پاکستان

ظاہر جعفر نے نور مقدم کے قتل کا اعتراف کرلیا، پولیس کا دعویٰ

ظاہر جعفر کا بیان ریکارڈ کرلیا اور انہیں ایک مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا، پولیس

اسلام آباد پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تفتیش کی معلومات رکھنے والے پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ ملزم نے دوران تفتیش اعترافِ جرم کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ظاہر جعفر کا بیان ریکارڈ کیا جارہا ہے اور انہیں ایک مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا تاکہ وہ کرمنل پروسیجر کوڈ کی دفعہ 164 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کراسکیں‘۔

پولیس ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا کہ تفتیش کاروں کو پڑوس میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج مل گئی ہے۔

مزید پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید دو دن کی توسیع

ذرائع نے بتایا کہ ’فوٹیج میں لڑکی کو پہلی منزل سے چھلانگ لگا کر گھر سے فرار ہونے کے لیے گھر کے دروازے کی طرف بھاگتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گیٹ کو تالا لگا ہونے کے بعد خاتون اپنے آپ کو ایک گارڈ کے کمرے میں چھپا لیتی ہے، بعد میں ملزم کو کمرے میں گھستے اور انہیں گھسیٹتے ہوئے جبکہ واپس گھر میں لے جاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

دریں اثنا پولیس عہدیداروں نے ڈان کو بتایا کہ پیر کو امریکی سفارت خانے کے عملے نے ظاہر جعفر سے ملاقات کی۔

سفارتخانے نے پولیس سے ملزم سے ملاقات کی درخواست کی تھی کیونکہ وہ امریکا اور پاکستان کی دوہری شہریت رکھتا تھا۔

افسران نے بتایا کہ پولیس کے اعلیٰ افسران نے اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا اور ملاقات کے لیے سفارت خانے کے عملے کو اجازت دی جو ایک سینئر پولیس آفیسر کے دفتر میں ہوئی۔

ملاقات کے پہلے مرحلے کے دوران سفارتخانے کے عملے نے پولیس کے دو سینئر افسران کی موجودگی میں ملزم سے ملاقات کی۔

بعدازاں دوسرے مرحلے میں ملاقات پولیس افسران کی عدم موجودگی میں ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: نور مقدم قتل: مشتبہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع

ایک پولیس افسر نے سفارت خانے کے عہدیداروں کو اس کیس میں اب تک ہونے والی پیشرفت سے آگاہ کیا، عہدیداروں نے بتایا کہ بعدازاں ملزم کو کوہسار تھانے کے لاک اپ میں منتقل کردیا گیا۔

امریکی سفارت خانے کی ترجمان ہیتھر ایٹن نے ملاقات کی تفصیلات سے متعلق رابطے پر بتایا کہ رازداری کے خدشات کی وجہ سے اس کیس پر تبصرہ نہیں کرسکتے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا سفارت خانہ اس معاملے کی پیروی کررہا ہے یا کسی اتھارٹی سے رابطے میں ہے تو یہ معلومات دینے سے بھی انکار کردیا گیا۔

انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن، ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (آپریشن) افضال احمد کوثر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (انوسٹی گیشن) عطا الرحمٰن سے بھی اس ہی طرح کے سوالات پوچھے گئے تاہم انہوں نے اس ملاقات کے ہونے سے نہ انکار کیا اور نہ ہی اس کی تصدیق کی۔

ملزم ظاہر جعفر کی گرفتاری

یاد رہے کہ 20 جولائی کو اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف۔7/4 کے رہائشی سابق پاکستانی سفیر شوکت مقدم کی بیٹی 27 سالہ نور کو قتل کر دیا گیا تھا۔

ظاہر ذاکر جعفر کے خلاف منگل کو رات گئے ایف آئی آر درج کرائی گئی تھی گئی تھی اور مقتولہ کے والد کی مدعیت میں تعذیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت قتل کے الزام میں درج اس مقدمے کے تحت ملزم کو گرفتار کیا گیا تھا۔

گزشتہ روز اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق پاکستانی سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل مشتبہ ملزم ظاہر ذاکر جعفر کے جسمانی ریمانڈ میں دو دن کی توسیع کردی تھی۔

کیس کے پراسیکیوٹر ساجد چیمہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ ملزم سے قتل میں استعمال کیا گیا اسلحہ برآمد ہوا ہے جس میں ایک چاقو، ایک پستول اور ایک آہنی ہتھیار شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ذاکر جعفر کی تحویل سے ان کا اپنا اور نور دونوں کا فون برآمد ہونا باقی ہے اور اسی مقصد کے تحت ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں 11 دن کی توسیع کی درخواست کی۔

اسلام آباد کے انسپکٹر جنرل پولیس قاضی جمیل الرحمٰن نے جمعہ کے روز اس وحشیانہ قتل کی تحقیقاتی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کی درخواست دیں۔

تحیقیقاتی ٹیم یہ بھی دیکھ رہی ہے کہ ملزم کا پاکستان، امریکا یا برطانیہ کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ ہے یا نہیں۔

خواتین کو ہراساں کرنے والوں کو سرعام شرمندہ کرکے سچے مرد بنیں، صبا قمر

وکلا کی سندھ ہائیکورٹ جج کے عدالت عظمیٰ میں ممکنہ ’تقرر‘ کے خلاف ہڑتال کی دھمکی

حکومت کو 30 روز میں برطرف میجر جنرل کی اپیل کا فیصلہ کرنے کی ہدایت