پاکستان

جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

ویڈیو جس موبائل سے بنی تھی وہ موبائل فون سمیت دو دیگر موبائل برآمد ہو چکے ہیں، استغاثہ

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالت نے ایک جوڑے کو ہراساں کرنے کے کیس میں مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت 4 ملزمان کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

کیس کے مرکزی ملزم عثمان ابرار عرف عثمان مرزا، حافظ عطا الرحمن، فرحان اور ادارس قیوم بٹ عدالت کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ وقار حسین گوندل کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

عدالت میں جج نے استفسار کیا کہ ’یہ چار ملزمان ہیں ایک اور بھی ملزم تھا وہ کدھر ہے‘، اس پر استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ شناختی پریڈ کے لیے جیل میں ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ ویڈیو جس موبائل سے بنی تھی وہ موبائل فون سمیت دو دیگر موبائل برآمد ہو چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اسلحہ بھی برآمد کیا جا چکا ہے اور لڑکے اور لڑکی کے بیانات بھی قلمبند کیے جا چکے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’دونوں لڑکا اور لڑکی نے مزید ملزمان کا انکشاف کیا ہے، ملزمان نے لڑکی کو برہنہ کر کے ڈھائی گھنٹے کی ویڈیو بنائی گئی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’375 اے سمیت دیگر نئی دفعات شامل کی گئیں ہیں اور بھتہ لینے کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے‘۔

سرکاری وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ’برآمد شدہ پستول کا مقدمہ تھانہ آئی نائن میں درج ہے اس میں جوڈیشل کیا جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ، ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

جج نے استفسار کیا کہ ’پستول کس سے برآمد ہوا ہے‘، اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ یہ عثمان مرزا سے برآمد کیا گیا ہے۔

عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ ویڈیو کس نے وائرل کی ہے، اس پر سرکاری وکیل نے بتایا کہ وائرل کرنے والے ملزم کو گرفتار کرنا باقی ہے۔

جج نے ہدایت کی ویڈیو کس طرح وائرل ہوئی اس کا بھی پتہ لگایا جائے۔

استغاثہ کا کہنا تھا کہ ’11 لاکھ 25 ہزار روپے انہوں نے بھتہ لیا، 6 ہزار واقعے کے وقت چھینا گیا، 11 لاکھ 25 ہزار روپے برآمد کرنا ابھی باقی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’3 موبائل فونز برآمد کرنے ہیں اور باقی ملزمان بھی گرفتار کرنے ہیں‘۔

عدالت میں ملزم حافظ عطا الرحمٰن کے وکیل نے کہا کہ ’حافظ عطا الرحمن حافظِ قرآن ہے‘، اس پر جج نے کہا کہ ’میں نے خود ملزم سے سورۃ یاسین سنی تھی‘۔

وکیل ملزم نے کہا کہ ’یہ کب کا واقعہ ہے اس کا پولیس کو بھی علم نہیں، ویڈیو کے معاملات کے لیے پولیس سائبر کرائم سیل کیوں نہیں جا رہی‘۔

وکیل ملزم نے عدالت سے استدعا کی کہ جس نے بھی ویڈیو وائرل کی اسکو بھی گرفتار کیا جائے۔

مزید پڑھیں: جوڑے کو ہراساں کرنے کا معاملہ: آئی جی اسلام آباد کی وزیر اعظم کو پیشرفت پر بریفنگ

عدالت میں متاثرہ لڑکے اور لڑکی کی جانب سے وکیل حسن جاوید پیش ہوئے اور کہا کہ یہ معاملہ سائبر کرائم سیل کی طرف نہیں جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ابھی تو فلیٹ کے معاملہ کی بھی تفتیش کی جا رہی ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’سیکورٹی خدشات کی وجہ سے متاثرہ لڑکا اور لڑکی پیش نہیں ہو رہے‘۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ’اس کیس سے پورا معاشرہ متاثر ہوا ہے ہر شہری خوف میں مبتلا ہے، ویڈیو کی برآمدگی بہت بڑا کام ہے اس پر پولیس کام کر رہی ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک بہت بڑا کیس ہے اس کو مثال بنانا چاہیے، ویڈیو برآمدگی، لیپ ٹاپ اور دیگر چیزیں برآمد کرنا ہیں ملزمان کا زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے‘۔

ملزم فرحان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’پراسیکیوشن اس بات کی پابند ہے لمحہ بہ لمحہ عدالت کے سامنے حساب دینا ہے، مرکزی ملزم نے جو کیا اس کی ہم بھی مذمت کرتے ہیں‘۔

جج نے استفسار کیا کہ کیا تفتیشی افسر نے ملزم فرحان کی لوکیشن لی تھی، اس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ’جی لوکیشن لی ہے اس کی لوکیشن جائے وقوع کی آرہی ہے‘۔

وکیل ملزم نے کہا کہ ’متاثرہ لڑکے اور لڑکی کا بیان لیا جا چکا تھا، اس وقت مزید دفعات کیوں نہیں لگائی گئی، دفعات زیادہ لگا کر ریمانڈ مانگا جا رہا ہے‘۔

متاثرہ لڑکے اور لڑکی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’یہ واقعہ کئی ماہ پرانا ہے اور جو واقعہ دو تین دن پرانا ہو اس کی تفتیش کے لیے بھی وقت درکار ہوتا ہے اس لیے زیادہ سے زیادہ ریمانڈ دیا جائے‘۔

بعد ازاں جوڈیشل مجسٹریٹ وقار حسین گوندل نے 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہر ملزم کے الگ الگ کردار کو واضح کرنے کی ہدایت کی۔

کیس کا پس منظر

واضح رہے کہ رواں ہفتے اسلام آباد پولیس نے سوشل میڈیا پر ایک خاتون اور ایک مرد کو تشدد کا نشانہ بنانے اور برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد 4 ملزمان کو گرفتار کرلیا۔

6 جولائی کو درج ہونے والی ایف آئی آر کے مطابق واقعہ گولڑہ پولیس تھانے کی حدود میں سیکٹر ای-11/2 کی ایک عمارت میں پیش آیا جس کا مقدمہ سب انسپکٹر کی شکایت پر درج کیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد: خاتون و مرد پر تشدد، برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار

مذکورہ مقدمہ پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 354-اے (خاتون کی عصمت دری کی نیت سے حملہ یا مجرمانہ جبر کرنا)، دفعہ 506 (تخویف مجرمانہ سزا)، دفعہ 341 (مزاحمت بیجا کی سزا) اور دفعہ 509 (جنسی ہراسانی) کے تحت درج کیا گیا۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ملزمان کے موبائل فون سے اسی طرح کی متعدد ویڈیوز برآمد ہوئیں اور ان لوگوں کی نشاندہی کرنے کے لیے ان سے جانچ کی جارہی ہے جو زیادتی کا نشانہ بنے ہیں۔

ابتدائی تفتیش اور اپنے موبائل فون سے حاصل کردہ ویڈیوز سے معلوم ہوا ہے کہ یہ اس علاقے کا پہلا واقعہ نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ان واقعات میں سے چند پولیس کے علم میں آئے تھے تاہم کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

عہدیداروں نے بتایا کہ ملزمان کا طریقہ کار ظاہر کرتا ہے کہ یہ منظم جرم تھا، ملزمان پراپرٹی اور کار ڈیلر ہیں اور انہوں نے علاقے میں فلیٹ خرید رکھا تھا۔

وہ یہ فلیٹ ایک روز یا مختصر سے وقت کے لیے بھی کرایے پر دیتے تھے اور پھر فلیٹ کرایے پر لینے والے جوڑوں کو نشانہ بناتے اور ان کے ساتھ بدسلوکی کرنے کے ساتھ ان کی ویڈیو بھی بناتے تھے۔

قبل ازیں اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اور سیشن عدالت نے ملزمان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا جس کی مدت آج ختم ہونے پر ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے دوبارہ ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

'مریم نواز نے نواز شریف کی کشمیر میں جعلی فوٹو بنا کر ٹوئٹ کردی'

شنیرا اکرم کا منال خان اور احسن محسن کو روڈ سیفٹی پر درس

ریلوے کے مستقل ہونے والے 80 ملازمین سے متعلق سروس ٹربیونل کا فیصلہ کالعدم قرار