پاکستان

سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.90 فیصد ہوگئی

شہری اور دیہی علاقوں میں اشیا خورونوش کی قیمتوں میں دگنے اضافے کے باعث مارچ تا مئی مہنگائی کی شرح دہرے ہندسوں میں رہی، رپورٹ

اسلام آباد: ادارہ شماریات پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے جون 2021 میں ختم ہونے والے مالی سال میں مہنگائی کی شرح میں کمی دیکھی گئی، مالی سال 2020 میں مہنگائی کی شرح 10.74 فیصد تھی جبکہ اس سال 8.90 فیصد رہی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اشیائے خورونوش کی فراہمی میں بہتری اور قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی ہے، مئی میں مہنگائی کی شرح 10.9 فیصد تھی جبکہ جون میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔

مارچ سے مئی2021 تک مہنگائی کی شرح دہرے ہندسوں میں رہی جس کی وجہ شہری اور دیہی علاقوں میں اشیا خورونوش کی قیمتوں میں دگنا اضافہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:12 ماہ کے وقفے کے بعد مہنگائی کی شرح دوبارہ دہرے ہندسوں تک جا پہنچی

ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح میں 0.2 فیصد اضافہ دیکھا گیا ، جبکہ اشیا خورونوش اور اشیا ضروریات کی قیمتیں اب بھی زیادہ ہیں۔

آئندہ سال اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس 7 فیصد سے 9 فیصد رہنے کا امکان ہے۔

موجودہ مالی سال کے آغاز میں مہنگائی کی شرح 9.3 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی جو ماہ اگست میں کم ہوکر 8.2 فیصد ہوئی لیکن ستمبر میں ایک بار پھر 9 فیصد پر جا پہنچی۔

ستمبر سے مہنگائی میں کمی دیکھی گئی جس سے صارفین کو کچھ ریلیف ملا تاہم فروری میں ایک بار پھر مہنگائی میں اضافہ ہوگیا۔

ضرورت کی چند اشیا اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مارچ کے مہینے میں ایک بار پھر مہنگائی بڑھی جس کے نتیجے میں دیہی اور شہری علاقوں میں اشیا خورونوش کی قیمتیں دگنی ہوگئیں اور کچھ اشیا کی قیمتوں میں تاحال اضافے کا رجحان ہے۔

مزید پڑھیں:2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت

سالانہ بنیاد پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں11 فیصد اضافہ ہوا لیکن شہری علاقوں میں جون کے دوران مہنگائی میں ماہانہ بنیاد پر 1.9 فیصد کمی آئی جبکہ دیہی علاقوں میں بھی یہی صورتحال دیکھی گئی جہاں اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں سالانہ 9.8 فیصد اضافہ دیکھا گیا جو جون میں ماہانہ بنیاد پر 0.8 فیصد کم رہیں۔

ماہانہ بنیاد پر کمی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ آنے والے مہینوں میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں کم ہوں گی۔

حکومت نے گندم اور چینی درآمد کر کے ان کی کمی کو دور کیا اور مارکیٹ میں رسد بہتر) بنائی، جولائی سے رواں برس مارچ تک حکومت نے 36 لاکھ 12 ہزار ٹن گندم درآمد کی جبکہ گزشتہ سال یہ درآمد صفر تھی، بعدازاں اپریل مئی اور جون کے دوران کوئی درآمد نہیں کی گئی۔

حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ گندم کے اضافی ذخیرے کے لیے 40 لاکھ ٹن گندم درآمد کی جائے گی، ایک اندازے کے مطابق اس سال پاکستان میں گندم کی پیداوار 2 کروڑ 70 لاکھ ٹن رہی۔

یہ بھی پڑھیں:ستمبر میں بھی مہنگائی بڑھ کر 9فیصد تک پہنچ گئی

اسی طرح مالی سال 2020 کے 11 ماہ کے دوران 2 لاکھ 80 ہزار 772 ٹن چینی درآمد کی گئی جکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں درآمد کردہ چینی کی مقدار 6 ہزار 210 ٹن تھی۔

علاوہ ازیں ماہ آلو، ٹماٹر اور پیاز کی پیداوار اچھی ہونے کے باعث مقامی منڈیوں میں آمد سے گزشتہ ماہ ان کی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی۔

شہری علاقوں میں جون کے دوران اس سے پہلے والے مہینے کے مقابلے ٹماٹر کی قیمتوں میں 28.94 فیصد ، پیاز 14.97فیصد ، انڈے 4.37 فیصد، سبزیاں 3.11 فیصد، گوشت 2.85 فیصد ، گڑ 1.85 فیصد، گندم 1.52 فیصد، گھی 1.36 فیصد، دال مسور 1.26 فیصد جبکہ سرسوں کے تیل کی قیمت میں 1.21 فیصد اضافہ ہوا۔

شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی ہوئی ان میں چکن کی قیمت میں 36.86 فیصد، پھل 20.7 فیصد، دال مونگ 6.10 فیصد، مچھلی 1.91 فیصد، دالیں 1.82 فیصد جبکہ دال ماش کی قیمت میں 1.24 فیصد کمی شامل ہے۔

مزید پڑھیں: جس ملک میں مہنگائی نہیں ہوگی تو وہ ملک رک جائے گا، پرویز خٹک

دوسری جانب دیہی علاقوں میں ٹماٹر کی قیمت 26.76 فیصد، سبزیاں 9.09 فیصد، انڈوں کی قیمت 4.27 فیصد، سرسوں کے تیل کی قیمت 3.11 فیصد، گندم 3.11 فیصد گڑ کی قیمت 2.94 فیصد، دودھ کی قیمت 2.2 فیصد اور خوردنی تیل کی قیمت 1.3 فیصد بڑھی۔

شہری علاقوں میں اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں سالانہ بنیاد پر 8.9 فیصد اور ماہانہ 0.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

دوسری جانب دیہی علاقوں میں یہ شرح بالترتیب 9.7 فیصد بڑھی اور 0.6 فیصد کم ہوئی، اشیا ضروریات کی قیمتوں میں ماہانہ اضافے کے بعد آنے والے مہینوں میں میں اشیا ضرورت کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے کیوں کہ ضکومت کی جانب سے صارفین کے لیے پیڑول مصنوعات کی قیمتوں میں بھی اضافہ کردیا گیا ہے۔

شہری علاقوں میں کنزیومر پرائس انڈیکس 35 شہروں اور 356 اشیا جبکہ دیہی علاقوں میں 27 سینٹر اور 2 سو 44 اشیا پر محیط ہے، جون میں شہری سی پی آئی میں سالانہ 9.7 فیصد جبکہ دیہی علاقوں میں 9.7 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی کی وجوہات مختلف ہیں، بعض پر ہمارا کنٹرول نہیں، شبلی فراز

شہری علاقوں میں جون کے دوران بنیادی مہنگائی 6.7 فیصد ریکارڈ کی گئی جو اس سے پہلے والے ماہ میں 6.8 فیصد تھی جبکہ دیہی علاقوں میں جون کے دوران بنیادی مہنگائی 7.3 فیصد اور اس سے پہلے والے ماہ میں 7.6 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان بنیادی مہنگائی کی بنیاد پر پالیسی ریٹ کا تعین کرتا ہے جو اس وقت 7 فیصد ہے، مرکزی بینک کی جانب سے عالمی وبا کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی بے یقینی پر قابو پانے کے لیے 17 مارچ 2020 سے مجموعی طور پر 625 پوائنٹس کی کمی کی جاچکی ہے۔

اس کے برعکس حال ہی میں ختم ہونے والے مالی سال کے دوران ہول خوردہ قیمتیں9.41 فیصد کم ہوئیں جو گزشتہ برس 1.24 فیصد تھیں، خوردہ قیمتوں کی بنیاد پر مہنگائی جون میں بڑھ کر 20.9 فیصد ہوگئی جو اس سے پہلے والے مہینے میں 19.4 فیصد تھی۔

مالی سال 2021 میں سینسٹیو پرائس انڈکس سے پیمائش کردہ اوسط مہنگائی بڑھ کر 13.83 فیصد ہوگئی جوکہ گزشتہ سال 13.74 فیصد تھی جبکہ جون میں سی پی آئی سال ایک ماہ قبل کے 19.7 فیصد کے مقابلے 19.7 کے مقابلے 17.6 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔


** یہ خبر 2 جولائی 2021 کو ڈان اخبار میں [شائع] ہوئی ہے **

https://www.dawn.com/news/1632668/annual-consumer-inflation-eases-to-890pc1

enter link description here

پاکستان میں ویکسینیشن کی رفتار ‘نہایت سست‘

پاکستان اور ترکی کم عمر سپاہی بھرتی کرنے والے ممالک کی امریکی فہرست میں شامل

قومی اسمبلی کے بعد سوشل میڈیا پر بھی وزیر خارجہ، بلاول کی لفظی جنگ