پاکستان

پاکستان نے 'سرحد پر دراندازی' کے بھارتی وزیرخارجہ کے الزامات مسترد کردیے

کشمیریوں کے ساتھ بھارت کاظلم خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے، بھارت الزامات کے بجائے نتیجہ خیزمذاکرات کی راہ ہموارکرے، ترجمان دفترخارجہ
|

دفترخارجہ کے ترجمان زاہد حفیط چوہدری نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سرحد پر دراندازی کے ہر طرح کے الزامات کو پاکستان مسترد کرتا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں یہ بھارت کا ہی ظالمانہ رویہ ہے جس سے خطے کے امن کو خطرہ ہے۔

زاہد حفیظ چوہدری نے یہ ردعمل بھارت کے خارجہ امور کے وزیر سبرامینم جے شنکر کے اسٹینفرڈ یونیورسٹیی کے ہوور انسٹیوٹشن میں گزشتہ روز خطاب کے دوران دیے گئے بیان کا جواب دیا۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور بھارت کا ایل او سی پر جنگ بندی پر سختی سے عمل کرنے پر اتفاق

بھارتی وزیرخارجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر فائرنگ کے واقعات پیش آئے ہیں کیونکہ پاکستان دراندازی کرتا ہے۔

تقریب کے میزبان مک ماسٹر نےپاک-بھارت تعلقات کے حوالے سے مزید سوالات کیے، جس پر جے شنکر نے کہا کہ دونوں ممالک کے ڈائریکٹرز جنرل آف ملیٹری کے درمیان معاہدہ ہے کہ ایل او سی پر ایک دوسرے پر فائرنگ نہیں کی جائے گی جہاں بہت زیادہ فائرنگ ہوتی تھی۔

انہوں نے سرحد پر فائرنگ کے حوالے سے الزام عائد کیا کہ 'ہم نے بہت زیادہ واقعات دیکھے ہیں جس کی اصل وجہ ان کی طرف سے دراندازی ہے'۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ '1947 سے پاکستان کی جانب سے سرحد پار سے مسئلہ کھڑا کیا جاتا ہے، ہماری طرف سوچ واضح ہے کہ ہم دہشت گردوں کو تسلیم نہیں کرتے، ہم اس کو قانونی، سفارتی یا کسی اور طرح کا قابل قبول قدم تسلیم کرتے ہیں'۔

ترجمان دفتر خارجہ زاہدحفیظ چوہدری نے کہا کہ 'خطے میں امن و استحکام کے لیے بھارت کا کشمیریوں کے ساتھ ظلم و ستم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں، عالمی برادری اور کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدے کے مطابق مسئلہ کشمیر کا مسئلہ حل نہ کرنا خطرے کا باعث ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کشمیر ہے جو پاکستان اور بھارت کے درمیان مرکزی مسئلہ ہے اور 1947 سے عالمی قوانین کے مطابق حل طلب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یو اے ای، بھارت اور پاکستان کے مابین ثالثی کا کردار ادا کررہا ہے، سینئر سفارتکار

زاہد حفیظ چوہدری نے کہا کہ 'بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیرمیں بین الاقوامی قانون اور امن مخالف یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کیے گئے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بھارت کے جابرانہ قبضے اور ریاستی دہشت گردی کے خلاف تحریک کشمیریوں کی اپنی ہے اور اس وقت تک جاری رہے گی جب تک بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور غیر جانب دارانہ رائے شماری کے ذریعے مسئلہ کشمیر کا تصفیہ نہیں کرتا'۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کو باور کرایا جاتا ہے کہ پاکستان پر الزامات عائد کرنے کے بجائے مسئلہ جموں و کشمیر کے تنازع اور دیگر مسائل کے حل کے لیے بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کی راہ ہموار کرے۔

برلن میں مسلمان، عیسائیوں اور یہودیوں کے مشترکہ مرکز کا سنگ بنیاد رکھ دیا گیا

پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ 2ارب 21 کروڑ حصص کا کاروبار

فیصل آباد، سکھر پولیس نے نابالغ لڑکی کی ہراسانی اور زبردستی مذہب تبدیلی کی تردید کردی