پاکستان

نور مقدم قتل کیس: 'نئی تفصیلات، کردار' سامنے آنے کے بعد ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں ایک بار پھر توسیع

ملزم ظاہر جعفر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شعیب اختر کی عدالت سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا تھا۔

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے مشتبہ ملزم ظاہر ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو روز کی توسیع کردی۔

ملزم ظاہر جعفر کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شعیب اختر کی عدالت سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا۔

عدالتی کارروائی کے آغاز میں پولیس نے ملزم کے مزید 3 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جس کی مدعی کے وکیل شاہ خاور نے بھی حمایت کی۔

شاہ خاور نے عدالت کو بتایا چالیس گھنٹوں کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے مزید کچھ چیزیں اور مزید کردار سامنے آئے ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ یہ نئی تفصیلات اور کرداروں کو تحقیقات کا حصہ بنایا جائے گا۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو دن کی توسیع

تاہم ملزم کے وکیل نے مزید جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ ملزم کا پولی گرافک ٹیسٹ بھی کرا لیا گیا ہے اور ریکوری بھی ہوگئی ہے تو مزید جسمانی ریمانڈ کی کیا ضرورت ہے۔

بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا جسے بعد ازاں سناتے ہوئے ملزم ظاہر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں دو روز کی توسیع کردی۔

عدالت نے پولیس کو ملزم ظاہر جعفر کو 2 اگست کو دوبارہ عدالت کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف منگل کو رات گئے ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعذیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنی شکایت میں شوکت مقدم نے بتایا تھا کہ وہ 19 جولائی کو عیدالاضحٰی کے لیے ایک بکرا خریدنے راولپنڈی گئے تھا جبکہ ان کی اہلیہ اپنے درزی سے کپڑے لینے گئی تھیں اور جب وہ دونوں شام کو گھر لوٹے تو انہیں اپنی بیٹی نور مقدم کو گھر سے غائب پایا۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع

ایف آئی آر، جس کی ایک کاپی ڈان ڈاٹ کام کے پاس دستیاب ہے، کے مطابق انہوں ںے مذکورہ لڑکی کا موبائل فون نمبر بند پایا اور اس کی تلاش شروع کی، کچھ دیر بعد نور مقدم نے اپنے والدین کو فون کر کے بتایا کہ وہ کچھ دوستوں کے ساتھ لاہور جا رہی ہیں اور ایک یا دو دن میں واپس آ جائیں گی۔

شکایت کنندہ نے بتایا کہ اسے بعد میں ملزم کی کال موصول ہوئی جس کے اہل خانہ سابق سفارت کار کے جاننے والے تھے، جس میں ملزم نے شوکت مقدم کو بتایا تھا کہ نور مقدم اس کے ساتھ نہیں ہے۔

20 جولائی کی رات تقریباً 10 بجے متاثرہ کے والد کو تھانہ کوہسار سے کال موصول ہوئی جس میں اسے بتایا گیا کہ نور مقدم کو قتل کردیا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق پولیس بعد میں شکایت کنندہ کو ظاہر جعفر کے گھر سیکٹر ایف -7/4 میں لے گئی جہاں اسے پتہ چلا کہ اس کی بیٹی کو تیز دھار ہتھیار سے بے دردی سے قتل کیا گیا ہے اور اس کا سر قلم کردیا گیا ہے۔

اپنی بیٹی کی لاش کی شناخت کرنے والے شوکت مقدم نے اپنی بیٹی کے مبینہ قتل کے الزام میں ظاہر جعفر کے خلاف قانون کے تحت زیادہ سے زیادہ سزا کا مطالبہ کیا ہے۔

'کراچی میں صفائی کا نظام دیکھ کر بہت دکھ ہوا، لاہور پہنچے تو لگا کہیں اور آگئے'

حکومت کی بجلی کے نرخوں میں اضافہ روکنے کیلئے مہنگی ایل این جی خریدنے کی وضاحت

موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کانفرنس: سعودی عرب کی وزیر اعظم کو شرکت کی دعوت