دنیا

افغان فوجی نے امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر طالبان کے حوالے کردیا

افغان فوجی فرار نہیں ہوا تھا، وہ ہیلی کاپٹر کو نقصان سے بچانے کے لیے اسے محفوظ مقام پر لے گیا تھا، سابق کمانڈر و پائلٹ کا دعویٰ

افغانستان میں طالبان کے کنٹرول سنبھالنے کے بعد دیگر افغان ایئر فورس پائلٹس کی طرح فرار ہونے والے ایک پائلٹ نے امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر طالبان کے حوالے کردیا۔

اسلامک ایمیرٹس آف افغانستان کے نام سے بنے ٹوئٹر ہینڈل سے یکم ستمبر کو تصدیق کی گئی کہ کابل کی آزادی کے بعد ادریس مومند نامی پائلٹ ہیلی کاپٹر کو صوبہ کنڑ لے گئے تھے۔

ٹوئٹ میں بتایا گیا کہ ہیلی کاپٹر کی حفاظت کے پیش نظر پائلٹ اسے صوبہ کنڑ لے گئے تھے لیکن اب ادریس مومند نے اسے باحفاظت کابل میں طالبان کے حوالے کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

ٹوئٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ قیمتی امریکی بلیک ہاک ہیلی کاپٹر کو لے جانے والے اور اب اسے طالبان کو باحفاظت واپس کرنے والے پائلٹ کے لیے کسی انعام کا اعلان کیا گیا یا نہیں یا پھر اس کے خلاف کوئی کارروائی کی گئی یا نہیں؟

تاہم ادریس مومند کی جانب سے قیمتی ہیلی کاپٹر کو طالبان کو واپس کرنے پر اس کے اقدام کو سراہا جا رہا ہے۔

ہیلی کاپٹر کو لے جانے اور اسے واپس طالبان کو دینے کے حوالے سے ایک سابق کمانڈر اور پائلٹ نقیب اللہ ہمت نے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو بتایا کہ ادریس مومند فرار نہیں ہوئے تھے بلکہ وہ ہیلی کاپٹر کو نقصان سے بچانے کے لیے کنڑ لے گئے تھے۔

ان کے مطابق کنڑ کے ولی نے ادریس مومند کے ساتھ تعاون کیا اور پائلٹ کو ہیلی کاپٹر کی باحفاظت واپسی کے لیے ڈیڑھ لاکھ افغانی فراہم کرنے سمیت انہیں سیکیورٹی اہلکار بھی فراہم کیے۔

سابق کمانڈر و پائلٹ نقیب اللہ ہمت نے بتایا کہ طالبان کے کنٹرول سنبھالے جانے کے بعد بیشتر افغان پائلٹ بلیک ہاک ہیلی کاپٹر سمیت دیگر جنگی طیارے ازبکستان لے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان کا 'افغانستان اسلامی امارات' کے قیام کا اعلان

ان کے مطابق طالبان کے کنٹرول سے قبل افغانستان کی فوج کے پاس بلیک ہاک سمیت دیگر 183 جنگی طیارے موجود تھے، جن میں سے 46 طیارے اور ہیلی کاپٹر افغان پائلٹ ازبکستان لے جا چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ افغان فوج کے پاس 7 ہزار کے قریب پائلٹ بھی موجود تھے مگر طالبان کے کنٹرول کے بعد فوجیوں کی جانب سے اپنی پوزیشن چھوڑ جانے کے باعث افغان فضائیہ اس وقت غیر فعال ہے۔

خیال رہے کہ طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کابل اور صدارتی محل کا کنٹرول 15 اگست 2021 کو سنبھال لیا تھا، اس سے قبل وہ متعدد صوبوں پر قبضہ کر چکے تھے۔

طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد 31 اگست 2021 کی صبح تک امریکا سمیت دیگر ممالک کی فوج اور افراد کا انخلا مکمل ہوگیا تھا مگر تاحال افغانستان میں واضح طور پر حکومت تشکیل نہیں دی جا سکی۔

طالبان نے کابل کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد 19 اگست کو افغانستان میں اسلامی امارات کے قیام کا اعلان کیا تھا اور بتایا تھا کہ ملک میں جمہوری نہیں بلکہ شرعی نظام حکومت نافذ ہوگا۔

امریکا نے 20 سال قبل 7 اکتوبر 2001 کو افغانستان پر 11 ستمبر کے حملوں کے ٹھیک ایک ماہ بعد حملہ کردیا تھا اور اب دو دہائیوں بعد وہاں سے انخلا کیا۔

ازبکستان میں افغان فوجی طیارہ گر کر تباہ، 46 ایئرکرافٹس کی زبردستی لینڈنگ

ملک میں جمہوری نہیں، شرعی نظام حکومت نافذ ہوگا، افغان طالبان کمانڈر

افغانستان میں 20 سالہ امریکی جنگ اختتام پذیر، طالبان کا جشن