اس تحقیق میں موڈرنا اور فائزر ویکسینز استعمال کرنے والے افراد کے مدافعتی ردعمل کا موازنہ کیا گیا تھا۔
تحقیق میں بیلجیئم ہاسپٹل سسٹم کے لگ بھگ 2500 کے قریب ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔
اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کووڈ سے محفوظ رہنے والے افراد میں کووڈ ویکسین کے استعمال سے اوسطاً 2881 یونٹس فی ملی لیٹر اینٹی باڈیز بن گئیں۔
اس کے مقابلے میں فائزر ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کرنے والے افراد میں یہ شرح 1108 یونٹ فی ملی لیٹر رہی۔
تحقیق میں اینٹی باڈیز کے فرق کی وضاحت کی چند وجوہات بھی بیان کی گئی۔
اس میں بتایا گیا کہ موڈرنا ویکسین میں متحرک جز کی شرح 100 مائیکرو گرامز جبکہ فائزر میں 30 مائیکرو گرامز تھی۔
اسی طرح موڈرنا ویکسین کی 2 خوراکوں میں 4 ہفتے جبکہ فائزر ویکسین کی خوراکوں میں 3 ہفتے کا فرق تھا۔
اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل اگست 2021 کے شروع میں امریکا میں ہونے والی ایک اور تحقیق میں کہا گیا تھا کہ موڈرنا کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین استعمال کرنے والے افراد کو کورونا کی قسم ڈیلٹا سے بریک تھرو انفیکشن (ویکسینیشن کے بعد بیمار ہونے پر استعمال ہونے والی اصطلاح) کا خطرہ فائزر ویکسین لگوانے والوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔
مایو کلینک کی اس تحقیق کے نتائج ابھی کسی طبی جریدے میں شائع نہیں ہوئے بلکہ ان کو پری پرنٹ سرور پر جاری کیا گیا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ دونوں ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے مگر عام بیماری سے تحفظ کی شرح میں فرق ہوتا ہے۔