پاکستان

ٹریک کی خستہ حالت حادثے کی وجہ بن سکتی ہے، ڈی ایس سکھر کا حادثے سے قبل اعلیٰ حکام کو خط

سکھر ڈویژن کا ٹریک خستہ حالت میں ہے، مین لائن کے تقریباً 6 ہزار جوڑ خطرناک ہوچکے ہیں، ڈی ایس ریلوے

گھوٹکی میں ہونے والے ٹرین حادثے کے محرکات کی کھوج میں ڈی ایس سکھر کا حادثے سے قبل ریلوے کے اعلیٰ حکام کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا جس میں انہوں نے سکھر ڈویژن کے ریلوے ٹریک کو خستہ حال قرار دیا تھا اور دیگر امور اجاگر کیے تھے۔

ڈی ایس سکھر میاں طارق لطیف کی جانب سے 7جون کو ہونے والے حادثے سے قبل سی ای او ریلوے کو خط لکھا گیا تھا اور اس کی ایک کاپی وزارت ریلوے کو بھی ارسال کی گئی تھی۔

خط کے متن کے مطابق ڈی ایس ریلوے سکھر ڈویژن نے حکام کو آگاہ کیا تھا کہ سکھر ڈویژن کا ٹریک خستہ حالت میں ہے، پورے ٹریک میں ہر جگہ ڈھیلے اور کمزور جوڑ، جھٹکے دار ٹریک، بڑے بڑے گیپ، فش پلیٹ اور جوائنٹ بولٹ غائب پائے گئے اور مین لائن کے تقریباً 6000 جوڑ خطرناک ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں: اعظم سواتی نے ٹرین حادثے کی ذمہ داری قبول کرلی

انہوں نے کہا تھا کہ 'سکھر ڈویژن میں اس وقت ایک ہی ویلڈنگ کی ٹیم ہے جو صرف یومیہ 6 جوڑ ہی ویلڈ کرسکتی ہے، مزید 5 ویلڈنگ ٹیمیں درکار ہیں'۔

خط میں شکایت کی گئی کہ پورے ڈویژن کے ریلوے ٹریک کو قوانین اور معیار کے عین مطابق مینٹین رکھا نہیں گیا اور ریلوے ٹریک کی ایسی خستہ حالت کسی بھی بڑے ممکنہ حادثے کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔

آگہی خط میں ریلوے کے پی وے اسٹاف کے خلاف سنگین شکایات بھی کی گئیں تھیں کہ ریلوے کا پی وے لوئر اسٹاف کسی صورت بھی ٹریک کی حالت زار پر توجہ نہیں دے رہا۔

میاں طارق لطیف نے کہا تھا کہ پی وے اسٹاف میں متعدد عملہ ناتجربہ کار اور گریڈ 4 سے پروموشن دے کر لگایا گیا ہے اور پی وے عملے کو کئی بار شوکاز دیے گئے مگر نہ تو عملہ ان شکایات کا جواب دیتا ہے اور نہ ہی اپنے سینیئرز کی ہدایات پر عمل کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے ٹریک کو بہتر کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، اعظم سواتی

خط میں ریلوے کے اعلیٰ حکام سے درخواست کی گئی تھی کہ ٹریک کی مرمت اور حفاظت کے لیے اس طرح کے اسٹاف کی جگہ تجربہ کار اسٹاف رکھا جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ریلوے ٹریک کی حفاظت اور بہتری کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔

آگہی رپورٹ پرمبنی اس خط کو حادثے سے قبل 28 مئی کو لکھا گیا اور 29 مئی کو پاکستان پوسٹ کی مہر کے مطابق ریلوے ہیڈ کوارٹر میں وصول ہوا تھا۔

واضح رہے کہ 7 جون کو ڈھرکی کے قریب ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس کا حادثہ رونما ہوا تھا جس میں 63 افراد جاں بحق اور 70 سے زائد مسافر زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: ریلوے کے خستہ حال ٹریکس کی فوری مرمت کی جائے، ٹرین ڈرائیورز کا مطالبہ

اس حادثے سے قبل 7 مارچ کو بھی اسی ٹریک پر سانگی کے قریب کراچی ایکسپریس کی بوگیاں پٹری سے اتر کر ٹریک سے 25 فٹ نیچے جاگری تھیں۔

اس واقعے میں ایک خاتون جاں بحق ہوگئی تھیں اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔

تاہم اعلی حکام کی جانب سے کراچی ایکسپریس حادثے کا زمہ دار ڈی ایس ریلوے کی غفلت کو ٹھہرایا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ڈی ایس ریلوے اپنے ڈویژن پر توجہ نہیں دے رہے اور ان کی نااہلی کے باعث حادثات ہو رہے ہیں۔

این سی او سی نے عوام کو ویکسی نیشن پر قائل کرنے کیلئے ویڈیو جاری کردی

کلبھوشن یادیو کا کیس مسلم لیگ (ن) نے بگاڑا، شاہ محمود قریشی

قلفی فروش سلیم عرف بگا کی آواز کا جادو سوشل میڈیا پر وائرل