دفتر خارجہ کا افغان مشیر قومی سلامتی پر امن مذاکرات کو نقصان پہنچانے کا الزام
دفتر خارجہ نے افغانستان کے قومی سلامتی کے مشیر حمداللہ محب پر افغان امن عمل میں ہونے والی پیشرفت کو ختم کرنے کی کوشش کا الزام عائد کردیا۔
حمد اللہ محب کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے افغانستان کے 'طلوع نیوز' کو دیے گئے انٹرویو کے متعلق ٹوئٹ پر ردعمل میں دفتر خارجہ نے کہا کہ 'بار بار غیر مہذب اور غیر ضروری ریمارکس اب تک امن عمل میں ہونے والی پیشرفت کو نظرانداز اور ختم کرنے کی سوچی سمجھی کوشش کے مترادف ہیں'۔
افغان مشیر قومی سلامتی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے اس وقت انٹرویو دیا ہے جب طالبان کی طرف سے ملک بھر میں افغان عوام کے خلاف کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے، ہمیں معلوم ہے کہ وہ کیوں اور کیسے ایسا کرنے میں کامیاب ہو رہے ہیں، شاہ محمود قریشی یا تو لاعلم، نادان یا ساتھی ہیں، وہ شاید اس سے بھی انکار کر دیں کہ اسامہ بن لادن، پاکستانی عسکری ہیڈکوارٹرز کے برابر میں مقیم تھا'۔
حمد اللہ محب اور دفتر خارجہ کے درمیان تلخ کلامی کا آغاز افغان مشیر قومی سلامتی کے گزشتہ ماہ پاکستان کے خلاف دُشنام طرازی سے ہوا تھا۔
اسلام آباد نے ان توہین آمیز ریمارکس پر بطور احتجاج حمد اللہ محب سے تمام سرکاری روابط ختم کر دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغان مشیر کے غیر ذمہ دارانہ بیانات تکلیف دہ ہیں، وزیر خارجہ
دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ عالمی برادری نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کو وسیع پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔
ترجمان نے افغان قومی سلامتی کے مشیر کو یاد دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ امن و یکجہتی کے لیے افغانستان ۔ پاکستان ایکشن پلان (اے پی اے پی پی ایس) پر باہمی افہام و تفہیم ہوچکی ہے، جس میں دونوں فریقین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ الزام تراشیوں سے باز رہیں اور دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کے لیے سرکاری چینلز کا استعمال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ 'باہمی اعتماد کو نقصان پہنچانے والے بیانات سے گریز کیا جانا چاہیے'۔
وزیر خارجہ کی افغانستان کی اعلیٰ مفاہمتی کونسل کے چیئرمین سے ملاقات
دوسری جانب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ترکی میں انطالیہ ڈپلومیسی فورم میں افغانستان کی اعلیٰ مفاہمتی کونسل کے چیئرمین عبداللہ عبداللہ سے سائیڈلائن ملاقات کی۔
شاہ محمود قریشی نے افغان رہنماؤں پر افغانستان میں پائیدار امن کے لیے بین الافغان مذاکرات میں پیشرفت میں تیزی لانے پر زور دیا۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قطر میں مذاکرات اس وقت تعطل کا شکار ہیں۔
مزید پڑھیں: افغانستان: امریکی فوجیوں کے انخلا کا فیصلہ جلد بازی پر مشتمل ہے، عبداللہ عبداللہ
وزیر خارجہ نے عبداللہ عبداللہ کو امریکا اور طالبان کے درمیان براہ راست مذاکرات اور افغان فریقین کے درمیان بات چیت کے لیے پاکستان کی سہولت کاری یاد دلاتے ہوئے کہا کہ یہ اب افغان رہنماؤں پر منحصر ہے کہ وہ تاریخی موقع کا فائدہ اٹھائیں اور ایک جامع اور وسیع البنیاد تصفیے تک پہنچیں۔
افغان امن عمل میں پیشرفت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ رخنہ ڈالنے والوں کے لیے جگہ کم کی جائے جو خطے میں امن کو دوبارہ لوٹتے نہیں دیکھنا چاہتے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'منفی بیانات اور الزام تراشی سے ماحول خراب ہوگا اور امن عمل کو ڈی ریل کرنے کی خواہش رکھنے والوں کے مضبوط ہوں گے'۔
یہ خبر 19 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔