میرے خلاف نیب کیسز میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، شہباز شریف
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میرے، شاہد خاقان، خواجہ آصف، احسن اقبال اور رانا ثنا اللہ کے خلاف جو نیب کے کیسز بنائے گئے کسی کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔
لاہور میں مسلم لیگ(ن) کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ فیصلہ کرلیں کس نے عملی خدمت کی اور کون تقاریر سے وقت ضائع کررہا ہے، عمران خان نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار کردیا ہے، کیا یہ ہے نیا پاکستان جس کے انہوں نے نعرے لگائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ پاور پلانٹ لگائیں گے اگر بجلی فالتو تھی تو پاور پلانٹ کیوں لگارہے ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2013 اور 2018 کے درمیان نواز شریف کی قیادت میں پانچ سالوں میں لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہوگیا تھا، 2018 کے الیکشن کے دوران میں جلسوں میں کہا کرتا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نواز شریف کی قیادت میں اس ملک میں بجلی کے اندھیرے یعنی لوڈشیڈنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہوگئی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت نے شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا
انہوں نے کہا کہ 2013 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دھرنوں نے معیشت کو دھڑن تختہ کردیا تھا اور پاکستان ہر حوالے سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا تھا مگر آج ان 3 سالوں میں لوڈشیڈنگ بدقسمتی سے دوبارہ آچکی ہے۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ایک بات طے ہے کہ گزرا ہوا زمانہ آتا نہیں دوبارہ مگر عمران خان نے اس لوڈشیڈنگ کو پاکستان میں واپس لاکر اس کی بھی نفی کردی ہے کہ وہ پرانے زمانے کو واپس لے آئے ہیں جس نے لاکھوں لوگوں کو بے روزگار اور معیشت کو تباہ کردیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک وقت کی روٹی لوگوں کے لیے محال ہوگئی تھی اور پنکھا نہیں چلتا تھا لیکن لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کے بعد اس کے واپس آنے کی کوئی دلیل ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ عمران خان اور ان کے وزرا نے کئی بار کہا کہ مسلم لیگ(ن) کے زمانے میں کمیشن اور کِک بیکس کے لیے فالتو بجلی پیدا کی گئی، انہوں نے کرپشن کی خاطر زیادہ پاور پلانٹس لگائے جن کی ضرورت نہیں تھی۔
شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں یا 3 سالوں کے ان کے بیانات پڑھ لیں کہ پی ٹی آئی سولر انرجی، ونڈ پاور، گیس بیس پاور پلانٹ لگائے گی، اگر بجلی فالتو تھی تو یہ پاور پلانٹ کیوں لگارہے ہیں، بجلی فالتو تھی تو لوڈ شیڈنگ کیوں ہورہی ہے، اب ان کے اپنے بیانات کی نفی ہورہی ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا کہا تھا کہ ان بیانات کی روشنی میں آپ خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچا ہے اور کون جھوٹا، کس نے قوم کی عملی خدمت اور کون تقاریر سے وقت ضائع کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ 3 سال تک اس معاملے کی تحقیقات کرتا رہا کہ اربوں ڈالر کے وہ منصوبے جو پاکستان نے اپنے وسائل سے گیس کی بنیاد پر لگائے لیکن 3 سال میں ان پاور پروجیکٹس میں ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکا۔
شہباز شریف نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں اور آج بھی کہتا ہوں کہ یہ پاور پلانٹس دنیا کے سستے ترین پاور پلانٹس ہیں جن میں بھکی، حویلی بہادر شاہ، بلو کی اور تریمو سمیت 4 پاور پلانٹس لگائے گئے تھے، تریمو کا چوتھا پلانٹ مکمل نہیں ہوا ہمارے زمانے میں اس کی مشینری بھی آنی شروع ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ 3 سالوں میں اس قوم کو دونوں ہاتھوں سے بے دردی سے لوٹا گیا، یہ بات صرف نااہلی یا بدترین غفلت کی نہیں بلکہ بدترین کرپشن کی ہے جس نے آج دوبارہ لوگوں کو بجلی کی لوڈشیڈنگ برداشت کرنے پر مجبور کردیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ملک میں ہر جگہ اوسط 4 سے 6 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جبکہ چھوٹے شہروں میں 8 گھنٹوں تک بجلی غائب رہتی ہے، مجھے ایک صاحب نے بلوچستان میں 10 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکالنے کے فیصلے کےخلاف عدالت جانے کا اعلان
پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ مجھے بتائیں کیا یہ ہے وہ نیا پاکستان جس کے انہوں نے نعرے لگائے تھے، جس طرح انہوں نے ہمیں بدنام کیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ٹیم نے دن رات محنت کرکے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا، میرے خلاف، شاہد خاقان، خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ جو نیب کے کیسز بنائے گئے کسی کے خلاف ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے فرانزک آڈٹ کروائے خدانخواستہ کرپشن ہوتی تو ان پروجیکٹس میں سامنے آتی، 3 پروجیکٹس چل چکے ہیں، چوتھا پی ٹی آئی کی کرپشن کی وجہ سے نہیں چل سکا، ان منصوبوں میں 250 ارب روپے کی نیٹ سیونگ ہوئی، دنیا کی تاریخ میں جدید ٹیکنالوجی ملک میں آئی اور سب سے کم مدت میں یہ منصوبے تیار کیے گئے، میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف یہ منصوبے لگا کر امر ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہونی چاہیے تھی لیکن اس حکومت کی بداعمالیوں کی وجہ سے ہورہی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ 2019 میں 23ہزار میگاواٹ اور 2020 میں 25 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل ہوئی اگر بجلی کی ترسیل کا نظام نہیں تھا تو ترسیل کیسے ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مٹیاری سے لاہور لائن بچھانے کی جو شروعات ہم نے کی تھی اس میں ایک انچ بھی اضافہ نہیں ہوا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے 2 ایل این جی ٹرمینل لگائے، 3 سالوں میں انہوں نے کیا کیا۔