پاکستان

کراچی: نابالغ لڑکی کے ریپ کے ملزم کو عدالتی تحویل میں دے دیا گیا

ملزم کو اپنی ہمسایہ 10 سالہ لڑکی سے ریپ کے الزام میں گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

کراچی کی عدالت نے ایک نابالغ مسیحی لڑکی کے ریپ کے الزام میں زیر حراست ملزم کو عدالتی تحویل میں دے دیا۔

پولیس نے 4 مئی کو کراچی کے علاقے عیسیٰ نگری سے مشتبہ شخص کو اپنی 10 سالہ ہمسایہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار کر کے مقدمہ درج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر: کم سن لڑکی کے ریپ کا ملزم گرفتار

منگل کے روز تفتیشی افسر نے پولیس کی تحویل میں جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر ملزم کو جوڈیشل مجسٹریٹ (شرقی) کے سامنے پیش کیا اور تفتیش کے لیے ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی۔

تفتیشی افسر نے مجسٹریٹ کو بتایا کہ ملزم متاثرہ لڑکی کا ہمسایہ ہے، متاثرہ لڑکی اپنی بہن کے ہمراہ ٹیوشن کلاس لینے کے لیے ملزم کے گھر جاتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ واقعے کے دن مشتبہ شخص نے مبینہ طور پر نابالغ لڑکی کو اس وقت جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ پڑھنے کے لیے اس کے گھر گئی۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ پوچھ گچھ اور تفتیش کی تکمیل اور دیگر قانونی رسمی کارروائیوں کے لیے مشتبہ ملزم کے ریمانڈ میں توسیع ضروری ہے۔

تاہم جج نے ملزم کو عدالتی تحویل میں دیتے ہوئے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کو اگلی تاریخ پر تحقیقاتی رپورٹ کے ساتھ پیش کریں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: نوکری کا جھانسہ دے کر لڑکی کا مبینہ گینگ ریپ

واقعے کے بعد متاثرہ لڑکی کے لواحقین اور پڑوسیوں نے ملزم کے گھر کا گھیراؤ کرلیا تھا لیکن ملزم ہجوم کے قہر سے بچنے کے لیے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

ملزم کے فرار ہونے کے بعد مظاہرین مشتعل ہو گئے تھے اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے مرکزی شاہراہ کو بند کردیا تھا جس سے ٹریفک کی روانی منقطع ہو گئی تھی، احتجاج کے دوران مبینہ طور پر4 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔

بعدازاں مشتبہ شخص کو گرفتار کر کے پی آئی بی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔

'روزانہ 8 بچوں سے زیادتی'

مقامی این جی او کے مطابق 2020 میں چاروں صوبوں، اسلام آباد اور وفاق کے زیر انتظام علاقے، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں بچوں کے خلاف 2ہزار 960 جرائم رپورٹ ہوئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: پی آئی بی کالونی میں کمسن بچی کا ریپ کے بعد قتل

ساحل نامی این جی او کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں روزانہ آٹھ بچوں کو ایک یا کسی دوسری شکل میں زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا تھا جبکہ ہلاک ہونے والوں میں 51 فیصد لڑکیاں اور 49 فیصد لڑکے شامل ہیں۔

رپورٹ ہونے والے کیسوں میں سے 985 سے بدفعلی، 787 سے ریپ، 89 بچوں سے جنسی زیادتی، 80 بچوں کا جنسی زیادتی کے بعد قتل، اغوا کے 834، لاپتہ بچوں کے 345 اور کمسن بچیوں سے شادی کے 119 واقعات رپورٹ ہوئے۔

’دنیا تبدیل ہورہی ہے، امریکا پیچھے ہٹ رہا ہے، چین آگے بڑھ رہا ہے‘

بھارت میں سمندری طوفان تاؤتے سے تباہی، 24 افراد ہلاک

بچپن سے پچپن: جھنگل جلیبی والا (آٹھویں قسط)