پاکستان کے ساتھ مذاکرات جاری، اصلاحات پر مزید کام کی ضرورت ہے، آئی ایم ایف
عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ترجمان گیری رائس نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 6 ارب ڈالر کے مالی پروگرام کے لیے چھٹے جائزے پر مثبت مذاکرات جاری ہیں۔
خبر ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق گیری رائس نے پروگرام کے تعطل کے تاثر کو رد کردیا لیکن کہا کہ پاکستان کے مالی اخراجات، اسٹرکچرل اصلاحات، خاص کر ٹیکس اور توانائی کے شعبوں اور سماجی شعبے پر اخراجات کے حوالے سے مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا
ترجمان نے آئی ایم ایف کی معمول کی بریفنگ کے دوران کہا کہ ہمارا اسٹاف حالیہ مشن میں مذاکرات مکمل کرنے میں ناکام رہا لیکن عالمی ادارہ 'مکمل طور پر مصروف' ہے اور اسی دوران مذاکرات کی بحالی کا ارادہ رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے تعاون کے لیے تیار ہیں، اگر وصولیاں مستحکم ہوئیں تو پالیسیوں پر عمل درآمد میں تیزی لانا ضروری ہوگا اور پاکستان کی معیشت کو درپیش چند طویل چیلنجز دور کرنے کی ضرورت ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان نے رواں ماہ مالی سال 22-2021 کے لیے گراس ڈومیسٹک پروڈکٹ (جی ڈی پی) کی شرح نمو کا ہدف 4.8 فیصد مقرر کیا ہے اور مالی خسارے کا تخمینہ 6.3 فیصد رکھا ہے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق پاکستان نے مالی سال 21-2020 میں کووڈ-19 کی تیسری لہر کے باوجود شرح نمو میں بہتری آئی ہے اور ایک سال قبل کے 0.47 کے برعکس 3.96 فیصد تک پہنچ گئی۔
وزیرخزانہ شوکت ترین نے رواں ماہ کے اوائل میں کہا تھا کہ ایک ایسے وقت میں آئی ایم ایف کے پروگرام سے نکلنا ممکن نہیں جب ملک کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت آئی ایم ایف کے پروگرام کو چھوڑنا ممکن نہیں ہے، ہمیں آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جانا پڑا تھا۔
شوکت ترین نے ماضی کے پروگراموں سے موازنہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ آئی ایم ایف اس مرتبہ ہمارے ساتھ دوستانہ نہیں تھا اور پروگرام میں مشکل اہداف اور سخت تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ توانائی کا شعبہ مستحکم اور سرمایہ میں اضافہ ہو، آئی ایم ایف پاکستان سے یہی چاہتا ہے۔