پاکستان

اقوام متحدہ کے سربراہ کا وزیرخارجہ سے رابطہ، افغان صورت حال پر گفتگو

وزیرخارجہ کو انتونیوگوتریس اور برطانوی وزیرخارجہ نے فون کیا اور افغانستان سے انخلا میں پاکستان کے کردار کو سراہا، دفترخارجہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس اور برطانیہ کے وزیرخارجہ ڈومینک راب نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور افغانستان کی صورت حال اور امدادی کاموں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔

دفترخارجہ کے ترجمان کی جانب سےجاری بیان کے مطابق ‘وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیوگوتریس نے فون کیا اور دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا’۔

یہ بھی پڑھیں:شاہ محمود کی سربراہ اقوامِ متحدہ سے ملاقات، فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ

بیان میں کہا گیا کہ ‘وزیرخارجہ نے آگاہ کیا کہ افغٓنستان میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے پاکستان اپنا تعمیری کردار بدستور ادا کرتا رہے گا’۔

ترجمان دفترخارجہ نے بتایا کہ ‘وزیرخارجہ نے افغانستان کی صورت حال میں اقوام متحدہ کے تعاون کو سراہا’۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان میں امدادی کام جاری رکھے اور افغانستان کے عوام کی ضروریات اور معاشی بہتری کے لیے تعاون رکھنا چاہیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افغانستان میں اقوام متحدہ کے اداروں اور تنصیبات میں امدادی کاموں میں تعاون کرنے پر پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔

انہوں نے زور دیا کہ پاکستان اپنا کردار جاری رکھے۔

دفترخارجہ کے مطابق شاہ محمود قریشی نے انتونیو گوتریس کو یقین دلایا کہ وہ اقوام متحدہ کے کاموں میں تمام ممکنہ تعاون کیا جائے گا۔

اس موقع پر انہوں نے افغانستان سے انخلا کے لیے عالمی برادری کو سہولت فراہم کرنے کی کاوشوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی ہر ممکن تعاون جاری رکھے گا۔

برطانوی وزیرخارجہ کا شاہ محمود قریشی سے رابطہ

دفترخارجہ کے بیان کے مطابق برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈومینک راب نے بھی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو فون کیا اور دونوں وزرائے خارجہ کے مابین دو طرفہ تعلقات، افغانستان کی بدلتی ہوئی صورت حال اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیلئے وزیر خارجہ 4 ملکی دورے پر روانہ

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے برطانوی ہم منصب کو جرمنی، ہالینڈ، بیلجیم، ڈنمارک، سویڈن اور یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ سے افغانستان کے حوالے سے ہونے والے رابطوں سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہم کابل ایئرپورٹ پر دہشت گردی کے واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے لگائے گئے تمام اندازے غلط ثابت ہوئے اور افغانستان میں اچانک تبدیل ہونے والے حالات سب کے لیے حیران کن تھے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے جنگ کے خاتمے، عام معافی کے اعلان، انسانی حقوق کے تحفظ اور افغان سرزمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہ دینے کے بیانات حوصلہ افزا ہیں۔

دفترخارجہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیےقریبی ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پرامن اور مستحکم افغانستان انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس وقت ضرورت ہے کہ افغانوں کی سیکیورٹی اور ان کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں جامع سیاسی تصفیے کا حامی ہے، عالمی برادری ماضی کی غلطیوں سے اجتناب کرتے ہوئے افغانستان کو تنہائی کا شکار نہ ہونے دے اور ان کی معاونت کو یقینی بنائے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ اس نازک مرحلے پر ہمیں ایسے عناصر سے محتاط رہنے کی ضرورت ہے جو امن کی کاوشوں کو سبوتاژ کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

مزید پڑھیں: روسی صدر پیوٹن کا وزیراعظم کو فون، افغان صورتحال پر تبادلہ خیال

انہوں نے کہا کہ پاکستان برطانیہ سمیت افغانستان سے واپسی کے منتظر مختلف ممالک کے سفارتی عملے، بین الاقوامی اداروں کے عہدیداروں اور میڈیا نمائندگان کے جلد انخلا کے لیے بھرپور معاونت فراہم کر رہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ ڈومینک راب کا کہنا تھا کہ کابل سے برطانوی شہریوں کے انخلا میں پاکستان کی معاونت کو سراہتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے برطانوی وزیر خارجہ کے ساتھ پاکستان کو کورونا سے متعلق ریڈ لسٹ میں رکھنے کا معاملہ بھی اٹھایا اور بتایا کہ اس فہرست کی وجہ سے شہریوں اور طلبا کو سفری مشکلات درپیش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کورونا وبا کی صورت حال میں بہت بہتری آئی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ برطانوی حکومت پاکستان کو ریڈ لسٹ پر رکھنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے گی۔

دفترخارجہ کے مطابق دونوں وزرائے خارجہ نے قریبی روابط جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

معروف ماہر تعلیم روبینہ سہگل انتقال کرگئیں

سورج کی روشنی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ کم کرنے میں مددگار

خونریزی کے خدشے کے باوجود امریکا کا افغانستان سے انخلا پر زور