کورونا سے زیادہ قحط سے ہونے والی اموات، ایک منٹ میں 11 افراد بھوکے مرجاتے ہیں!
قاہرہ: انسداد غربت کی تنظیم (آکسفیم) کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر ایک منٹ میں بھوک سے 11 افراد ہلاک ہوتے ہیں جبکہ قحط جیسی صورتحال کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد میں گزشتہ برس 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 'ہنگر وائرس ملٹیپلائز' نامی رپورٹ میں آکسفیم نے کہا کہ قحط سے ہونے والی ہلاکتوں نے کورونا سے ہونے والی اموات کو پیچھے چھوڑ دیا ہے، کورونا کے باعث ہر ایک منٹ میں 7 افراد ہلاک ہوتے ہیں۔
مزیدپڑھیں: کورونا وائرس، معاشی عدم مساوات اور عالمی امن کو لاحق خطرہ!
امریکا میں آکسفیم کے صدر اور چیف ایگزیکٹو افسر ابے میکسمین نے کہا کہ اعداد و شمار حیرت انگیز ہیں لیکن ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے یہ اعداد و شمار ناقابل تصور مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد پر مشتمل ہیں حتیٰ کہ ایک شخص بھی بہت ہے۔
انسانی حقوق کے گروپ کے مطابق دنیا بھر میں 15 کروڑ 50 لاکھ افراد قلت خوراک کا سامنا کررہے ہیں جو گزشتہ برس کی تعداد سے 2 کروڑ زائد ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے نتیجے میں معاشی اور ساتھ ہی موسمیاتی بحران سے 5 لاکھ 20 ہزار افراد قحط کی دہلیز پر پہنچ چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وبا کا مقابلہ کرنے کے بجائے فریقین آپس میں لڑ رہے ہیں جبکہ موسیماتی اور معاشی صورتحال کے باعث وہ پہلے مشکلات کا شکار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا ترقی پذیر ممالک کے لیے کورونا ویکسین کا حصول ممکن ہے؟
آکسفیم نے کہا کہ وبا کے دوران عالمی سطح پر عسکری اخراجات میں 51 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا جو اقوام متحدہ کی بھوک سے روکنے کے لیے مختص رقم سے 6 گنا زائد ہے۔
تنظیم نے حکومتوں پر زور دیا کہ وہ تنازعات ختم کریں کیونکہ اس کی وجہ سے خوراک کی قلت کے تباہ کن اثرات مرتب ہورہے ہیں، تنازعات کا شکار زونز میں ریلیف ایجنسیوں کو بلا روک ٹوک اپنی خدمات انجام دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ڈونرز ممالک خوارک کی کمی کو دور کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے اقدامات کی ہرممکن مدد کریں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ گلوبل وارمنگ اور کورونا سے معاشی بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ قیمتوں میں اضافے سے لاکھوں افراد مزید قلت خوراک کا سامنا کررہے ہیں۔
مزیدپڑھیں: اگر دنیا میں امیر نہ ہوتے؟
رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان، ایتھوپیا، جنوبی سوڈان، شام اور یمن سب ہی تنازعات کا شکار ہیں اور یہاں خوارک کا بحران ہے۔
جنگوں میں عام شہریوں کو خوراک، پانی اور انسانی امداد سے محروم کر کے قحط کو بطور ہتھیار استعمال کیا جارہا ہے
میکسمین نے کہا کہ جب مارکیٹوں پر بم برسائے جائیں اور فصلیں اور مویشی تباہ کردیے جائیں تو لوگ محفوظ نہیں رہ سکتے اور خوراک بھی تلاش نہیں کرسکتے۔۔