحت کے حوالے سے اچھی عادات کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے، منہ خشک رہنے (اس مسئلے میں غدود لعاب دہن بنا نہیں پاتے) سے دانتوں کی محرومی کا خطرہ بڑھتا ہے، تو دانتوں کی صفائی کا خیال رکھا جائے، میٹھے مشروبات اور غذاؤں سے گریز کرنا بہتر ہے۔