پاکستان

'لیبر رائٹس انڈیکس' میں ہمسایہ ممالک پاکستان سے سبقت لے گئے

پاکستان 100 میں سے 51 پوائنٹس حاصل کرسکا، بھارت، ایران، میانمار اور چین میں لیبر قوانین کا اطلاق قدرِ بہتر ہے، رپورٹ

لاہور: پاکستان پڑوسی ممالک بھارت، ایران، میانمار اور چین کے مقابلے میں اپنے مزدور طبقے کو لیبر رائٹس کے تحت سہولیات فراہم کرنے میں بہت پیچھے ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیبر رائٹس انڈیکس (ایل آر آئی) کے ڈیسنٹ ورک چیک ٹول کے مطابق پاکستان 100 میں سے 51 پوائنٹس حاصل کرسکا۔

مزید پڑھیں: کسی بھی ادارے میں ’مزدور‘ کون ہوتا ہے؟

رپورٹ کے مطابق فن لینڈ اور لیتھوانیا نے 96 پوائنٹس حاصل کرکے ایل آر آئی میں سرفہرست ہے۔

ایل آر آئی نے سال 2020 کے 10 قانونی انڈیکٹرز کو شامل کیا، جس میں سے ہر ایک انڈیکٹر میں 5 قانونی سوالات تھے۔

سروے نیدرلینڈ میں قائم مرکز برائے لیبر ریسرچ اینڈ ویج انڈیکیٹر فاؤنڈیشن نے مرتب کیا۔

اعداد و شمار کے مطابق پاکستان ہمسایہ ممالک بھارت، میانمار، ایران اور چین سے پیچھے ہے، جہنوں نے بالترتیب 69، 63، 69.5 اور 71 پوائنٹس حاصل کیے۔

تاہم اس میں بنگلہ دیش کو 3 اور سری لنکا کو 0.5 پوائنٹس سے سبقت حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وعدے کے باوجود پاکستان مزدوروں کے حقوق میں بہتری لانے میں ناکام

دلچسپ امر یہ ہے کہ سوویت یونین سے 1991 میں آزادی حاصل کرنے والی ریاستوں آذربائیجان اور قازقستان نے سروے میں 80 پوائنٹس سے زائد حاصل کیے ہیں جو روسی فیڈریشن سے 4 پوائنٹس بہتر ہیں۔

پاکستان میں ٹریڈ یونین سے متعلق انڈیکٹر صفر رہے جس میں مالکان سے اجتماعی طور پر سودے بازی، ہڑتال کرنے کا حق اور ہڑتالی کارکنوں کے ملازمت کے معاہدے ختم کرنے سے روکنے کے لیے قانونی تحفظ سے متعلق سوالات شامل تھے۔

علاوہ ازیں خاندانی ذمہ داریوں سے متعلق انڈیکٹر میں پاکستان ایک پوائٹ بھی حاصل نہیں کرسکا۔

جس میں والدین کے لیے چھٹیوں سے متعلق قانون کا تذکرہ کیا گیا۔

فیئر ٹریٹمنٹ انڈیکیٹر میں پاکستان نے سب سے کم 20 پوائٹس حاصل کیے جس کا تعلق روزگار کے معاملات میں امتیازی سلوک، مساوی تنخواہ، جائے کار پر جنسی ہراسانی پر پابندی، ملازمت پر مرد اور عورت کے لیے مساوی مواقع اور انفارمل معیشت کے کارکنوں کے لیے قوانین کے تحت تحفظ ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ مزدور ، صدر و وزیراعظم کا اظہار یکجہتی

زچگی سے متعلق انڈیکیٹر میں پاکستان نے 40 پوائنٹس حاصل کیے۔

رپورٹ کے مطابق خاتون کی تعیناتی کے وقت حمل سے متعلق سوال کے بارے میں پابندی کے باوجود پوچھ گچھ کی جاتی ہے، کم از کم 14 ہفتوں کی واجب الادا چھٹی کی فراہمی میں ناکامی دیکھی گئی ہے۔

سماجی تحفظ کے انڈیکیٹرز میں پاکستان پانچ میں سے تین شرائط پر پورا اتارا لیکن بے روزگاری سے متعلق قوانین کا فقدان اور بیماری کے دوران پہلے 6 ماہ کی تنخواہ فراہمی کا کوئی نظام موجود نہیں ہے۔

علاوہ ازیں رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 'اورر ٹائم' (اضافی اوقات) سمیت زیادہ سے زیادہ اوقات کار کی قانون سازی کا فقدان ہے۔

کیا برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے تیسری شادی کرلی؟

اسلام آباد: آن لائن امتحانات کے حق میں احتجاج کرنے والے متعدد طلبہ گرفتار

'ترکی کی طرح معاشی ترقی کے خواہاں ہیں، جو طویل المعیاد معاشی پالیسی کی بدولت ممکن ہے'