ہرات میں طالبان کے قبضے کے بعد افغان لڑکیوں کی اسکولوں میں واپسی
سفید اسکارف اور کالا حجاب پہنے لڑکیاں، طالبان کے قبضے کے چند ہی دنوں بعد افغانستان کے مغربی شہر ہرات میں کلاس رومز میں واپس تعلیم حاصل کرنے پہنچ گئیں۔
اسکول کے دروازے کھلے تو طالبات کو کوریڈور سے چل کر برآمدے میں جاکر گپیں لگاتے دیکھا گیا جو بظاہر گزشتہ دو ہفتوں سے ملک میں پھیلے ہنگاموں سے غافل نظر آئیں۔
ان مناظر کے بارے میں بہت سے لوگوں کو تشویش تھی کہ طالبان اقتدار میں آتے ہی اس پر پابندی لگائیں گے۔
ایک طالبہ روقیہ نے کہا کہ ہم دیگر ممالک کی طرح ترقی کرنا چاہتے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ طالبان سیکیورٹی کو برقرار رکھیں گے، ہم جنگ نہیں چاہتے، ہم اپنے ملک میں امن چاہتے ہیں۔
ایران کی سرحد کے قریب ہونے کی وجہ سے ہرات طویل عرصے سے زیادہ قدامت پسند مراکز سے آزاد رہا ہے۔
مزید پڑھیں: کابل ایئرپورٹ پر خراب صورتحال کے باوجود پرواز وطن واپس لانے پر پی آئی اے کیپٹن کی تعریف
شاعری اور فنون کے لیے مشہور اس شہر میں عورتیں اور لڑکیاں گلیوں میں زیادہ آزادانہ طور پر چلتی پھرتی نظر آتی تھیں اور اس شہر میں اسکولوں اور کالجز میں ان کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔
تاہم اس شہر کا طویل المدتی مستقبل فی الوقت غیر یقینی ہے۔