پاکستان

معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے دہشت گرد ہیں، فواد چوہدری

وفاقی وزیر اطلاعات کا یہ بیان شاہ محمود کے ایک انٹرویو کے دوران اسامہ بن لادن کو دہشتگرد قرار دینے سے گریز کرنے کے بعد سامنے آیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے واضح طور پر کہا ہے کہ معصوم لوگوں کو قتل کرنے والے دہشت گرد ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے کہا کہ 'معصوم لوگوں کو قتل کرنے والوں کے حوالے سے کسی سطح پر کوئی ابہام نہیں ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ دہشت گردی ہے اور قصوروار دہشت گرد ہیں، ہم نے اپنی سرزمین پر دہشت گردی کی تکلیف برداشت کی ہے اور ان سب کا دکھ سمجھ سکتے ہیں، جنہوں نے بزدلانہ حملوں میں اپنے پیاروں کو کھو دیا'۔

فواد چوہدری کا یہ بیان وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے افغان ٹی وی 'طلوع' کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران اسامہ بن لادن کو دہشت گرد قرار دینے سے گریز کرنے کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔

جب انٹرویو لینے والے نے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اسامہ بن لادن کو 'شہید' قرار دینے کا حوالہ دیا تو شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 'یہ ایک مرتبہ پھر سیاق و سباق سے ہٹ کر ہے، ان کی بات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا اور میڈیا کے مخصوص حصے نے ایسا کیا'۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت نے افغانستان کی سرزمین کو پاکستان میں تخریب کاری کیلئے استعمال کیا، شاہ محمود قریشی

جب وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ وہ وزیر اعظم کی بات سے عدم اتفاق کریں گے تو انہوں نے کچھ دیر کے لیے توقف کرنے کے بعد کہا کہ 'میں چاہوں گا کہ اس بات سے آگے بڑھوں'۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال پارلیمنٹ میں خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے امریکا سے تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں واشنگٹن کی مدد کے باوجود کافی 'تذلیل' کا سامنا کرنا پڑا اور پھر افغانستان میں امریکا کی ناکامی کا الزام بھی اس پر لگا دیا گیا۔

انہوں نے واقعہ، جسے انہوں نے پاکستان کے لیے باعث 'شرمندگی' قرار دیا، یاد کرتے ہوئے کہا کہ 'امریکیوں نے ایبٹ آباد آکر اسامہ بن لادن کو قتل، شہید کردیا، اس کے بعد کیا ہوا؟ پوری دنیا نے ہمیں ملامت کیا اور ہمارے خلاف بات کی'۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایبٹ آباد میں آکر اسامہ بن لادن کو مارا، شہید کردیا، وزیر اعظم

اس وقت اپوزیشن نے وزیر اعظم کے اس بیان پر شدید تنقید کی تھی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ عمران خان کا بیان ان کی پرتشدد انتہا پسندی کو سراہنے کی تاریخ کے مطابق ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ان کی حکومت میں ہی آرمی پبلک اسکول پشاور کے حملے میں ملوث ملزمان فرار ہوئے اور ڈینیئل پرل کے قتل میں ملوث ملزمان کو ریلیف ملا'۔

علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے کہا تھا کہ 'اسامہ بن لادن کی وجہ سے ہمارا ملک آج تک دہشتگردی کا شکار ہے، وہ کارساز، لیاقت باغ اور دیگر دہشت گردی کے حملوں میں ملوث رہا'۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کی وجہ سے ملک آج اس حالت میں ہے اور آپ (وزیراعظم عمران خان) اسمبلی کے فلور پر اسے ہیرو بنا کر پیش کر رہے ہیں، آپ آنے والی نسلوں اور دنیا کو کیا جواب دینگے؟

یہ بھی پڑھیں: اسامہ بن لادن کو 'شہید' قرار دینے پر اپوزیشن، وزیراعظم پر برس پڑی

تاہم وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گِل نے وزیر اعظم کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'انہوں نے لفظ شہید کے علاوہ اسامہ بن لادن کے لیے دو بار قتل کا لفظ استعمال کیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مقامی اور بین الاقوامی سطح پر ان کے بیان کو غیر ضروری طور پر متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ وزیر اعظم کا دہشت گردی کے خلاف عزم غیر متزلزل ہے'۔

چین کے سخت ضابطہ اخلاق میں توسیع کے بعد بٹ کوائن کی قیمت میں پھر کمی

'پی کے میپ' کے رہنما عثمان کاکڑ کراچی میں انتقال کرگئے

خواتین بہت مختصر لباس پہنیں گی تو اس کا مردوں پر اثر ہوگا، وزیر اعظم