دنیا

افغانستان: طالبان نے وزرائے خزانہ، داخلہ، انٹیلی جنس چیف کا تقرر کردیا

گل آغا وزیر خزانہ، سردار ابراہیم وزیر داخلہ اور نجیب اللہ انٹیلی جنس چیف ہوں گے، رپورٹ

افغانستان میں تیزی سے رونما ہونے والی سیاسی پیش رفت کے تحت طالبان نے ملک کے نئے وزرائے خارجہ، داخلہ اور انٹیلی جنس چیف کا تقرر کردیا۔

الجزیزہ کی رپورٹ کے مطابق گل آغا وزیر خزانہ، سردار ابراہیم وزیر داخلہ جبکہ نجیب اللہ انٹیلی جنس چیف ہوں گے۔

علاوہ ازیں طالبان نے ملا شیریں کو کابل کا گورنر اور حمد اللہ نعمانی کو مرکزی دارالحکومت کا میئر مقرر کیا ہے۔

مزید پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی ملک چھوڑ گئے، طالبان دارالحکومت کابل میں داخل

کابل میں الجزیرہ کے نامہ نگار چارلس اسٹریٹ کے مطابق یہ قائم مقام تقرریاں ہیں، جو اس مرحلے پر کسی بھی ممکنہ مستقل حکومت کی عکاس نہیں ہوتیں۔

اس ضمن میں افغان نیوز ایجنسی نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر معلومات فراہم کیں۔

افغان نیوز ایجنسی نے حالیہ پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے مزید بتایا کہ طالبان نے ثنا اللہ کو قائم مقام سربراہ تعلیم اور عبدالباقی کو قائم مقام سربراہ اعلیٰ تعلیم مقرر کیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے معاشی معاملات کو بہتر بنانے کے لیے حاجی محمد ادریس کو افغانستان بینک کا عبوری گورنر مقرر کردیا تھا۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا گیا تھا کہ ‘حاجی محمد ادریس کو حکومتی اداروں کے امور منظم کرنے اور ملک کے بینکنگ نظام سے عوام کو درپیش مسائل حل کرنے کے لیے ذمہ داری دی گئی ہے’۔

یہ بھی پڑھیں: جس طرح لوگ ایئرپورٹ کی طرف بھاگ رہے ہیں، یہ بڑی بدقسمتی ہے، طالبان رہنما

واضح رہے کہ افغانستان میں 15 اگست کو جب طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کیا تھا، اس کے بعد بینک بند ہیں اور حکومتی دفاتر خالی پڑے ہوئے ہیں جبکہ 19 اگست کو افغان طالبان نے ملک میں 'افغانستان اسلامی امارات' کے تحت حکومت قائم کرنے کا اعلان کیا۔

طالبان نے تمام سرکاری ملازمین کو بلا خوف اپنی ڈیوٹی سرانجام دینے کو کہا تھا تاہم دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔

دوسری جانب منگل (آج) افغانستان کی صورتحال پر جی-7 کا ہنگامی اجلاس ہو رہا ہے جس میں ممکنہ طور پر بورس جانسن امریکی صدر سے فوج کے افغانستان میں قیام میں توسیع کی درخواست کریں گے۔

افغانستان کے صدر اشرف غنی ملک میں طالبان کے قبضے کے فوری بعد صدارتی محل چھوڑ کر کابل سے چلے گئے تھے لیکن بعد ازاں انکشاف ہوا تھا کہ وہ اپنے ساتھ ملکی خزانے سے 16 کروڑ 90 لاکھ ڈالر بھی لے گئے تاہم بعدازاں ایک ویڈیو بیان میں اشرف غنی نے اس دعوے کو مسترد کیا تھا۔

افغانستان کا آنکھوں دیکھا حال: مہنگائی کا رونا، عوام کو مستقبل کی پریشانی

پاک افغان کرکٹ سیریز 2022 تک ملتوی

'مکمل ویکسین نہ لگوانے والے 30 ستمبر سے فضائی سفر نہیں کرسکیں گے'