دنیا

یو اے ای میں تارکین وطن کیلئے رہائش کی شرائط میں نرمی

نیا گرین ویزا حاصل کرنے والے بغیر کمپنی کی اسپانسر شپ کے یو اے ای میں کام کر سکیں گے، حکام

متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے ایک نئے ویزے کا اعلان کیا ہے جس سے غیر ملکی افراد ملک میں کسی آجر کی جانب سے اسپانسر کیے بغیر کام کرسکیں گے جبکہ معاشی ترقی کو فروغ دینے کی غرض سے رہائش کے لیے شرائط میں بھی نرمی کردی گئی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تیل کی دولت سے مالامال متحدہ عرب امارات عام طور پر روزگار کے سلسلے میں غیر ملکیوں کو محدود ویزے دیتا ہے اور یہاں طویل دورانیے کی رہائش حاصل کرنا مشکل ہے۔

تاہم حکام کا کہنا تھا کہ نیا 'گرین ویزا' حاصل کرنے والے بغیر کمپنی کی اسپانسر شپ کے کام کرسکیں گے، ساتھ ہی اپنے والدین اور 25 سال سے کم عمر بچوں کو بھی اسپانسر کر سکیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات کا مکمل ویکیسنیٹڈ سیاحوں کو ویزے جاری کرنے کا اعلان

غیر ملکی تجارت کے وزیر ثانی الزيودی کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا ہدف اعلیٰ قابلیت کے حامل افراد، سرمایہ کار، کاروباری افراد، انٹرپرینیورز کے ساتھ ساتھ غیر معمولی صلاحیتوں والے اور پوسٹ گریجویٹ طلبا ہیں۔

وسائل سے مالامال خلیجی ممالک مثلاً متحدہ عرب امارات تیزی سے اپنی معیشتیں متنوع بنانے اور تیل پر انحصار کم کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔

عالمی وبا کورونا وائرس نے بھی یو اے ای میں سیاحت اور کاروبار کو شدید متاثر کیا، جس کی معیشت رواں سال تیل کی قیمتوں میں کمی کے باعث پہلے ہی گراوٹ کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: یو اے ای نے پاکستان سمیت 12 ممالک کیلئے وزٹ ویزے کا اجرا معطل کردیا

سال 2019 میں یو اے ای نے امیر افراد اور انتہائی ہنر مند ورکرز کو راغب کرنے کے لیے 10 سالہ 'گولڈن ویزا' متعارف کروایا تھا جو خلیج میں اس قسم کی پہلی اسکیم تھی۔

بعدازاں اس طرح کے پروگرامز وسائل سے مالا مال دیگر خلیجی ممالک مثلاً سعودی عرب اور قطر میں بھی شروع کیے گئے۔

جون 2019 میں ریاض کا کہنا تھا کہ وہ 8 لاکھ سعودی ریال (2 لاکھ 13 ہزار ڈالرز) کے عوض مستقل رہائش اور ایک لاکھ ریال کے عوض ایک سال کی قابل تجدید رہائش کی پیشکش کرے گا جس سے تارکین وطن بغیر سعودی کفیل کے کاروبار کرسکیں گے اور جائیداد خرید سکیں گے۔

دوحہ کی جانب سے بھی ایک اسکیم کے ذریعے غیر ملکیوں کے لیے اس کی پراپرٹی مارکیٹ کھولی گئی تھی جس کے تحت گھر اور اسٹور خریدنے والوں کو طویل مدتی یا مستقل رہائشی کے پرمٹ دیے جاتے ہیں۔

میں نے ہزاروں اچھے شو کیے، ان میں کی گئی بات وائرل نہیں ہوتی، ندا یاسر

1965ء کی جنگ پاکستانی سخن وروں کے سنگ

سندھ میں بینک سروسز کو ویکسینیشن سے مشروط کرنے کا امکان