پاکستان

محرم کے دوران امن برقرار رکھنے کیلئے متعدد علما کے اسلام آباد میں داخلے پر پابندی عائد

جن علما اور ذاکرین کے اسلام آباد میں داخل ہونے پر پابندی لگائی گئی ہے وہ 2 ماہ تک شہر میں داخل یا قیام نہیں کرسکتے، اعلامیہ

ضلعی انتظامیہ نے محرم الحرام کے پیشِ نظر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے متعدد علما اور ذاکرین کے شہر میں داخلے پر پابندی لگادی ہے جبکہ کچھ دیگر علما کی سرگرمیوں کو بھی محدود کردیا گیا ہے۔

شہر میں محرم الحرام کے دوران ایک ہزار مجالس اور جلوسوں کا انعقاد ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انتظامیہ اور پولیس حکام نے کہا کہ اسلام آباد میں 6 محرم سے 19 سفر تک 181 جلوس نکالے جائیں گے جس میں سے 14 جلوسوں کو کیٹیگری 'اے'، 95 کو کیٹیگری 'بی' اور 72 کو کیٹیگری 'سی' میں رکھا گیا ہے۔

کیٹیگری 'اے' کے جلوس سیکٹر آئی-9، سبزی منڈی، آبپارہ، کراچی کمپنی، گولڑہ، سیکریٹریٹ اور کھنہ پولیس کی حدود سے نکالے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام کا چاند نظر آگیا، عاشورہ 19 اگست کو ہوگا

اسی طرح 965 میں سے 122 مجالس کو کیٹیگری 'اے'، 418 کو کیٹیگری 'بی' اور 425 کو کیٹیگری 'سی' میں رکھا گیا ہے۔

ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات نے اسپیشل برانچ کی رپورٹس پر متعدد علما کی سرگرمیاں محدود کرنے کے احکامات جاری کیے، یہ مقامی علما مذہبی فرقوں میں نفرت پیدا کرنے کے لیے اشتعال انگیز تقاریر اور خطبے دینے والے تھے۔

اس ضمن میں جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ 'دارالحکومت میں موجودہ سیکیورٹی صورتحال اور دہشت گردی کے خطرے کے تصور کے باعث خدشہ ہے کہ فرقہ وارانہ تشدد کی وجہ سے امن و امان کی خلاف ورزی کو دہشت گرد اپنے مقاصد کے حصول کے لیے ایک موقع کی طرح استعمال کرسکتے ہیں'۔

ڈپٹی کمشنر نے ہدایت کی کہ جن علما اور ذاکرین کے اسلام آباد میں داخل ہونے پر پابندی لگائی گئی ہے وہ اس حکم نامے کے اجرا کی تاریخ سے لے کر 2 ماہ تک شہر میں داخل یا قیام نہیں کرسکتے۔

مزید پڑھیں: محرم الحرام: 26 علماء کے اسلام آباد میں داخلے، تقاریر پر پابندی

اسپیشل برانچ کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ علما فرقہ وارانہ معاملات پر اشتعال انگیز/قابل اعتراض تقاریر کرنے میں ملوث تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں فرقہ وارانہ/اشتعال انگیز تقاریر کر سکتے ہیں، اس طرح مختلف فرقوں کے درمیان بد نیتی اور نفرت پیدا ہو سکتی ہے، ان کے بیانات سے ضلع کے مختلف مذہبی فرقوں میں پہلے سے موجود کشیدگی بھڑک سکتی ہے، جس سے عوامی زندگی اور املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے جبکہ امن و امان کی صورتحال بھی خراب ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ڈاکٹر سید مصطفیٰ تنویر نے کہا کہ پولیس نے شہر میں کڑی نگرانی کے لیے ایک جامع سیکیورٹی منصوبہ تیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کو مزید مؤثر بنانے کے لیے مختلف علاقوں میں فلیگ مارچ کیے جائیں گے شہر میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے گزشتہ برسوں کی طرح سخت نگرانی برقرار رکھی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:محرم میں 37 علما اور مذہبی رہنماؤں کے راولپنڈی میں داخلے پر پابندی

علاوہ ازیں محرم میں امن برقرار رکھنے کے مقصد کے ساتھ ایڈیشنل ایس پی فرحت عباس کاظمی کی سربراہی میں اسلام آباد پولیس نے ایک فلیگ مارچ کیا جس میں رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھی شرکت کی۔

دوسری جانب تمام پولیس افسران کو مجالس اور جلوسوں کے منتظمین اور امن کمیٹیوں کے ساتھ قریبی رابطہ برقرار رکھنے اور اس موقع پر شرکا کی خصوصی چیکنگ کے انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔

طالبان نے افغانستان کے ساتویں صوبائی دارالحکومت پر قبضہ کرلیا

کورونا کے یومیہ کیسز کی تعداد میں 20 فیصد کمی

اداکارہ فضا علی متعدد افراد کے ساتھ 'نام جوڑے جانے' پر برہم