پاکستان

زیر تعمیر منصوبوں کیلئے بینک سے قرضوں کے حصول کی اجازت

قرضے میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کے تحت دیئے جائیں گے اس سے تعمیراتی صنعت کو فروغ ملے گا، اسٹیٹ بینک

کراچی: حکومت کی ملک میں تعمیراتی اور ہاؤسنگ شعبے سے متعلق ترقی کی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مکانات کے زیر تعمیر منصوبوں میں خریداری کے خواہش مند افراد کو بینکنگ فنانس (قرضوں) کے حصول کی اجازت دے دی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس بی پی نے کہا کہ زیر تعمیر گھروں کے خریداروں کو ہاؤس فنانسنگ سے متعلق سہولت فراہم کرنے کے لیے مرکزی بینک کی جانب سے بینک اور ڈی ایف آئیز کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ لوگوں کو زیر تعمیر منصوبوں کے لیے قرضے فراہم کیے جائیں۔

ایس بی پی کا کہنا تھا کہ فی الحال بینک مالیاتی سہولت فراہم کرنے سے گریزاں ہیں جس کی وجہ سے گھر خریدنے والوں کے پاس یونٹ کے مکمل ہونے تک کے لیے قرض کا حصول محدود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہاؤسنگ اسکیم کے تحت تعمیر کیلئے ہر گھر کو 3 لاکھ روپے کی سبسڈی ملے گی، عمران خان

مرکزی بینک کا مزید کہنا تھا کہ ایس بی پی کی نئی ہدایات گھروں سے متعلق فنانسنگ کی حوصلہ افزائی کے لیے بینکنگ کے شعبے کو خطرے کی تخفیف کے لیے ضروری اقدامات پر مبنی مکمل فریم ورک فراہم کرتی ہیں۔

ابتدائی طور پر بینکوں کے فنانسنگ رسک کو بلڈر کی جانب سے منصوبے کی اراضی پر مبنی خصوصی انتظامات کے ذریعے محفوظ کیا جائے گا۔

ایس بی پی کا کہنا تھا کہ بلڈر کو رقم کی ادائیگی خصوصی (امانتی دستاویزات) اکاؤنٹس سے کی جائے گی جس پر گھر بچنے والے کو معاہدے کے مطابق تعمیر کا سنگ میل مکمل کرنے تک برائے راست رسائی نہیں دی جائے گی۔

ملک کے مرکزی مالیاتی ادارے نے مزید کہا کہ گھر خریدنے والے کو متعدد مالی سہولیات دی جائے گی، ادارے نے اس حوالے سے بتایا کہ گھر خریدنے والا زیر تعمیر منصوبہ، جو تعمیر شدہ یونٹ سے نسبتاً کم قیمت میں ہوتا ہے، خرید سکے گا۔

مزید پڑھیں: مالی سال 2021 میں ہاؤسنگ، تعمیراتی فنانس میں 75 فیصد تک اضافہ

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ بینک کے ذریعے کی جانے والی سخت نگرانی سے خریدار کے گھر کی وقت پر تکمیل اور منتقلی ہوسکے گی، ممکن ہے کہ ابتدائی کچھ سالوں میں خریدار کے مرمت اور تزئین و آرائش سے متعلق اخراجات میں کمی آئے۔

مالیاتی ادارے کا کہنا تھا کہ توقع کی جاتی ہے کہ یہ فوائد خریدار کے لیے زیر تعمیر گھر خریدنے میں معاون ثابت ہوں گے جس سے تعمیراتی صنعت کی طلب میں اضافہ ہوگا۔

واضح رہے کہ بینک تعمیر شدہ منصوبوں کے مقابلے میں زیر تعمیر منصوبوں کو خریدنے سے متعلق فنانس کی پیش کش کرنے سے گریز کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم: ’ایک گھنٹے میں ہزاروں فارم ڈاؤن لوڈ‘

مارکیٹ کا مروجہ طریقہ کار یہ ہے کہ بلڈر ہاؤسنگ یونٹس کے خریداروں کو الاٹمنٹ لیٹر کے جواب میں تعمیر شروع ہونے پر وقتاً فوقتاً ادائیگی کرنے کی اجازت دیتے ہیں جو گھر کی ملکیت حاصل کرنے میں ایک آسان عمل ہے۔

تاہم بینک الاٹمنٹ لیٹر پر ہاؤس فنانس کی سہولت نہیں فراہم کرتا جس کے نتیجے میں خریدار بینک کے ذریعے فراہم کی جانے والی ہاؤس فناس کی سہولت اور سستے زیر تعمیر منصوبے سے محروم ہوجاتا ہے۔

ایس بی پی نے مزید کہا کہ بلڈرز کی شکایت ہے کہ بینک کی جانب سے ہاؤس فنانسنگ فراہم نا کرنے پر نئے زیر تعمیر منصوبوں کی طلب کم اور تعمیر سست ہوگئی ہے، ہدایات جاری کرنے کے بعد فنانسنگ میں اضافہ ان خدشات کو دور کرے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی ہدایات ایک بڑا اقدام ہیں جو اسٹیٹ بینک کی جانب سے ہاؤسنگ اور تعمیراتی شعبوں میں سرگرمیوں کے فروغ کے ذریعے معاشی ترقی کو فروغ دینے کی جاری کوششوں سے متعلق ہے۔

مزید پڑھیں:ہاؤسنگ فنانس کے شعبے میں ریکارڈ 36 فیصد کا اضافہ

ایس بی پی نے کہا کہ توقع کی جارہی ہے کہ بینکوں کے ہاؤسنگ فنانس میں مستقبل قریب میں نمایاں اضافہ دیکھا جائے گا۔

قرض لینے والوں کو زیر تعمیر منصوبوں میں 'میرا پاکستان میرا گھر' کے تحت ہاؤسنگ فنانس حاصل کرنے کا موقع فراہم کرنے کے علاوہ، اس سے بلڈرز کو ملک بھر میں نئے اپارٹمنٹس یا فلیٹس کا اسٹاک بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

شادی سے قبل منال خان کے برائیڈل شاور کا انعقاد

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین کا اسپیکر قومی اسمبلی پر احتساب میں رکاوٹ کا الزام

لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس عائشہ کے سپریم کورٹ میں تقرر پر رضامند