افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا 90 فیصد سے زائد مکمل، پینٹاگون
پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے افغانستان سے اپنی 90 فیصد سے زائد فوج اور سازو سامان کا انخلا مکمل کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے امریکی افواج کے 11 ستمبر تک انخلا کا اعلان کیا گیا تھا تاہم حتمی تاریخ سے دو ماہ قبل ہی پینٹاگون نے 90 فیصد انخلا مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
امریکا، افغانستان میں تقریباً 20 سالوں سے جنگ میں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے بیان کے مطابق امریکی فوج نے بڑے کارگو طیاروں کے ذریعے سامان کو ملک سے باہر روانہ کیا۔
مزید پڑھیں: افغانستان سے امریکی فوج کا انخلا پاکستان، دیگر ہمسایہ ممالک کیلئے ایک امتحان
تقریبا 17 ہزار ایسی اشیا، جو افغان فوج کو نہیں دی جانی تھیں، وہ بھی تباہ کرنے کے لیے ڈیفنس لاجسٹک ایجنسی کے حوالے کردیے گئے ہیں۔
امریکی فوج نے باضابطہ طور پر 7 سہولیات افغان فوج کے حوالے کردی ہیں۔
افغان حکومت کی تہران میں طالبان سے ملاقات
ایران کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کے وفد نے تہران میں طالبان کے نمائندوں سے ملاقات کی ہے۔
وزیر خارجہ جواد ظریف نے تہران میں بات چیت کا آغاز کرتے ہوئے امریکا کے انخلا کا خیر مقدم کیا اور خبردار کیا کہ ’آج افغانستان کی عوام اور سیاسی رہنماؤں کو ملک کے مستقبل کے لیے سخت فیصلے کرنے ہوں گے‘۔
ایرانی وزارت نے بتایا کہ مذاکرات کار شیر محمد عباس ستانکزئی نے طالبان وفد کی سربراہی کی جبکہ سابق نائب صدر یونس قانوني نے افغان حکومت کے وفد کی نمائندگی کی۔
جہاں امریکی افواج کا انخلا مکمل ہونے کے قریب ہے وہیں افغان حکام نے اس عزم کا اظہار کیا کہ طالبان کے کنٹرول میں جانے والے تمام اضلاع پر دوبارہ سے قبضہ کرلیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی افواج نے مقررہ تاریخ تک انخلا مکمل نہ کیا تو ردعمل دیں گے، طالبان
افغانستان کے شمالی علاقے میں ایک ہزار سے زائد افغان فورسز کے اہلکاروں کے پڑوسی ملک تاجکستان میں فرار ہونے کے ایک روز بعد طالبان کی کارروائیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سیکڑوں کمانڈوز تعینات کردیے گئے ہیں۔
مقامی حکام نے بتایا کہ طالبان نے بادغیس کے صوبائی دارالحکومت قلعہ نو پر حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے پہلے ہی صوبہ بادغیس کے قریبی تمام دیہی علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا۔