پاکستان

حکومت، اپوزیشن نے ایک دوسرے کے اقتصادی اعداد و شمار کو چیلنج کردیا

اس وقت جب معیشت اوپر جا رہی ہے اور عام آدمی کی حالت بدل رہی ہے، اپوزیشن احتجاج کی کال کیوں دے رہی ہے؟ فواد چوہدری

حکومت اور اپوزیشن نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے حوالے سے دعوؤں اور جوابی دعوؤں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور آئندہ ماہ وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے قبل دونوں ایک دوسرے کے اعداد و شمار کو چیلنج کر رہے ہیں۔

ایک طرف وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے متعدد ٹوئٹس کے ذریعے اس وقت احتجاجی مظاہرے کرنے کے اعلان پر اپوزیشن کو ہدف بنایا جب ملک کی معیشت آگے جارہی ہے، تو دوسری جانب مرکزی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ (ن) نے حکومت کو چیلنج کیا ہے کہ وہ 2018 کے معاشی اشاریوں سے موازنہ جاری کرے جب ان کی حکومت کا دور موجودہ اشاریوں کے ساتھ ختم ہوا تھا۔

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے پارٹی کی اقتصادی ایڈوائزری کونسل کے 'ورچوئل اجلاس' کی صدارت کی جس میں انہوں نے پارٹی رہنماؤں کو 'حکومت کی مایوس کن اور تباہ کن معاشی کارکردگی کو بے نقاب' کرنے کی ہدایت کی۔

وزیر اطلاعات نے دوسری طرف دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جب معیشت اوپر جا رہی ہے اور عام آدمی کی حالت بدل رہی ہے، اپوزیشن احتجاج کی کال کیوں دے رہی ہے؟ ایسی سیاست کا فائدہ کس کو ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: شرح نمو 4 فیصد ہونے پر مخالفین حیران ہیں اور جھوٹ کا الزام لگا رہے ہیں، وزیر اعظم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) نے معیشت کا جو حشر کیا اس کے نتیجے میں معاشی تکالیف کا سامنا کرنا پڑا۔

فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ رواں مالی سال ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اب تک ریکارڈ 4 ہزار 143 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کرلیا گیا ہے، یہ تاریخی کامیابی وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی حکومت کی دانشمندانہ معاشی پالیسیوں کے باعث حاصل ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے معیشت کو پاؤں پر کھڑا کرنے کی اس کوشش میں بھرپور حصہ ڈالا اور ایک ہزار ارب روپے سے زائد پاکستان بھیجے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح گندم، چاول، گنا اور مکئی کی تاریخی پیداوار ہوئی اور زرعی معیشت میں ایک ہزار 100 ارب روپے منتقل ہوئے جس سے کسانوں کی قوت خرید میں بھرپور اضافہ ہوا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس کے نتیجے میں ٹریکٹر 64 فیصد زیادہ فروخت ہوئے، کھاد اور زرعی ادویات کے استعمال میں اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ نے 27 مئی کو 2.21 ارب شیئرز کی خرید و فروخت سے نیا ریکارڈ قائم کیا، اس وقت پاکستان کی مارکیٹ دنیا کی بہترین مارکیٹ ہے۔

مزید پڑھیں: 'ترکی کی طرح معاشی ترقی کے خواہاں ہیں، جو طویل المعیاد معاشی پالیسی کی بدولت ممکن ہے'

معاشی بحران

وفاقی وزیر کے ٹوئٹس پر ردعمل میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بیان میں وزیر اعظم عمران خان کو 2018 کے معاشی اشاریوں کا موجودہ اشاریوں سے موازنہ جاری کرنے کا چیلنج دیا۔

انہوں نے کہا کہ 'پی ٹی آئی کی نااہل اور جھوٹی حکومت نے معیشت تباہ کردی اور اب اپنی تباہی کو چھپانے کے لیے بےشرمی سے جھوٹ بول رہی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ جھوٹ اس حکومت کے لانے والے معاشی بحران کو ختم نہیں کر سکتے'۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ 'پی ٹی آئی کی حکومت اب تک مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی معاشی پیشرفت کے برابر بھی نہیں آسکی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'لیگی حکومت میں وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے ریکارڈ 3 ہزار 842 ارب روپے ٹیکس اکٹھا کیا جبکہ پی ٹی آئی حکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تین بار اپنے اہداف تبدیل کیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی حکومت نے موجودہ مالی سال کا ساڑھے 4 ہزار ارب روپے ٹیکس کا ہدف حاصل نہیں کیا، یہ 5 ہزار 800 ارب روپے کا ہدف مقرر کرکے کس کو بیوقوف بنا رہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: معاشی شرح نمو کا حیران کن دعویٰ، درست یا غلط؟

ادھر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے پارٹی کی اقتصادی ایڈوائزری کونسل کو حکومت کی مایوس کن اور تباہ کن معاشی کارکردگی کو بے نقاب کرنے کی ہدایت کردی۔

انہوں نے ہدایت کی کہ کونسل، پی ٹی آئی کے عوام مخالف بجٹ کا راستہ روکنے کے لیے حکمی عملی پر غور کرے۔

شہباز شریف نے اراکین کو ہدایت کی کہ مہنگائی کے طوفان، ریکارڈ بے روزگاری اور معاشی زبوں حالی سے عوام کو درپیش سنگین مشکلات اجاگر کیے جائیں اور بجلی، گیس، ادویات، علاج، تعلیم اور اشیائے ضروریات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے حقائق کو اجاگر کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'حکومت جھوٹ سے اعداد و شمار بدل سکتی ہے لیکن زمینی معاشی حقائق کو بدلا نہیں جاسکتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'آئی ایم ایف کے مطالبات کو بجٹ کا نام دے کر عوام پر مسلط نہیں ہونے دیں گے اور بجٹ کا راستہ روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی'۔

ورچوئل اجلاس میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بھی شرکت کی۔

مسلم لیگ (ن) نے 3 جون کو پری بجٹ سیمینار منعقد کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔


یہ خبر 31 مئی 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔