پاکستان

بحریہ ٹاؤن کراچی کے عملے سمیت 13 گارڈز گرفتار، شہریوں پر تشدد کی تفتیش شروع

ملیر میں شہریوں پر تشدد کرنے والے افراد کو حراست میں لیا گیا،مقدمہ کمال خان جوکھیو گوٹھ کے رہائشی کی شکایت پر درج کیا گیا،پولیس
|

گڈاپ ٹاؤن پولیس نے بحریہ ٹاؤن کراچی (بی ٹی کے) کے سیکیورٹی اسٹاف کے خلاف مبینہ طور پر شہریوں کے اغوا اور زخمی کرنے پر تفتیش شروع کردی ہے اور چھاپے کے دوران بحریہ ٹاؤن کے عملے سمیت درجنوں گارڈز کو حراست میں لے لیا۔

پولیس کے دو عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ پولیس نے بی ٹی کے پر چھاپے مارے اور 13 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا جو مبینہ طور پر ملیر کے رہائشیوں پر تشدد میں ملوث تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی: بحریہ ٹاؤن کے گارڈز کی ملیر میں مبینہ فائرنگ سے شہری زخمی

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار افراد میں گارڈز بھی شامل ہیں جنہوں نے فائرنگ اور تشدد کیا اور کاٹھور کے قریب کراچی کے مضافات میں شہریوں کو زخمی کیا تھا۔

پولیس نے تعزیرات پاکستان کے سیکشن 147، 148، 149، 337-اے اور 365 کے تحت بحریہ ٹاؤن کراچی کے سیکیورٹی عہدیداروں کے خلاف کشیدگی، اغوا اور تشدد کے دیگر الزامات پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرلی ہے۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ مقدمہ کمال خان جوکھیو گوٹھ کے رہائشی جان شیر خان کی شکایت پر درج کیا گیا ہے۔

درخواست گزار نے پولیس کو بتایا کہ بحریہ ٹاؤن کراچی کے سیکیورٹی اسٹاف نے جمعے کو نماز کے بعد زمین پر قبضہ شروع کیا تو شہریوں نے مزاحمت کی لیکن گارڈز نے ان کو حبس بے جا میں رکھا اور تشدد کیا، انہیں رسیوں سے باندھ کر اپنے گاڑیوں سے جوڑ دیا اور اپنے ساتھ لے گئے۔

پولیس کے مطابق بحریہ ٹاؤن کے گرفتار 13 عہدیداروں کو واقعے کی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھیں۔

پولیس کی جانب سے یہ اقدامات وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی جانب سے گڈاپ ٹاؤن کے اسسٹنٹ کمشنر اور مختیار کار کو واقعے کی بنیاد پر برطرف کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔

سندھ کے وزیراطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ نے گڈاپ ٹاؤن کے ایس ایچ او بھی علاقے میں امن و امان برقرار نہ رکھنے پر برطرف کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے واقعے کی مکمل انکوائری کے احکامات بھی دیے ہیں۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ 'وزیراعلیٰ سندھ نے کہا ہے کہ ہم کسی کو بھی غلط کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، مقامی افراد کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن میں فائرنگ، گڈاپ کے اسسٹنٹ کمشنر اور ایس ایچ او کو ہٹا دیا گیا

قبل ازیں گزشتہ روز صوبائی وزیراطلاعات، رکن قومی اسمبلی جام عبدالکریم اور رکن صوبائی اسمبلی سلیم بلوچ نےجناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کا دورہ کرکے واقعے میں زخمی ہونے والے افراد کی عیادت کی تھی۔

بعد ازاں رکن صوبائی اسمبلی ساجد جوکھیو کے ہمراہ پی پی پی رہنماؤں نے ان مقامی افراد سے بھی ملاقات کی تھی جو زمین مسمار کرنے سے متاثر ہوئے تھے اور انہیں ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔

ناصرحسین شاہ نے کہا تھا کہ ہم علاقہ مکینوں کے ساتھ ہیں اور قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، ڈپٹی کمشنر اور ریونیو حکام سے تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔

بحریہ ٹاؤن کراچی میں فائرنگ

دو روز قبل سندھ کے مختلف حقوق کے لیے قائم اتحاد کے ایک کارکن اور کاٹھور کے علاقے کے رہائشی عبدالحفیظ نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ جمعہ کی صبح کمال خان جوکیو گوٹھ میں پولیس کے ساتھ مل کر بحریہ ٹاؤن کے محافظوں نے فصلوں کو تباہ کرنے کی کوشش کی لیکن مقامی لوگوں نے مزاحمت کر کے انہیں اس عمل سے تروکنے کی کوشش کی۔

عبدالحفیظ کے مطابق مسلح نجی محافظ بعد میں جمعہ کی نماز کے بعد وردی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس ہلکاروں کے ہمراہ دوبارہ آئے اور بلڈوزر سے فصلوں کو تباہ کرنا شروع کردیا۔

تقریبا 100 رہائشیوں نے مزاحمت کی اور جیسے ہی مقامی لوگوں نے بحریہ ٹاؤن کے اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کیا، محافظوں نے دیہاتیوں پر فائرنگ کردی، اس موقع پر کم از کم ایک دیہاتی شوکت خاصخیلی گولی لگنے زخمی ہو گئے جبکہ ایک اور شخص معمولی زخمی ہوا۔

حفیظ نے بتایا کہ محافظوں نے مبینہ طور پر زخمی دیہاتی اور 3-4 دیگر مقامی افراد کو اپنے ساتھ لے گئے۔

مزید پڑھیں: ملک ریاض اور ڈیلنگ کا فن

حفیظ نے بعد میں ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ خاصخیلی کو ہسپتال لے جانے کے بجائے بحریہ ٹاؤن کے اہلکار زخمی حالت میں مقامی پولیس اسٹیشن لے گئے تاکہ اس کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی جائے، اس کے بعد مقامی افراد تھانے پہنچے اور خاصخیلی کو ساتھ لے کر ہسپتال منتقل کردیا۔

انہوں نے بتایا کہ کاٹھور کے قریب بحریہ ٹاؤن کے نئے رہائشی منصوبوں کی راہ ہموار کرنے کے لیے قریب 50 سے 60 ایکڑ زرعی اراضی کو مسمار کیا جارہا ہے۔

ایک ٹوئٹ میں حفیظ نے کہا کہ اسلحے سے لیس بحریہ ٹاؤن کے ملازمین زمین کے مالک سے کہتے ہیں کہ کام نہیں رکے گا، کاغذات دکھاؤ، یہ زمین انہیں سپریم کورٹ نے دی ہے لیکن جب ان سے دستاویزات دکھانے کو کہا جاتا ہے تو انہیں چپ لگ جاتی ہے۔

شاہ محمود کا آرٹیکل 370 کو بھارت کا معاملہ قرار دینا، تاریخی یوٹرن ہے، محمد زیبر

ماؤں سے محبت کے اظہار کے عالمی دن پر پاکستانی ستاروں کے پیغامات

ہرارے ٹیسٹ: نعمان کی 5 وکٹیں، زمبابوے اننگز کی شکست کے دہانے پر