ٹی ایل پی کی قمست کا فیصلہ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ہوگا، وزیر داخلہ
اسلام آباد: کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی اپیل سننے کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ حتمی فیصلے کے لیے کابینہ کے آئندہ اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ انکشاف وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے وکیل نے کمیٹی کے سامنے اپنے دلائل دے دیے ہیں اور اب پینل، کابینہ کے غور کے لیے اپنی سفارشات پیش کرے گا۔
یاد رہے کہ ٹی ایل پی کے رہنما سعد حسین رضوی کی گرفتاری کے بعد کئی روز تک جاری پر تشدد احتجاج کے بعد وفاقی حکومت نے 15 اپریل کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت اس تنظیم پر پابندی لگادی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں دہشت گردی ’بین الاقوامی اسکیم‘ کے تحت ہو رہی ہے، شیخ رشید
احتجاج کے باعث ملک بھر میں عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور مظاہرین کے ساتھ ہوئی جھڑپوں میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق جبکہ تقریباً 800 زخمی ہوگئے تھے۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ (را) نے جوہر ٹاؤن دھماکے کی سازش تیار کی۔
سابق چیئرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے رہنما میاں رضا ربانی نے بھی کہا ہے کہ بھارت مسلسل ریاستی دہشت گردی برآمد کر رہا ہے لیکن دنیا بالخصوص مغربی ممالک دوسری جانب دیکھ رہے ہیں۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'لاہور واقعے پر بھارتی دہشت گردی کی مہر حیرت انگیز نہیں ہے، 'را' ایجنٹس طویل عرصے سے بلوچستان اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں'۔
مزید پڑھیں: افغان مہاجرین کی متوقع آمد: پاکستان کا ’ایرانی ماڈل‘ اپنانے کا امکان
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) اور مغربی ممالک کا امتحان ہے کہ کیا ٹاسک فورس، بھارتی دہشت گردی کے کیسز کو اٹھا کر ملک کو 'بلیک لسٹ' میں شامل کرے گی یا دہرا معیار جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'اگر ایف اے ٹی ایف، بھارت کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام ہو جاتی ہے تو یہ واضح ہوجائے گا کہ ایک اور ادارہ ان ریاستوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمار کے ہاتھوں میں ہے، جو اپنے قومی مفاد کو ترجیح دیتی ہیں'۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت 22 سے زائد قوم پرست تحریکوں کو طاقت کے ذریعے کچل کر اندرونی ریاستی دہشت گردی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی نے یہ بھی کہا کہ 'خطے میں ایک بالادست پولیس مین بننے کا عالمی استعمار اور بھارت کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا'۔
یہ بھی پڑھیں: طالبان کی کارروائیوں میں تیزی، ایک ہزار سے زائد افغان اہلکار تاجکستان فرار
شیخ رشید نے کہا کہ افغانستان میں صورتحال 1990 جیسی ہوگئی ہے، حکومت، مسلح افواج اور اپوزیشن افغانستان کے مسئلے پر ایک پیج پر ہیں، ہر 4 افغان پناہ گزینوں میں سے 3 پاکستان میں رہائش پذیر ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ غیر ملکی شہریوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے میں ملوث ایک گروہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) میں پکڑا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 19 ملازمین کو معطل کردیا گیا ہے اور نوتعینات شدہ نادرا چیئرمین، اتھارٹی کو بدعنوانی سے پاک کر دیں گے۔
ان کی پریس کانفرنس کے چند گھنٹوں بعد نادرا نے 39 ملازمین کی معطلی کا اعلان کردیا۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ پاکستان کی افغان پناہ گزینوں سے متعلق ایک پالیسی ہے جسے افغانستان میں خراب صورتحال پر سامنے لا کر نافذ کیا جائے گا، وزیر اعظم عمران خان چاہتے ہیں کہ طالبان سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز بیٹھ کر اپنے مسائل کا تصفیہ کریں اور وہ جو فیصلہ کریں گے وہ پاکستان کے لیے قابل قبول ہوگا۔
مزید پڑھیں: غیر ملکی افواج نے مقررہ تاریخ تک انخلا مکمل نہ کیا تو ردعمل دیں گے، طالبان
انہوں نے بتایا کہ چمن اور طورخم بارڈرز کے داخلی مقامات پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اور فرنٹیئر کانسٹیبلری سمیت ادارے آن ڈیوٹی ہیں اور ایف آئی اے، 30 جولائی تک ان دونوں مقامات پر الیکٹرانک انٹری سسٹم متعارف کروا دے گی۔
ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وزارت نے افغانستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہوں پر درکار اہلکاروں کی تعیناتی یقینی بنانے کے لیے وزارت خزانہ سے ایف آئی اے میں کم از کم 509 نوکریوں کے لیے رقم فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔
وفاقی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان رواں ماہ باہمی و اقتصادی تعلقات بہتر بنانے کے لیے ازبکستان کا دورہ کریں گے۔