پاکستان

لاپتا شہری کی بازیابی تک اہلخانہ کو ان کی تنخواہ کے برابر رقم کی ادائیگی کا حکم

ریاست شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، فیصلے پر عمل کر کے 3 اگست تک رپورٹ جمع کرائیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
|

اسلام آباد ہائی کورٹ نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے چھٹی پر پاکستان آنے کے بعد لاپتا ہونے والے شہری عمران خان کے کیس میں حکم دیا ہے کہ شہری کی بازیابی تک ان کے اہل خانہ کو ان کی تنخواہ کے برابر ماہانہ ادائیگی کی جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی اور لاپتا شہری کے اہل خانہ کو ماہانہ ادائیگی کے عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کا حکم دیا۔

مزید پڑھیں:لاپتا شہری کیس میں سرکاری حکام پر ایک کروڑ روپے جرمانہ

درخواست گزار کی طرف سے کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ جبکہ وفاق کی طرف سے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت نے کہا کہ شہری لاپتا ہونے کے وقت جتنی تنخواہ لے رہا تھا اس کے برابر رقم اہل خانہ کو ماہانہ ادا کی جائے۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 30 جون کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا، اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے وزارت داخلہ کی جانب سے 16 جولائی کو لکھا گیا خط عدالت میں پیش کیا۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی حکم کی روشنی میں درخواست گزار لاپتا شہری کی والدہ کو خط لکھا ہے کہ بیٹے کی تنخواہ کی سلپ جمع کرائیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی حکم کے بعد یہ خط لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، درخواست گزار کے بیان حلفی کی روشنی میں معاوضے کی ادائیگی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی ذمہ دار ہے، عدالت کے فیصلے پر عمل کر کے 3 اگست تک عمل درآمد رپورٹ جمع کرائیں۔

مزید پڑھیں: لاپتا فرد کیس: ’عدالتوں سمیت سب جوابدہ ہیں، کوئی کام نہیں کرتا تو وہ اس عہدے کا اہل نہیں‘

اس موقع پر لاپتا شہری کی والدہ نے بتایا کہ 19 مئی 2015 کو پیش ہونے کے وقت بیٹے عمران خان کی تنخواہ 3 ہزار درہم تھی۔

کرنل ریٹائرڈ انعام الرحیم ایڈووکیٹ نے کہا کہ لاپتا شہری متحدہ عرب امارات میں آئی ٹی کے شعبے میں ملازم تھے اور چھٹی پر پاکستان آئے تھے۔

یاد رہے کہ رواں برس کے شروع میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ایک لاپتا شہری کی بازیابی میں ناکامی پر حکومت پر ایک کروڑ روپے جرمانہ کردیا تھا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے قرار دیا تھا کہ حکومتی ادارے شہریوں کے تحفظ کے لیے ذمہ دار ہیں اور سیکریٹریز داخلہ اور دفاع، سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور گولڑا تھانے کے اسٹیشن ہاؤس افسر اپنی قانونی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے نشاندہی کی تھی کہ متعدد مرتبہ عدالت کی ہدایات کے باوجود یہ لوگ 6 برسوں میں لاپتا شہری غلام قادر کے ٹھکانے کا سراغ لگانے میں ناکام رہے۔

یہ بھی پڑھیں: اختیارات کا 'بے جا استعمال': عدالت کی ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم کی سرزنش

جسٹس محسن اختر کیانی نے حکام پر جرمانہ عائد کرتے ہوئے خبردار بھی کیا تھا کہ اگر وہ ایک ماہ میں لاپتا فرد کو بازیاب کرانے میں ناکام رہے تو انہیں محکمہ جاتی انکوائری کا سامنا کرنا پڑے گا، بعد ازاں عدالت نے غلام قادر کے بھائی کی دائر کردہ درخواست نمٹا دی تھی۔

اس سے قبل عدالت نے اسی طرح کے 2 مقدمات میں ریاستی اداروں پر 40 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

کراچی: ساحل اور ماہی گیری

'سنجیدہ ہوجائیں'، پاکستان میں کووڈ کیسز مئی کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

کوئٹہ: ریموٹ کنٹرول دھماکے میں 4 افراد زخمی