پاکستان میں فیس بک مارکیٹ پلیس فیچر متعارف ہونے پر حکومت کا اظہار تشکر
حکومت پاکستان نے فیس بک کی جانب سے ملکی صارفین کے لیے ای کامرس کا فیچر ’مارکیٹ پلیس‘ متعارف کرانے پر اظہار تشکر کیا ہے۔
فیس بک کی جانب سے ابتدائی طور پر 2016 میں ’مارکیٹ پلیس‘ کا فیچر متعارف کرایا گیا تھا، جس کی دنیا کے 100 بڑے ممالک میں کامیابی کے بعد پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بھی متعارف کرایا گیا تھا۔
مذکورہ فیچر کے تحت نہ صرچ چھوٹے اور درمیانے درجے کی کاروباری کمپنیاں اور افراد اپنی چیزیں فروخت کر سکتے ہیں بلکہ اس کے ذریعے عام صارفین بھی خرید و فروخت کر سکتے ہیں۔
’مارکیٹ پلیس‘ کے پاکستان میں ایکٹو ہونے کے بعد حکومت پاکستان نے فیس بک اس پر اظہار تشکر کیا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے کاروبار سے متعلق خصوصی مشیر رزاق دائود نے ’مارکیٹ پلیس‘ کے پاکستان میں ایکٹو ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی صنعت کے لیے بہتر قرار دیا۔
رزاق دائود کے مطابق یہ خوش آئندہ بات ہے کہ ایمازون کے بعد فیس بک نے بھی صارفین کی جانب سے خرید و فروخت کا فیچر ’مارکیٹ پلیس‘ متعارف کرایا ہے۔
جہاں رزاق دائود نے فیچر متعارف ہونے پر خوشی کا اظہار کیا، وہیں فیس بک انتظامیہ نے وفاقی وزارت صنعت و تجارت کو بھی مذکورہ فیچر کی فوائد سے متعلق ایک دستاویز بھیجا ہے، جس میں ’مارکیٹ پلیس‘ کو چھوٹے کاروباری حضرات کے لیے اہم قرار دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک مارکیٹ پیلس فیچر کو واٹس ایپ میں متعارف کرانے کے لیے تیار
فیس بک کی جانب سے حکومت پاکستان کو بھجوائے گئے دستاویزات کے مطابق مذکورہ فیچر کو استعمال کرنے کی مد میں سوشل ویب سائٹ خریدار یا فروخت کنندہ سے کسی قسم کی کوئی فیس وصول نہیں کرے گا۔
فیس بک کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ مذکورہ فیچر کسٹمر ٹو کسٹمر (سی ٹو سی) کے تحت کام کرے گا، جس سے سب سے زیادہ فائدہ چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والی خواتین کو ہوگا۔
خیال رہے کہ مارکیٹ پلیس کے فیچر کو استعمال کرنے کے لیے صارفین کو الگ سے کوئی ایپ ڈائون لوڈ نہیں کرنی پڑتی بلکہ مذکورہ فیچر فیس بک پر ہی کام کرتا ہے۔
مذکورہ فیچر ’مارکیٹ پلیس‘ کے نام سے ہر صارف کے ھوم پیج پر بائیں جانب آئیکون کی بار میں دکھائی دیتا ہے، جس پر کلک کرنے سے صارف کو عام لوگوں کی جانب سے فروخت کے لیے پیش کی گئی چیزوں تک رسائی ہوجاتی ہے۔
مذکورہ فیچر موبائل اور ڈیسک ٹاپ سمیت فیس بک کے ہر طرح کے ورژن پر کام کرتا ہے اور جلد ہی اسی فیچر کو واٹس ایپ اور انسٹاگرام پر بھی متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔