نیب کا شہباز شریف کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ
قومی احتساب بیورو (نیب) نے آمدن سے زائد اثاثوں اور مبینہ منی لانڈرنگ کے کیس میں شہباز شریف کی ضمانت کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
نیب ترجمان کے مطابق نیب کی پروسیکیوشن ٹیم نے شہباز شریف کے خلاف ٹرائل کورٹ میں دائر کرپشن ریفرنس میں پیش کیے گئے شواہد کی روشنی میں اپیل دائر کرنے کے لیے تیاریاں شروع کردی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نیب ایک قومی ادارہ ہے جس کے تمام اقدامات آئین و قانون کے مطابق کسی بھی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر اور ملک و قوم کے مفاد مین انجام دیے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی واضح ہدایات ہیں کہ تمام انکوائریز اور تحقیقات کو نا صرف بروقت اور میرٹ کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں بلکہ ٹھوس شواہد پر مبنی ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کیے جائیں تاکہ بدعنوان عناصر کو قرار واقعی سزا دلوائی جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: نیب نے شہباز شریف کی آمدنی کے ذرائع کی تحقیقات نہیں کیں، لاہور ہائیکورٹ
واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 22 اپریل کو آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرکے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے شہباز شریف کے ضمانت کے کیس کی سماعت کی تھی۔
اپنے تحریری فیصلے میں ہائی کورٹ کے بینچ نے مشاہدہ کیا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پر رشوت لینے یا ناجائز پیسہ وصول کرنے کا کوئی الزام نہیں ہے۔
یاد رہے کہ شہباز شریف نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے اپنا نام 'بلیک لسٹ' سے نکلوانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے ایک مرتبہ پھر رجوع کیا تھا۔
اس مرتبہ بھی فیصلہ ان کے حق میں آیا اور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو علاج کے لیے ایک بار بیرون ملک سفر کرنے کی مشروط اجازت دے دی۔
مزید پڑھیں: شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ
تاہم براسطہ قطر، لندن روانگی کے لیے ایئرپوٹ پہنچنے پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹی فکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔