پاکستان

بھارت، افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے، صدر مملکت

صدر مملکت نے بھارت میں یورینیم کی غیر قانونی تجارت کے واقعات پر عالمی برادری کی خاموشی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے عسکریت پسندوں کو تربیت اور مالی اعانت فراہم کر رہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صدر مملکت نے ترک بری فوج کے کمانڈر جنرل امیت دندار سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کے ملوث ہونے اور اس کے خلاف برادر ملک افغانستان کی سرزمین استعمال کیے جانے پر تشویش ہے۔

انہوں نے 23 جون کو لاہور میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی کارروائی بھارت کی حمایت سے کی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’پاکستان کی ترکی سے سرحد نہیں، دل اور دماغ ملتے ہیں‘

انہوں نے بھارت میں یورینیم کی غیر قانونی تجارت کے واقعات پر عالمی برادری کی خاموشی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

صدر مملکت نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنا چاہیے۔

صدر نے ترکی کے ساتھ دوطرفہ تعاون کو مزید مستحکم کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ تجارت، دفاع اور ثقافت کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔

انہوں نے دونوں برادر ممالک کے باہمی فوائد کے لیے مختلف شعبوں میں ترکی کے ساتھ تعاون بڑھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

صدر مملکت نے اس اُمید کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان فوجی تربیتی تعاون سے متعلق معاہدے سے فوجی تعاون کو مزید تقویت ملے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، ترکی ہیلی کاپٹر معاہدے میں 6 ماہ کی توسیع

انہوں نے بھارت میں یورینیم کی غیر قانونی تجارت پر ترکی کے ساتھ پاکستان کی تشویش کا بھی اظہار کیا اور حیرت کا اظہار کیا کہ عالمی برادری اس معاملے پر کیوں خاموش ہے جو ساری دنیا کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

عارف علوی نے مختلف علاقائی اور بین الاقوامی مقامات خصوصاً کشمیر اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) میں پاکستان کی حمایت پر ترکی کا شکریہ ادا کیا۔

ترکی کی معاشی خوشحالی اور امت مسلمہ میں اتحاد کو فروغ دینے میں صدر رجب طیب اردوان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے صدر عارف علوی نے دونوں برادر ممالک کی فوجوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے پر جنرل امیت دندار کی خدمات کی تعریف کی اور انہیں نشانِ امتیاز حاصل کرنے پر مبارک باد پیش کی۔

اس موقع پر جنرل امیت دندار نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان مشترکہ عقیدے، اقدار اور تاریخی تعلقات پر مبنی دیرینہ تعاون قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ترکی کے عوام پاکستانیوں کو اپنے بھائی سمجھتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان تمام شعبوں بالخصوص دفاعی میدان میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے صدر مملکت کی جانب سے نشان امتیاز (ملٹری) عطا کیے جانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

قبل ازیں ایوان صدر میں صدر مملکت نے ایک خصوصی تقریب میں جنرل امیت دندار کو نشان امتیاز (ملٹری) عطا کیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان، ترکی کے درمیان تجارتی ٹرین کے دوبارہ آغاز کا امکان

تقریب میں پاکستان کے سینئر فوجی اور سول حکام نے شرکت کی۔

جنرل امیت دندار نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی اور دونوں برادر ممالک کے درمیان دفاعی اور سلامتی کے تعاون پر خصوصی زور دینے کے ساتھ باہمی اور پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے کہا کہ ’ہم ترکی کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کی بہت قدر کرتے ہیں‘۔

دونوں فریقین نے تربیت اور انسداد دہشت گردی کے امور میں افواج کے تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر اتفاق کیا۔

جنرل امیت دندار نے علاقائی امن و استحکام اور دہشت گردی کو شکست دینے میں کردار ادا کرنے میں پاک فوج کے کردار کو سراہا۔

امریکا میں مقیم پاکستانی ’افغانستان صورتحال‘ کے پیش نظر تعلقات مستحکم کرنے کیلئے کوشاں

کیا واقعی حریم شاہ ہنی مون کے لیے ترکی پہنچ گئیں؟