بھارت: کورونا سے ہلاک 1200 لاوارث لاشوں کی آخری رسومات ادا کردی گئیں
بھارتی شہر بنگلور کے نواح میں واقع سماناہالی میں سفید کپڑوں میں لپٹی اور محض کے پرچیوں کی حامل سیکڑوں ایسی پوٹلیاں رکھی ہوئی ہیں جن کا کوئی وارث نہیں اور ان کی تعداد ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس راکھ کو بڑے پیمانے پر ندی کے کنارے وسرجن کی رسم کے لیے جنوب مشرقی شہر کی باقی غیر منقسم راکھ کے ساتھ لے جایا گیا۔
مزید پڑھیں: بھارت کو آزادی کے بعد سے اب تک کی بدترین کساد بازاری کا سامنا
جنوبی ریاست کرناٹک میں دریائے کاویری کے کنارے ہندوؤں کی رسم ایک ایسے موقع پر آئی ہے جب ملک میں صحت کا نظام کورونا وائرس کی وجہ سے ٹھپ ہو چکا ہے اور یہ وائرس گزشتہ آٹھ ہفتوں میں ایک لاکھ 60ہزار افراد کی جان لے چکا ہے۔
ہندو مت میں یہ مانا جاتا ہے کہ ندی کے بہتے پانیوں میں راکھ کو غرق یا بہانے سے مرنے والے کی روح کو آزاد کردیا جاتا ہے۔
لیکن بنگلور میں مرنے والے ان سیکڑوں افراد کی راکھ کو ہانے کے لیے کوئی بھی رشتے دار آگے نہیں آیا۔
ان مرنے والوں کی لاشوں کی آخری رسومات ادا کرنے والے کارکنوں کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اتنے غریب ہیں کہ وہ رسومات انجام دینے سے قاصر ہیں اور دیگر افراد کو وائرس کا شکار ہونے کا خدشہ لاحق ہے کیونکہ لاشوں کو بلاتعطل جلایا جا رہا ہے۔
بنگلور کے ٹی آر ملز شمشان کے ایک ٹھیکیدار کرن کمار نے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایک خاندان میں دو سے تین افراد کورونا کا شکار ہو کر موت میں جا چکے ہیں اور کچھ لوگوں کو انفیکشن ہونے کا خدشہ ہے لہٰذا وہ راکھ نہیں لینا چاہتے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں مزید 4 مسافروں میں وائرس کی بھارتی قسم کی تصدیق
اس تمام صورتحال نے حکام کو معاملہ اپنے ہاتھوں میں لے کر راکھ ٹھکانے لگانے پر مجبور کردیا اور اس سلسلے میں بنگلور سے لگ بھگ 125 کلومیٹر دور واقع بیلکا وادی گاؤں میں ہندو پجاریوں اور کرناٹک کے ریاستی عہدیدار آر اشوکا کی سربراہی میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا۔
ان کے وسرجن سے پہلے راکھ ندیوں کے کنارے رکھی گئی، مٹی کے برتنوں پر سرخ پھول چھڑکے گئے اور اس کے چاروں طرف پیلے رنگ کی مالا سجائی گئی۔
ریاست کے وزیر محصول اشوکا نے ان لاوارث راکھ میں سے پہلی کو دریا برد کیا۔
میونسپل ورکرز نے باقی حصوں کو ایک ہلکی وزن کی کشتی میں رکھ دیا اور برتنوں کو غرق کردیا اور ان میں سے کچھ کی راکھ کو غمزدہ خاندانوں کے علم میں لائے بغیر ہی بہا دیا گیا۔